حدثنا كثير , حدثنا جعفر , حدثنا يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقال كثير مرة حديث رفعه , قال: " الناس معادن كمعادن الفضة والذهب , خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا . " والارواح جنود مجندة ما تعارف منها ائتلف , وما تناكر منها اختلف" .حَدَّثَنَا كَثِيرٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ كَثِيرٌ مَرَّةً حَدِيثٌ رَفَعَهُ , قَالَ: " النَّاسُ مَعَادِنُ كَمَعَادِنِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ , خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا . " وَالْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ مَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ , وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ سونے اور چاندی کے چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں تم محسوس کروگے کہ ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔ اور انسانوں کی روحیں لشکروں کی شکل میں رہتی ہیں سو جس روح کا دوسری کے ساتھ تعارف ہوجاتا ہے ان میں الفت پیدا ہوجاتی ہے اور جن میں تعارف نہیں ہوتا ان میں اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔