الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
9. باب التيمم
9. تیمم کا بیان
९. “ तयम्मुम के नियम ”
حدیث نمبر: 110
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عمار بن ياسر رضي الله عنهما قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في حاجة،‏‏‏‏ فاجنبت،‏‏‏‏ فلم اجد الماء،‏‏‏‏ فتمرغت في الصعيد،‏‏‏‏ كما تتمرغ الدابة،‏‏‏‏ ثم اتيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فذكرت له ذلك. فقال:«‏‏‏‏إنما يكفيك ان تقول بيديك هكذا» ‏‏‏‏،‏‏‏‏ ثم ضرب بيديه الارض ضربة واحدة ثم مسح الشمال على اليمين وظاهر كفيه ووجهه. متفق عليه واللفظ لمسلم. وفي رواية للبخاري: وضرب بكفيه الارض ونفخ فيهما ثم مسح بهما وجهه وكفيه.وعن عمار بن ياسر رضي الله عنهما قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في حاجة،‏‏‏‏ فأجنبت،‏‏‏‏ فلم أجد الماء،‏‏‏‏ فتمرغت في الصعيد،‏‏‏‏ كما تتمرغ الدابة،‏‏‏‏ ثم أتيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فذكرت له ذلك. فقال:«‏‏‏‏إنما يكفيك أن تقول بيديك هكذا» ‏‏‏‏،‏‏‏‏ ثم ضرب بيديه الأرض ضربة واحدة ثم مسح الشمال على اليمين وظاهر كفيه ووجهه. متفق عليه واللفظ لمسلم. وفي رواية للبخاري: وضرب بكفيه الأرض ونفخ فيهما ثم مسح بهما وجهه وكفيه.
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ضرورت و حاجت کے سلسلے میں بھیجا۔ میں جنبی ہو گیا اور پانی مجھے دستیاب نہ ہو سکا تو میں مٹی میں اس طرح لوٹ پوٹ ہوا جس طرح چوپایہ لوٹ پوٹ ہوتا ہے۔ (ضرورت سے فارغ ہو کر) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اپنے ہاتھ سے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک مرتبہ زمین پر مارا پھر بائیں کو دائیں پر ملا اپنے ہاتھوں کی پشت اور چہرے پر۔ (بخاری اور مسلم) اور متن حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ اور بخاری کی روایت میں ہے کہ اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر ماریں اور پھونک مار کر گرد و غبار اڑا دیا پھر ان کو اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مل لیا۔
हज़रत अम्मार बिन यासर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा रिवायत करते हैं कि मुझे नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने किसी ज़रूरत के सिलसिले में भेजा। में अपवित्र हो गया और पानी मुझे न मिल सका तो मैं मिट्टी में इस तरह लोट पोट हुआ जिस तरह चोपाया लोट पोट होता है। (कार्य पूरा करके) मैं नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आया और पूरी बात आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को बताई। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “तुझे अपने हाथ से इस तरह कर लेना ही काफ़ी था।” फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने अपने दोनों हाथों को एक मर्तबा ज़मीन पर मारा फिर बाएँ को दाएँ पर मला अपने हाथों की पीठ और चहरे पर। (बुख़ारी और मुस्लिम) और हदीस के शब्द मुस्लिम के हैं।
बुख़ारी की रिवायत में है कि अपनी दोनों हथीलयाँ ज़मीन पर मारीं और फूंक मार कर मिट्टी और धूल को अड़ा दिया फिर उन को अपने चहरे और हाथों पर मल लिया।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، التيمم، باب التيمم ضربة، حديث:348، ومسلم، الحيض، باب التيمم، حديث:368.»

Narrated `Ammar bin Yasir (RAA): The Prophet (ﷺ) sent me on some errands and I became junub (sexually impure), and could not find water. I rolled myself in the dirt just as an animal does. I then came to the Prophet (ﷺ) and mentioned that to him. He said, "This would have been enough for you," and he struck the earth with his hands once, then he wiped the right hand with the left one, and the outside of the palms of his hands and his face. [Agreed upon. The wording is that of Muslim's]. In a version by Al-Bukhari, `Ammar said: 'He (ﷺ) struck the earth with the palms of his hands, blew in them and wiped his face and hands with them.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري348عمران بن الحصينعليك بالصعيد فإنه يكفيك
   صحيح البخاري3571عمران بن الحصينأمره أن يتيمم بالصعيد ثم صلى أمر بمزادتيها فمسح في العزلاوين فشربنا عطاشا أربعين رجلا حتى روينا فملأنا كل قربة معنا وإداوة غير أنه لم نسق بعيرا وهي تكاد تنض من الملء هاتوا ما عندكم فجمع لها من الكسر والتمر حتى أتت أهلها قالت لقيت أسحر الناس أو هو نبي كما
   صحيح مسلم1563عمران بن الحصينأمره رسول الله فتيمم بالصعيد فصلى
   سنن النسائى الصغرى322عمران بن الحصينعليك بالصعيد فإنه يكفيك
   بلوغ المرام110عمران بن الحصين‏‏‏‏إنما يكفيك ان تقول بيديك هكذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 110  
´تیمّم کے لیے ایک ہی ضرب کافی ہے `
«. . . فقال: «‏‏‏‏إنما يكفيك ان تقول بيديك هكذا» ‏‏‏‏،‏‏‏‏ ثم ضرب بيديه الارض ضربة واحدة ثم مسح الشمال على اليمين وظاهر كفيه ووجهه . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اپنے ہاتھ سے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک مرتبہ زمین پر مارا پھر بائیں کو دائیں پر ملا اپنے ہاتھوں کی پشت اور چہرے پر . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 110]

لغوی تشریح:
«فَأَجْنَبْتُ» میں جنبی ہو گیا۔
«فَتَمَرَّغْتُ» لوٹ پوٹ ہوا۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث قول و فعل دونوں اعتبار سے یہ فائدہ دے رہی ہے کہ تیمّم کے لیے ایک ہی ضرب کافی ہے اور صرف ہتھیلیوں کی اندرونی و بیرونی سطح پر مسح کرنا ہے، کہنیوں تک نہیں، اس مسئلے میں یہ حدیث صحیح ترین ہے۔ اس کے مقابلے میں جو دوسری روایات ہیں وہ یا تو ضعیف ہیں یا پھر موقوف، جو اس حدیث کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ [سبل السلام]
➋ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تیمّم میں چہرے اور ہاتھوں کے لیے ایک ہی ضرب کافی ہے۔ جمہور محدثین و فقہاء کا یہی مذہب ہے، البتہ احناف اور شوافع دو ضربوں کے قائل ہیں۔ ایک ضرب چہرے کے لیے اور دوسری ہاتھوں کے لیے۔
➌ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے مروی مذکورہ حدیث جمہور کی دلیل ہے۔ اس مسئلے میں صحیح ترین روایت ہونے کے اعتبار سے اسی پر عمل ہے۔
➍ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے پانی نہ ملنے پر اپنی عقل و دانش سے زمین پر لوٹ پوٹ ہونے کا عمل اختیار کیا کہ جب پانی سے غسل کیا جاتا ہے تو سارا بدن دھویا جاتا ہے اور مٹی بھی چونکہ پانی کے قائم مقام ہے، اس لیے سارے جسم پر مٹی لگنی چاہیے۔
➎ نص کا علم نہ ہونے کی بنا پر انہوں نے ایسا عمل کیا ورنہ نص کی موجودگی میں مجتہد کے قیاس کی کوئی حیثیت نہیں، لہٰذا جب قیاس، نص کے مخالف ہو تو اس صورت میں کسی کے لیے بھی یہ روا نہیں کہ وہ نص کو چھوڑ کر قیاس پر عمل کرے۔
➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے زمین پر اپنی ہتھیلیاں ماریں اور ان پر پھونک ماری، لہٰذا ضرب لگانے کے بعد پھونک مارنا بھی مسنون ہے۔
➐ ایک جنبی کے لیے پانی کی عدم موجودگی میں اتنا تیمّم کر لینا کفایت کر جاتا ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما) عین پر فتحہ اور میم پر فتحہ اور تشدید ہے۔ ان کی کنیت ابویقظان تھی۔ سابقین اولین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے ہیں۔ مکہ میں انہیں طرح طرح کی اذیتیں دی گئیں مگر ان کے پایہ ثبات میں ذرہ بھر لرزش نہ آئی۔ دونوں ہجرتیں، یعنی ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کیں۔ غزوہ بدر سمیت سارے معرکوں میں شمولیت کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا تھا: افسوس، اے عمار! تجھے باغی گروہ قتل کرے گا۔ 36 ہجری میں معرکہ صفین میں یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے طرف داروں میں سے تھے تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے لشکریوں میں سے ایک باغی اور سرکش گروہ نے ان کو قتل کر دیا۔ اس وقت ان کی عمر 73 برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 110   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 322  
´مٹی سے تیمم کرنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو الگ تھلگ بیٹھا دیکھا، اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں ادا کی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلاں! کس چیز نے تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روکا؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے جنابت لاحق ہو گئی ہے اور پانی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پانی نہ ملنے پر) مٹی کو لازم پکڑو کیونکہ یہ تمہارے لیے کافی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 322]
322۔ اردو حاشیہ: تیمم کن چیزوں سے کیا جا سکتا ہے؟ اس مسئلے کی تفصیل کے لیے کتاب الغسل و التیمم کا ابتدائیہ دیکھیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 322   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.