الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، حدثني عمرو بن الحارث ، عن بكر بن سوادة ، ان ابا النجيب مولى عبد الله بن سعد حدثه، ان ابا سعيد الخدري حدثه، ان رجلا قدم من نجران إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم ذهب، فاعرض عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يساله عن شيء، فرجع الرجل إلى امراته، فحدثها، فقالت: إن لك لشانا، فارجع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرجع إليه، فالقى خاتمه وجبة كانت عليه، فلما استاذن اذن له، وسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرد عليه السلام، فقال يا رسول الله، اعرضت عني قبل حين جئتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنك جئتني وفي يدك جمرة من نار"، فقال: يا رسول الله، لقد جئت إذا بجمر كثير، وكان قد قدم بحلي من البحرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ما جئت به غير مغن عنا شيئا إلا ما اغنت حجارة الحرة، ولكنه متاع الحياة الدنيا"، فقال الرجل: فقلت: يا رسول الله، اعذرني في اصحابك لا يظنون انك سخطت علي بشيء، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعذره واخبر ان الذي كان منه إنما كان لخاتمه الذهب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ ، أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَجُلًا قَدِمَ مِنْ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَاتَمُ ذَهَبٍ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَسْأَلْهُ عَنْ شَيْءٍ، فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَحَدَّثَهَا، فَقَالَتْ: إِنَّ لَكَ لَشَأْنًا، فَارْجِعْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَأَلْقَى خَاتَمَهُ وَجُبَّةً كَانَتْ عَلَيْهِ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ أُذِنَ لَهُ، وَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْرَضْتَ عَنِّي قَبْلُ حِينَ جِئْتُكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكَ جِئْتَنِي وَفِي يَدِكَ جَمْرَةٌ مِنْ نَارٍ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ جِئْتُ إِذًا بِجَمْرٍ كَثِيرٍ، وَكَانَ قَدْ قَدِمَ بِحُلِيٍّ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَا جِئْتَ بِهِ غَيْرُ مُغْنٍ عَنَّا شَيْئًا إِلَّا مَا أَغْنَتْ حِجَارَةُ الْحَرَّةِ، وَلَكِنَّهُ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا"، فَقَالَ الرَّجُلُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اعْذُرْنِي فِي أَصْحَابِكَ لَا يَظُنُّونَ أَنَّكَ سَخِطْتَ عَلَيَّ بِشَيْءٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَذَرَهُ وَأَخْبَرَ أَنَّ الَّذِي كَانَ مِنْهُ إِنَّمَا كَانَ لِخَاتَمِهِ الذَّهَبِ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نجران سے ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض فرمایا اور اس سے کچھ بھی نہ پوچھا، وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس واپس چلا گیا اور اسے سارا واقعہ بتایا، اس نے کہا کہ ضرور تمہارا کوئی معاملہ ہے، تم دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جاتے ہوئے اپنی انگوٹھی اور اپنا جبہ " جو اس نے زیب تن کیا ہوا تھا " اتاردیا، اس مرتبہ جب اس نے اجازت چاہی تو اسے اجازت مل گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب بھی دیا، اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں جب پہلے آپ کے پاس آیا تھا تو آپ نے مجھ سے اعراض فرمایا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت تمہارے ہاتھ میں جہنم کی آگ کی ایک چنگاری تھی، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر تو میں بہت سی چنگاریاں لے کر آیا ہوں، دراصل وہ بحرین سے بہت سا زیور لے کر آیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم وہ چیز لے کر آئے جس کا ہمیں صرف اتنا ہی فائدہ ہوسکتا ہے جتنا پتھریلے علاقے کے پتھروں سے، البتہ یہ دنیوی زندگی کا سازو سامان ہے۔ پھر اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! اپنے صحابہ کے سامنے میری طرف سے عذر داری کردیجئے تاکہ وہ یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ آپ کسی وجہ سے مجھ سے ناراض ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اس کی طرف سے عذر داری کرلی اور لوگوں کو دیا کہ اس کے ساتھ اعراض ان کی سونے کی انگوٹھی کی وجہ سے تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى النجيب .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.