الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن عجلان ، عن عياض بن عبد الله بن سعد بن ابي سرح ، سمع ابا سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر:" إن اخوف ما اخاف عليكم ما يخرج الله من نبات الارض، وزهرة الدنيا"، فقال رجل: اي رسول الله، او ياتي الخير بالشر؟ فسكت حتى راينا انه ينزل عليه، قال: وغشيه بهر وعرق، فقال:" اين السائل؟"، فقال: ها انا ولم ارد إلا خيرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الخير لا ياتي إلا بالخير، إن الخير لا ياتي إلا بالخير، إن الخير لا ياتي إلا بالخير، ولكن الدنيا خضرة حلوة، وكان ما ينبت الربيع يقتل حبطا او يلم، إلا آكلة الخضر فإنها اكلت حتى امتدت خاصرتاها، واستقبلت الشمس، فثلطت وبالت، ثم عادت فاكلت، فمن اخذها بحقها بورك له فيه، ومن اخذها بغير حقها لم يبارك له، وكان كالذي ياكل ولا يشبع". قال عبد الله: قال ابي: قال سفيان 63 وكان الاعمش يسالني عن هذا الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ:" إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ مِنْ نَبَاتِ الْأَرْضِ، وَزَهْرَةِ الدُّنْيَا"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ حَتَّى رَأَيْنَا أَنَّهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ، قَالَ: وَغَشِيَهُ بُهْرٌ وَعَرَقٌ، فَقَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ؟"، فَقَالَ: هَا أَنَا وَلَمْ أُرِدْ إِلَّا خَيْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِالْخَيْرِ، إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِالْخَيْرِ، إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِالْخَيْرِ، وَلَكِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَكَانَ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ، إِلَّا آكِلَةُ الْخَضِرِ فَإِنَّهَا أَكَلَتْ حَتَّى امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا، وَاسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ، فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ، فَمَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا لَمْ يُبَارَكْ لَهُ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ". قال عبد الله: قال أبي: قَالَ سُفْيَانُ 63 وَكَانَ الْأَعْمَشُ يَسْأَلُنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ.
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر ایک مرتبہ فرمایا مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ اس چیز کا ہے کہ اللہ تمہارے لئے زمین کی نباتات اور دنیا کی رونقیں نکال دے گا، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا خیر بھی شر کو لاسکتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، حتیٰ کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پسینہ اور گھبراہٹ طاری ہوگئی، پھر فرمایا وہ سائل کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا میں یہاں موجود ہوں اور میرا ارادہ صرف خیر ہی کا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا خیر ہمیشہ خیر ہی کو لاتی ہے، البتہ یہ دنیا بڑی شاداب اور شیریں ہے اور موسم بہار میں اگنے والی خود رو گھاس جانور کو پیٹ پھلا کر یا بدہضمی کرکے مار دیتی ہے، لیکن جو جانور عام گھاس چرتا ہے، وہ اسے کھاتا رہتا ہے، جب اس کی کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کے سامنے آکر لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر دوبارہ آکر کھالیتا ہے، اسی طرح جو شخص مال حاصل کرے اس کے حق کے ساتھ، تو اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جو ناحق اسے پالیتا ہے، اس کے لئے اس میں برکت نہیں ڈالی جاتی اور وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا جائے لیکن سیراب نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 921، 1465، م: 1052 .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.