الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عامر ، حدثنا عباد يعني ابن راشد ، عن داود بن ابي هند ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جنازة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، إن هذه الامة تبتلى في قبورها، فإذا الإنسان دفن، فتفرق عنه اصحابه، جاءه ملك في يده مطراق، فاقعده، قال: ما تقول في هذا الرجل؟ فإن كان مؤمنا، قال: اشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله، فيقول: صدقت، ثم يفتح له باب إلى النار، فيقول: هذا كان منزلك لو كفرت بربك، فاما إذ آمنت فهذا منزلك، فيفتح له باب إلى الجنة، فيريد ان ينهض إليه، فيقول له: اسكن، ويفسح له في قبره، وإن كان كافرا او منافقا يقول له: ما تقول في هذا الرجل؟، فيقول: لا ادري، سمعت الناس يقولون شيئا، فيقول: لا دريت ولا تليت ولا اهتديت، ثم يفتح له باب إلى الجنة، فيقول: هذا منزلك لو آمنت بربك، فاما إذ كفرت به، فإن الله عز وجل ابدلك به هذا، ويفتح له باب إلى النار ثم يقمعه قمعة بالمطراق يسمعها خلق الله كلهم غير الثقلين"، فقال بعض القوم: يا رسول الله، ما احد يقوم عليه ملك في يده مطراق إلا هبل عند ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت سورة إبراهيم آية 27.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِنَازَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا، فَإِذَا الْإِنْسَانُ دُفِنَ، فَتَفَرَّقَ عَنْهُ أَصْحَابُهُ، جَاءَهُ مَلَكٌ فِي يَدِهِ مِطْرَاقٌ، فَأَقْعَدَهُ، قَالَ: مَا تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟ فَإِنْ كَانَ مُؤْمِنًا، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَيَقُولُ: صَدَقْتَ، ثُمَّ يُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَى النَّارِ، فَيَقُولُ: هَذَا كَانَ مَنْزِلُكَ لَوْ كَفَرْتَ بِرَبِّكَ، فَأَمَّا إِذْ آمَنْتَ فَهَذَا مَنْزِلُكَ، فَيُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَى الْجَنَّةِ، فَيُرِيدُ أَنْ يَنْهَضَ إِلَيْهِ، فَيَقُولُ لَهُ: اسْكُنْ، وَيُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ، وَإِنْ كَانَ كَافِرًا أَوْ مُنَافِقًا يَقُولُ لَهُ: مَا تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟، فَيَقُولَ: لَا أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا، فَيَقُولُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَلَا اهْتَدَيْتَ، ثُمَّ يُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَى الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ: هَذَا مَنْزِلُكَ لَوْ آمَنْتَ بِرَبِّكَ، فَأَمَّا إِذْ كَفَرْتَ بِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَبْدَلَكَ بِهِ هَذَا، وَيُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَى النَّارِ ثُمَّ يَقْمَعُهُ قَمْعَةً بِالْمِطْرَاقِ يَسْمَعُهَا خَلْقُ اللَّهِ كُلُّهُمْ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ"، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَحَدٌ يَقُومُ عَلَيْهِ مَلَكٌ فِي يَدِهِ مِطْرَاقٌ إِلَّا هُبِلَ عِنْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ سورة إبراهيم آية 27.
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں ایک جنازے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا، وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اس امت کی آزمائش قبروں میں بھی ہوگی، چنانچہ جب انسان کو دفن کرکے اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں، تو ایک فرشتہ " جس کے ہاتھ میں گرز ہوتا ہے " آکر اسے بٹھا دیتا ہے اور اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو؟ اگر وہ مومن ہو تو کہہ دیتا ہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، یہ سن کر فرشتہ کہتا ہے کہ تم نے سچ کہا، پھر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے، یہ کہہ کر اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ اٹھ کر جنت میں داخل ہونا چاہتا ہے تو فرشتہ اسے سکون سے رہنے کی تلقین کرتا ہے اور اس کی قبر کشادہ کردی جاتی ہے۔ اور اگر وہ کافر یا منافق ہو تو فرشتہ جب اس سے پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو؟ وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے تو کچھ معلوم نہیں، البتہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا ضرور تھا، فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ تم نے کچھ جانا، نہ تلاوت کی اور نہ ہدایت پائی، پھر اسے جنت کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ اگر تم اپنے رب پر ایمان لائے ہوتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم نے اس کے ساتھ کفر کیا، اس لئے اللہ نے تمہارا ٹھکانہ یہاں سے بدل دیا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ فرشتہ اپنے گرز سے اس پر اتنی زور سے ضرب لگاتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ اللہ کی ساری مخلوق سنتی ہے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ فرشتہ تو جس کے سامنے بھی ہاتھ میں گرز لے کر کھڑا ہوگا، اس پر گھبراہٹ طاری ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ایمان والوں کو کلمہ توحید پر ثابت قدم رکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.