الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن ابي عروبة ، حدثنا قتادة ، عمن لقي الوفد وذكر ابا نضرة ، عن ابي سعيد ، ان وفد عبد القيس لما قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: إنا حي من ربيعة، وبيننا وبينك كفار مضر، ولسنا نستطيع ان ناتيك إلا في اشهر الحرم، فمرنا بامر إذا نحن اخذنا به دخلنا الجنة، ونامر به او ندعو من وراءنا، فقال:" آمركم باربع، وانهاكم عن اربع، اعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا، فهذا ليس من الاربع، واقيموا الصلاة، وآتوا الزكاة، وصوموا رمضان، واعطوا من الغنائم الخمس، وانهاكم عن اربع: عن الدباء، والنقير، والحنتم، والمزفت"، قالوا: وما علمك بالنقير؟ قال:" جذع ينقر، ثم يلقون فيه من القطيعاء، او الثمر والماء حتى إذا سكن غليانه شربتموه، حتى إن احدكم ليضرب ابن عمه بالسيف"، وفي القوم رجل اصابته جراحة من ذلك، فجعلت اخبئها حياء من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: فما تامرنا ان نشرب؟، قال:" في الاسقية التي يلاث على افواهها"، قالوا: إن ارضنا ارض كثيرة الجرذان لا تبقى فيها اسقية الادم، قال:" وإن اكلته الجرذان" مرتين او ثلاثا، وقال لاشج عبد القيس:" إن فيك خلتين يحبهما الله عز وجل الحلم والاناة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَمَّنْ لَقِيَ الْوَفْدَ وَذَكَرَ أَبَا نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَسْنَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ إِذَا نَحْنُ أَخَذْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ، وَنَأْمُرُ بِهِ أَوْ نَدْعُو مَنْ وَرَاءَنَا، فَقَالَ:" آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، اعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، فَهَذَا لَيْسَ مِنَ الْأَرْبَعِ، وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَآتَوْا الزَّكَاةَ، وَصُومُوا رَمَضَانَ، وَأَعْطُوا مِنَ الْغَنَائِمِ الْخُمُسَ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ"، قَالُوا: وَمَا عِلْمُكَ بِالنَّقِيرِ؟ قَالَ:" جِذْعٌ يُنْقَرُ، ثُمَّ يُلْقُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ، أَوْ الثَّمَرِ وَالْمَاءِ حَتَّى إِذَا سَكَنَ غَلَيَانُهُ شَرِبْتُمُوهُ، حَتَّى إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَضْرِبُ ابْنَ عَمِّهِ بِالسَّيْفِ"، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ مِنْ ذَلِكَ، فَجَعَلْتُ أُخَبِّئُهَا حَيَاءً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَشْرَبَ؟، قَالَ:" فِي الْأَسْقِيَةِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا"، قَالُوا: إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ كَثِيرَةُ الْجُرْذَانِ لَا تَبْقَى فِيهَا أَسْقِيَةُ الْأُدُمِ، قَالَ:" وَإِنْ أَكَلَتْهُ الْجُرْذَانُ" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، وَقَالَ لِأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ:" إِنَّ فِيكَ خُلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب بنو عبدالقیس کا وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے، ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ حائل ہے اور ہم آپ کی خدمت میں صرف اشہر حرم میں حاضر ہوسکتے ہیں اس لئے آپ ہمیں کوئی ایسی بات بتادیجئے جس پر عمل کرکے ہم جنت میں داخل ہوجائیں اور اپنے پیچھے والوں کو بھی بتائیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں چار باتوں کا حکم اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں، اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال کو بھجوانا اور میں تمہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت نامی برتنوں سے منع کرتا ہوں، لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے " نقیر " کا مطلب پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مکڑی کا وہ کانٹا جسے کھوکھلا کرکے اس میں ٹکڑے، کھجوریں یا پانی ڈال کر جب اس کا جوش ختم ہوجائے تو اسے پی لیا جائے، پھر تم میں سے کوئی شخص اپنے چچا زاد ہی کو تلوار مارنے لگے، اتفاق سے اس وقت لوگوں میں ایک آدمی موجود تھا، جسے اسی وجہ سے زخم لگا تھا، میں شرم کے مارے اسے چھپانے لگا۔ پھر ان لوگوں نے پوچھا کہ مشروبات کے حوالے سے آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان مشکیزوں میں پیا کرو جن کا منہ بندھا ہوا ہو، انہوں نے عرض کیا کہ ہمارے علاقے میں چوہوں کی بہتات ہے، اس میں چمڑے کے مشکیزے باقی رہ نہیں سکتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تین مرتبہ فرمایا اگرچہ چوہے انہیں کتر لیا کریں اور وفد کے سردار سے فرمایا کہ تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہ کو بہت پسند ہیں، بردباری اور وقار

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 18 .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.