الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 10914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا سعيد , وعبد الوهاب , عن سعيد , عن قتادة , عن الحسن , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن بني إسرائيل كانوا يغتسلون عراة , وكان نبي الله موسي فيه الحياء والخفر , فكان يستتر إذا اغتسل , فطعنوا فيه بعورة , قال: فبينما نبي الله يغتسل يوما , إذ وضع ثيابه على صخرة , فانطلقت الصخرة , فاتبعها نبي الله ضربا بالعصا: ثوبي يا حجر , ثوبي يا حجر , حتى انتهت به إلى ملإ من بني إسرائيل , وتوسطتهم , فقامت، فاخذ نبي الله ثيابه , فنظروا إلى احسن الناس خلقا , واعدلهم صورة , فقال: الملا , قاتل الله افاكي بني إسرائيل , فكانت براءته التي براه الله" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً , وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ موسي فِيهِ الْحَيَاءُ وَالْخَفَرُ , فَكَانَ يَسْتَتِرُ إِذَا اغْتَسَلَ , فَطَعَنُوا فِيهِ بِعَوْرَةٍ , قَالَ: فَبَيْنَمَا نَبِيُّ اللَّهِ يَغْتَسِلُ يَوْمًا , إِذْ وَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى صَخْرَةٍ , فَانْطَلَقَتْ الصَّخْرَةُ , فَاتَّبَعَهَا نَبِيُّ اللَّهِ ضَرْبًا بِالْعَصَا: ثَوْبِي يَا حَجَرُ , ثَوْبِي يَا حَجَرُ , حَتَّى انْتَهَتْ بِهِ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , وَتَوَسَّطَتْهُمْ , فَقَامَتْ، فَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ ثِيَابَهُ , فَنَظَرُوا إِلَى أَحْسَنِ النَّاسِ خَلْقًا , وَأَعْدَلِهِمْ صُورَةً , فَقَالَ: الْمَلَأُ , قَاتَلَ اللَّهُ أَفَّاكِي بَنِي إِسْرَائِيلَ , فَكَانَتْ بَرَاءَتُهُ الَّتِي بَرَّأَهُ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کے لوگ برہنہ ہو کر غسل کیا کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرمگاہوں کو دیکھا کرتے تھے جبکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) شرم و حیاء کی وجہ سے تنہا غسل کیا کرتے تھے بنی اسرائیل کے لوگ ان پر جسمانی کمزوری کا الزام لگانے لگے ایک مرتبہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) غسل کرنے کے لئے گئے تو اپنے کپڑے حسب معمول اتار کر پتھر پر رکھ دئیے وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس کے پیچھے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے اے پتھر میرے کپڑے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ وہ پتھر بنی اسرائیل کی ایک مجلس کے عین بیچ میں پہنچ کر رک گیا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے اپنے کپڑے لے لئے اور لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو وہ سب سے زیادہ حسین اور معتدل جسامت والے تھے وہ لوگ یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ بنی اسرائیل کے تہمت لگانے والوں پر اللہ کی مار ہو یہ وہی برأت تھی جو اللہ نے فرمائی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 278، م: 339، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى هريرة .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.