الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
89. بَابُ : إِيجَابِ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ
89. باب: وضو میں دونوں پاؤں کا دھونا واجب ہے۔
Chapter: The Obligation Of Washing The Feet
حدیث نمبر: 111
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، ح وانبانا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، واللفظ له، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن ابي يحيى، عن عبد الله بن عمرو، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قوما يتوضئون فراى اعقابهم تلوح، فقال:" ويل للاعقاب من النار، اسبغوا الوضوء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ فَرَأَى أَعْقَابَهُمْ تَلُوحُ، فَقَالَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے دیکھا، تو دیکھا کہ ان کی ایڑیاں (خشک ہونے کی وجہ سے) چمک رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو میں ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی تباہی ہے، وضو کامل طریقہ سے کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 9 (241)، سنن ابی داود/فیہ 46 (97)، سنن ابن ماجہ/فیہ 55 (450)، (تحفة الأشراف: 8936)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 3 (60)، و30 (96)، الوضوء 27 (163)، مسند احمد 2/164، 193، 201، 205، 211، 226، سنن الدارمی/الطہارة 35 (733)، ویأتي عندالمؤلف برقم: 142 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري96عبد الله بن عمروويل للأعقاب من النار مرتين أو ثلاثا
   صحيح البخاري60عبد الله بن عمروويل للأعقاب من النار مرتين أو ثلاثا
   صحيح البخاري163عبد الله بن عمروويل للأعقاب من النار مرتين أو ثلاثا
   صحيح مسلم570عبد الله بن عمروويل للأعقاب من النار أسبغوا الوضوء
   صحيح مسلم572عبد الله بن عمروويل للأعقاب من النار
   سنن أبي داود97عبد الله بن عمروويل للأعقاب من النار أسبغوا الوضوء
   سنن النسائى الصغرى111عبد الله بن عمروويل للأعقاب من النار أسبغوا الوضوء
   سنن ابن ماجه451عبد الله بن عمروويل للأعقاب من النار أسبغوا الوضوء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 97  
´وضو میں کوئی جگہ بھی خشک نہیں رہنی چاہئیے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى قَوْمًا وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ، فَقَالَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ . . .»
. . . عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قوم کو اس حال میں دیکھا کہ وضو کرنے میں ان کی ایڑیاں (پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے) خشک تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کو بھگونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی آگ سے تباہی ہے وضو پوری طرح سے کرو . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 97]
فوائد و مسائل:
معلوم ہوا کہ وضو میں کوئی جگہ بھی خشک نہیں رہنی چاہیے، ورنہ مذکورہ وعید ثابت اور لاگو ہو گی۔ ایڑیوں کا ذکر بالخصوص اس لیے آیا کہ آدمی جلدی میں ہو اور ان کا خیال نہ کرے تو یہ خشک رہ جاتی ہیں، خاص طور پر ٹخنوں کے پیچھے کی گہری جگہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 97   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 60  
´علمی مسائل کے لیے اپنی آواز کو بلند کرنا`
«. . . فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے پکارا دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہونے والی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 60]

تشریح:
بلند آواز سے کوئی بات کرنا شان نبوی کے خلاف ہے کیونکہ آپ کی شان میں «ليس بصخاب» آیا ہے کہ آپ شور و غل کرنے والے نہ تھے مگر یہاں حضرت امام قدس سرہ نے یہ باب منعقد کر کے بتلا دیا کہ مسائل کے اجتہاد کے لیے آپ کبھی آواز کو بلند بھی فرما دیتے تھے۔ خطبہ کے وقت بھی آپ کی یہی عادت مبارکہ تھی جیسا کہ مسلم شریف میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو آپ کی آواز بلند ہو جایا کرتی تھی۔ ترجمہ باب اسی سے ثابت ہوتا ہے۔ آپ کا مقصد لوگوں کو آگاہ کرنا تھا کہ جلدی کی وجہ سے ایڑیوں کو خشک نہ رہنے دیں، یہ خشکی ان ایڑیوں کو دوزخ میں لے جائیں گی۔ یہ سفر مکہ سے مدینہ کی طرف تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 60   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 96  
´محدث سمجھانے کے لیے ضرورت کے وقت حدیث کو مکرر بیان کر سکتا ہے`
«. . . فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ: وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے فرمایا کہ آگ کے عذاب سے ان ایڑیوں کی (جو خشک رہ جائیں) خرابی ہے۔ یہ دو مرتبہ فرمایا یا تین مرتبہ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 96]

تشریح:
ان احادیث سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نکالا کہ اگر کوئی محدث سمجھانے کے لیے ضرورت کے وقت حدیث کو مکرر بیان کرے یا طالب علم ہی استاد سے دوبارہ یا سہ بارہ پڑھنے کو کہے تو یہ مکروہ نہیں ہے۔ تین بار سلام اس حالت میں ہے کہ جب کوئی شخص کسی کے دروازے پر جائے اور اندر آنے کی اجازت طلب کرے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اس حدیث کو کتاب الاستیذان میں بھی لائے ہیں، اس سے بھی یہی نکلتا ہے۔ ورنہ ہمیشہ آپ کی یہ عادت نہ تھی کہ تین بار سلام کرتے، یہ اسی صورت میں تھا کہ گھر والے پہلا سلام نہ سن پاتے تو آپ دوبارہ سلام کرتے اگر پھر بھی وہ جواب نہ دیتے تو تیسری دفعہ سلام کرتے، پھر بھی جواب نہ ملتا تو آپ واپس ہو جاتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 96   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 111  
´وضو میں دونوں پاؤں کا دھونا واجب ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے دیکھا، تو دیکھا کہ ان کی ایڑیاں (خشک ہونے کی وجہ سے) چمک رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو میں ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی تباہی ہے، وضو کامل طریقہ سے کرو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 111]
111۔ اردو حاشیہ:
➊ امام نسائی رحمہ اللہ اس باب کے تحت یہ احادیث لا کر ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وضو میں پاؤں دھونا واجب ہے کیونکہ اگر پاؤں پر مسح کا حکم ہوتا اور اسے دھونا واجب نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایڑیوں کے خشک رہ جانے پر اس قدر سخت وعید نہ سناتے۔ جب صرف ایڑیوں کے خشک رہ جانے پر اس قدر سخت وعید ہے تو پورا پاؤں نہ دھونا اور صرف مسح پر اکتفا کرنا کس طرح درست ہو سکتا ہے، البتہ وضو کرنے کے بعد پہنی ہوئی جرابوں اور موزوں پر مسح کی اجازت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ دیکھیے: [صحيح البخاري، الوضوء، حديث: 182، و صحيح مسلم، الطهارة، حديث: 274، و جامع الترمذي، الطهارة، حديث: 99]
«وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ……… الخ» بددعا بھی ہو سکتی ہے اور خبر بھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 111   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.