الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
The Book of Abridged Or Shortened Prayers (At-Taqsir)
18. بَابُ صَلاَةِ الْقَاعِدِ بِالإِيمَاءِ:
18. باب: بیٹھ کر اشاروں سے نماز پڑھنا۔
(18) Chapter. To offer Salat (prayers) by signs while sitting.
حدیث نمبر: 1116
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا حسين المعلم، عن عبد الله بن بريدة، ان عمران بن حصين وكان رجلا مبسورا، وقال ابو معمر مرة، عن عمران، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل وهو قاعد، فقال:" من صلى قائما فهو افضل، ومن صلى قاعدا فله نصف اجر القائم، ومن صلى نائما فله نصف اجر القاعد"، قال ابو عبد الله: نائما عندي مضطجعا ها هنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ وَكَانَ رَجُلًا مَبْسُورًا، وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ مَرَّةً، عَنْ عِمْرَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَقَالَ:" مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ، وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: نَائِمًا عِنْدِي مُضْطَجِعًا هَا هُنَا.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حسین معلم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن بریدہ نے کہ عمران بن حصین نے جنہیں بواسیر کا مرض تھا۔ اور کبھی ابومعمر نے یوں کہا کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا افضل ہے لیکن اگر کوئی بیٹھ کر نماز پڑھے تو کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے اسے آدھا ثواب ملے گا اور لیٹ کر پڑھنے والے کو بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملے گا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ حدیث کے الفاظ میں «نائم» «مضطجع» کے معنی میں ہے یعنی لیٹ کر نماز پڑھنے والا۔

Narrated `Abdullah bin Buraida: `Imran bin Husain had piles. Once Abu Ma mar narrated from `Imran bin Husain had said, "I asked the Prophet (p.b.u.h) about the prayer of a person while sitting. He said, 'It is better for one to pray standing; and whoever prays sitting gets half the reward of that who prays while standing; and whoever prays while Lying gets half the reward of that who prays while sitting.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 20, Number 217


   صحيح البخاري1116عمران بن الحصينمن صلى قائما فهو أفضل من صلى قاعدا فله نصف أجر القائم من صلى نائما فله نصف أجر القاعد
   صحيح البخاري1115عمران بن الحصينإن صلى قائما فهو أفضل من صلى قاعدا فله نصف أجر القائم من صلى نائما فله نصف أجر القاعد
   جامع الترمذي371عمران بن الحصينمن صلى قائما فهو أفضل من صلى قاعدا فله نصف أجر القائم من صلى نائما فله نصف أجر القاعد
   سنن أبي داود951عمران بن الحصينصلاته قائما أفضل من صلاته قاعدا صلاته قاعدا على النصف من صلاته قائما صلاته نائما على النصف من صلاته قاعدا
   سنن النسائى الصغرى1661عمران بن الحصينمن صلى قائما فهو أفضل من صلى قاعدا فله نصف أجر القائم من صلى نائما فله نصف أجر القاعد
   سنن ابن ماجه1231عمران بن الحصينمن صلى قائما فهو أفضل من صلى قاعدا فله نصف أجر القائم من صلى نائما فله نصف أجر القاعد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 951  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: آدمی کا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا بیٹھ کر نماز پڑھنے سے افضل ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھنے میں کھڑے ہو کر پڑھنے کے مقابلہ میں نصف ثواب ہے ۱؎ اور لیٹ کر پڑھنے میں بیٹھ کر پڑھنے کے مقابلہ میں نصف ثواب ملتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 951]
951۔ اردو حاشیہ:
➊ اگر کوئی بیمار یا ضعیف کھڑا نہیں ہو سکتا، تو و ہ بیٹھ کر پڑھنے سے ان شاء اللہ پورا اجر پائے گا۔
➋ طاقت کے ہوتے ہوئے بغیر کسی عذر کے فرض نماز بیٹھ کر یا لیٹ کر پڑھنا قطعاً ناجائز ہے۔ [عون المعبود]
البتہ نفلی نماز بغیر عذر کے بیٹھ کر پڑھنے سے آدھا اجر کم ہو جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 951   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1231  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ہے۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کھڑے ہو کر نماز پڑھے وہ زیادہ بہتر ہے، اور جو بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ہے، اور جو شخص لیٹ کر نماز پڑھے تو اسے بیٹھ کر پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1231]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بلا عذر بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنے سے ثواب میں کمی ہوجاتی ہے۔

(2)
لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے بھی کم ہے اس لئے بلاعذر بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1231   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 371  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کی نماز کے بارے میں پوچھا جسے وہ بیٹھ کر پڑھ رہا ہو؟ تو آپ نے فرمایا: جو کھڑے ہو کر نماز پڑھے وہ بیٹھ کر پڑھنے والے کے بالمقابل افضل ہے، کیونکہ اسے کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملے گا، اور جو لیٹ کر پڑھے اسے بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ملے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 371]
اردو حاشہ:
1؎:
اور یہ فرمان نفل نماز کے بارے میں ہے،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 371   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1116  
1116. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، جنہیں مرض بواسیر کی شکایت تھی، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو افضل ہے اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے نصف اجر ملے گا اور جو لیٹ کر نماز پڑھے گا اسے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے ثواب سے نصف ثواب ملے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1116]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں اشارے سے نماز پڑھنے کا ذکر نہیں۔
چونکہ حدیث میں بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے متعلق تفصیل نہیں کہ وہ کس طرح نماز پڑھے، اس عموم کے پیش نظر امام بخاری ؒ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے والا اشارے سے رکوع اور سجود کر لے تو اس کے لیے جائز ہے۔
بعض مالکی حضرات کا یہ موقف ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والا اگر رکوع اور سجود کر سکتا ہو تو بھی اسے اجازت ہے کہ وہ اشارے سے نماز پڑھ لے۔
واللہ أعلم۔
(2)
شیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ لکھتے ہیں:
اگر مریض بیٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو اپنے پہلو کے بل لیٹ کر قبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے، دائیں پہلو پر لیٹنا افضل ہے۔
اگر قبلے کی طرف منہ کرنے کی ہمت نہیں تو جس سمت بھی منہ ہے نماز پڑھ لے۔
اگر پہلو کے بل لیٹ نہیں سکتا تو سیدھا لیٹ کر نماز ادا کرے۔
اس صورت میں اس کے پاؤں قبلہ کی طرف ہوں گے۔
بہتر ہے کہ سر کے نیچے کوئی چیز رکھ کر اسے اونچا کرے تاکہ قبلہ کی طرف اس کا منہ ہو سکے۔
اگر پاؤں قبلہ کی طرف نہ ہو سکیں تو جیسے بھی ممکن ہو نماز پڑھ لے۔
مریض کو چاہیے کہ وہ رکوع و سجود بجا لائے۔
اگر اس کی ہمت نہیں تو اشارے سے رکوع اور سجدہ کر لے۔
ایسے حالت میں سجدے کے وقت کچھ زیادہ جھکے۔
اگر سر کے اشارے سے نماز نہیں پڑھ سکتا تو آنکھ کے اشارے سے نماز پڑھے۔
رکوع کے وقت تھوڑی سی آنکھ بند کر لے اور سجدے کے وقت اس سے زیادہ بند کرے۔
بعض مریض انگلی کے اشارے سے نماز پڑھتے ہیں، اس کا ثبوت کتاب و سنت سے نہیں ملتا اور نہ اہل علم ہی میں سے کسی نے اس کی اجازت دی ہے۔
اگر آنکھ سے اشارہ بھی نہیں کر سکتا تو دل سے نماز ادا کرے، یعنی رکوع، سجود، قیام و قعود کی دل سے نیت کرے، ہر انسان کو وہی کچھ ملے گا جو اس نے نیت کی، بہرحال جب تک اسے ہوش ہے اس سے نماز معاف نہیں ہوتی۔
(صلاة المریض، ص: 6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1116   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.