الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 10977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم , عن سعيد الجريري , عن ابي نضرة , عن رجل من الطفاوة , قال: نزلت على ابي هريرة ، قال: ولم ادرك من صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا اشد تشميرا , ولا اقوم على ضيف منه , فبينما انا عنده , وهو على سرير له , واسفل منه جارية له سوداء , ومعه كيس فيه حصى ونوى , يقول: سبحان الله سبحان الله , حتى إذا انفذ ما في الكيس القاه إليها , فجمعته , فجعلته في الكيس , ثم دفعته إليه , فقال لي: الا احدثك عني وعن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلت: بلى , قال: فإني بينما انا اوعك في مسجد المدينة , إذ دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد , فقال:" من احس الفتى الدوسي، من احس الفتى الدوسي؟" , فقال له قائل: هو ذاك يوعك في جانب المسجد , حيث ترى يا رسول الله , فجاء فوضع يده علي , وقال لي: معروفا , فقمت , فانطلق حتى قام في مقامه الذي يصلي فيه , ومعه يومئذ صفان من رجال , وصف من نساء , او صفان من نساء , وصف من رجال , فاقبل عليهم , فقال:" إن نساني الشيطان شيئا من صلاتي , فليسبح القوم , وليصفق النساء" , فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولم ينس من صلاته شيئا , فلما سلم اقبل عليهم بوجه. فقال: " مجالسكم , هل فيكم رجل إذا اتى اهله اغلق بابه , وارخى ستره , ثم يخرج فيحدث , فيقول: فعلت باهلي كذا؟ وفعلت باهلي كذا؟" , فسكتوا , فاقبل على النساء، فقال:" هل منكن من تحدث" , فجثت فتاة كعاب على إحدى ركبتيها , وتطالت ليراها رسول الله صلى الله عليه وسلم , ويسمع كلامها , فقالت: إي والله , إنهم ليحدثون , وإنهن ليحدثن , فقال:" فهل تدرون ما مثل من فعل ذلك؟ إن مثل من فعل ذلك , مثل شيطان وشيطانة , لقي احدهما صاحبه بالسكة , قضى حاجته منها والناس ينظرون إليه" . ثم قال: " الا لا يفضين رجل إلى رجل , ولا امراة إلى امراة , إلا إلى ولد او والد" , قال: وذكر ثالثة فنسيتها.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ رَجُلٍ مِنَ الطُّفَاوَةِ , قََالَ: نَزَلْتُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، قََالَ: وَلَمْ أُدْرِكْ مِنْ صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَشَدَّ تَشْمِيرًا , وَلَا أَقْوَمَ عَلَى ضَيْفٍ مِنْهُ , فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ , وَهُوَ عَلَى سَرِيرٍ لَهُ , وَأَسْفَلَ مِنْهُ جَارِيَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ , وَمَعَهُ كِيسٌ فِيهِ حَصًى وَنَوًى , يَقُولُ: سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ , حَتَّى إِذَا أَنْفَذَ مَا فِي الْكِيسِ أَلْقَاهُ إِلَيْهَا , فَجَمَعَتْهُ , فَجَعَلَتْهُ فِي الْكِيسِ , ثُمَّ دَفَعَتْهُ إِلَيْهِ , فَقَالَ لِي: أَلَا أُحَدِّثُكَ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى , قَالَ: فَإِنِّي بَيْنَمَا أَنَا أُوعَكُ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ , إِذْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ , فَقَالَ:" مَنْ أَحَسَّ الْفَتَى الدَّوْسِيَّ، مَنْ أَحَسَّ الْفَتَى الدَّوْسِيَّ؟" , فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: هُوَ ذَاكَ يُوعَكُ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ , حَيْثُ تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَجَاءَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيَّ , وَقَالَ لِي: مَعْرُوفًا , فَقُمْتُ , فَانْطَلَقَ حَتَّى قَامَ فِي مَقَامِهِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ , وَمَعَهُ يَوْمَئِذٍ صَفَّانِ مِنْ رِجَالٍ , وَصَفٌّ مِنْ نِسَاءٍ , أَوْ صَفَّانِ مِنْ نِسَاءٍ , وَصَفٌّ مِنْ رِجَالٍ , فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ , فَقَالَ:" إِنْ نَسَّانِي الشَّيْطَانُ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِي , فَلْيُسَبِّحْ الْقَوْمُ , وَلْيُصَفِّقْ النِّسَاءُ" , فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَمْ يَنْسَ مِنْ صَلَاتِهِ شَيْئًا , فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِ. فَقَالَ: " مَجَالِسَكُمْ , هَلْ فِيكُمْ رَجُلٌ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ أَغْلَقَ بَابَهُ , وَأَرْخَى سِتْرَهُ , ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُحَدِّثُ , فَيَقُولُ: فَعَلْتُ بِأَهْلِي كَذَا؟ وَفَعَلْتُ بِأَهْلِي كَذَا؟" , فَسَكَتُوا , فَأَقْبَلَ عَلَى النِّسَاءِ، فَقَالَ:" هَلْ مِنْكُنَّ مَنْ تُحَدِّثُ" , فَجَثَتْ فَتَاةٌ كَعَابٌ عَلَى إِحْدَى رُكْبَتَيْهَا , وَتَطَالَتْ لِيَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَيَسْمَعَ كَلَامَهَا , فَقَالَتْ: إِي وَاللَّهِ , إِنَّهُمْ لَيُحَدِّثُونَ , وَإِنَّهُنَّ لَيُحَدِّثْنَ , فَقَالَ:" فَهَلْ تَدْرُونَ مَا مَثَلُ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ؟ إِنَّ مَثَلَ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ , مَثَلُ شَيْطَانٍ وَشَيْطَانَةٍ , لَقِيَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ بِالسِّكَّةِ , قَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ" . ثُمَّ قَالَ: " أَلَا لَا يُفْضِيَنَّ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ , وَلَا امْرَأَةٌ إِلَى امْرَأَةٍ , إِلَّا إِلَى وَلَدٍ أَوْ وَالِدٍ" , قَالَ: وَذَكَرَ ثَالِثَةً فَنَسِيتُهَا.
ابی نضرہ سے روایت ہے کہ مجھ سے طفاوہ کے ایک شخص نے بیان کیا کہ میں مدینہ منورہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے یہاں مہمان ہوا تو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے عبادت اور مہمان نوازی میں اس قدر مستعد کسی کو نہیں دیکھا کہ جس قدر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا میں ایک روز ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ابوہریرہ ایک تخت پر تشریف فرما تھے ایک تھیلی (ہاتھ میں) لئے ہوئے کہ جس میں کنکریاں گٹھلیاں بھری ہوئی تھیں اور نیچے ایک سیاہ رنگ کی باندی بیٹھی ہوئی تھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان کنکریوں یا گٹھلیوں پر سبحان اللہ پڑھتے تھے جب تمام کنکریاں ختم ہوجاتی تو وہ باندی ان کو جمع کرکے پھر ان کو تھیلی میں ڈال دیتی اور ان کو اٹھا کر دے دیتی (پھر وہ ان کنکریوں پر تسبیح پڑھنا شروع کردیتے) انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں اپنی حالت اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک نہ بیان کروں؟ میں نے کہا ضرور انہوں انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں بخار میں تپ رہا تھا کہ اتنے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا (قبیلہ) دوس کے نوجوان شخص کو کسی شخص نے دیکھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہی فرمایا ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ! (محبت و شفقت سے) اپنا دست مبارک مجھ پر پھیرا اور پیار سے گفتگو فرمائی میں اٹھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ پر پہنچے کہ جہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی جانب چہرہ انور فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مردوں کی دو صفیں تھیں اور ایک صف خواتین کی تھی یا خواتین کی دو صفیں تھیں اور ایک صف مردوں کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر مجھے شیطان نماز میں بھلا دے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور خواتین ہاتھ پر ہاتھ ماریں راوی نے بیان کیا کہ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی جگہ بھول نہیں ہوئی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام حضرات اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو کیا تم لوگوں میں کوئی ایسا شخص ہے کہ جو اپنی بیوی کے پاس پہنچ کر دروازہ بند کرلیتا ہے اور وہاں پردہ ڈال لیتا ہے پھر باہر نکل کر لوگوں کے سامنے خلوت کی باتیں بیان کرتا ہے؟ لوگ یہ بات سن کر خاموش ہوگئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کی جانب مخاطب ہوئے اور ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی ایسی خاتون ہے جو دوسری خاتون سے ایسی ایسی باتیں نقل کرتی ہو (یعنی شوہر کے جماع کرنے کی کیفیت بیان کرتی ہو) یہ سن کر خواتین خاموش رہیں اتنے میں ایک خاتون نے گھٹنے زمین پر رکھ کر خود کو اونچا کیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھ لیں اور اس کی بات سن لیں اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرد بھی اس بات کا تذکرہ کرتے ہیں اور خواتین بھی اس بات کا تذکرہ کرتی ہیں (یعنی مرد بھی ایسے ہیں کہ جو بیوی سے جماع کی کیفیت کو دوسروں سے بیان کرتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم لوگ واقف ہو کہ اس بات کی کیا مثال ہے؟ اس کی مثال یہ ہے کہ شیطان کسی شیطانہ سے راستہ میں ملاقات کرے اور اس سے اپنی خواہش نفسانی پوری کرے اور لوگ اس کو دیکھ رہے ہیں باخبر ہوجاؤ کہ مردوں کی خوشبو یہ ہے کہ اس کی خوشبو معلوم ہو اور اس کا رنگ معلوم نہ ہو اور خواتین کی خوشبو وہ ہے کہ جس کا رنگ معلوم ہو لیکن اس کی خوشبو معلوم نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الطفاوي، ولبعض قطع هذا الحديث طرق وشواهد تقويه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.