الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عثمان بن غياث ، قال: حدثني ابو نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: يعرض الناس على جسر جهنم وعليه حسك وكلاليب وخطاطيف تخطف الناس، قال: فيمر الناس مثل البرق، وآخرون مثل الريح، وآخرون مثل الفرس المجد، وآخرون يسعون سعيا، وآخرون يمشون مشيا، وآخرون يحبون حبوا، وآخرون يزحفون زحفا، فاما اهل النار فلا يموتون ولا يحيون، واما ناس فيؤخذون بذنوبهم فيحرقون، فيكونون فحما، ثم ياذن الله في الشفاعة، فيوجدون ضبارات ضبارات، فيقذفون على نهر، فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل رايتم الصبغاء؟"، فقال:" وعلى النار ثلاث شجرات، فتخرج او يخرج رجل من النار، فيكون على شفتها، فيقول: يا رب، اصرف وجهي عنها، قال: فيقول: وعهدك وذمتك لا تسالني غيرها، قال: فيرى شجرة، فيقول: يا رب، ادنني من هذه الشجرة، استظل بظلها وآكل من ثمرتها، قال: فيقول: وعهدك وذمتك لا تسالني غيرها، قال: فيرى شجرة اخرى احسن منها، فيقول: يا رب، حولني إلى هذه الشجرة، فاستظل بظلها وآكل من ثمرتها، فيقول: وعهدك وذمتك لا تسالني غيرها، قال: فيرى الثالثة، فيقول: يا رب، حولني إلى هذه الشجرة، استظل بظلها وآكل من ثمرتها، قال: وعهدك وذمتك لا تسالني غيرها، قال: فيرى سواد الناس ويسمع اصواتهم، فيقول: رب ادخلني الجنة" قال: فقال ابو سعيد ورجل آخر من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اختلفا، فقال احدهما:" فيدخل الجنة، فيعطى الدنيا ومثلها معها"، وقال الآخر:" يدخل الجنة فيعطى الدنيا وعشرة امثالها.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: يُعْرَضُ النَّاسُ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ وَعَلَيْهِ حَسَكٌ وَكَلَالِيبُ وَخَطَاطِيفُ تَخْطَفُ النَّاسَ، قَالَ: فَيَمُرُّ النَّاسُ مِثْلَ الْبَرْقِ، وَآخَرُونَ مِثْلَ الرِّيحِ، وَآخَرُونَ مِثْلَ الْفَرَسِ الْمُجِدِّ، وَآخَرُونَ يَسْعَوْنَ سَعْيًا، وَآخَرُونَ يَمْشُونَ مَشْيًا، وَآخَرُونَ يَحْبُونَ حَبْوًا، وَآخَرُونَ يَزْحَفُونَ زَحْفًا، فَأَمَّا أَهْلُ النَّارِ فَلَا يَمُوتُونَ وَلَا يَحْيَوْنَ، وَأَمَّا نَاسٌ فَيُؤْخَذُونَ بِذُنُوبِهِمْ فَيُحْرَقُونَ، فَيَكُونُونَ فَحْمًا، ثُمَّ يَأْذَنُ اللَّهُ فِي الشَّفَاعَةِ، فَيُوجَدُونَ ضِبَارَاتٍ ضِبَارَاتٍ، فَيُقْذَفُونَ عَلَى نَهَرٍ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ رَأَيْتُمْ الصَّبْغَاءَ؟"، فَقَالَ:" وَعَلَى النَّارِ ثَلَاثُ شَجَرَاتٍ، فَتَخْرُجُ أَوْ يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنَ النَّارِ، فَيَكُونُ عَلَى شَفَتِهَا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، اصْرِفْ وَجْهِي عَنْهَا، قَالَ: فَيَقُولُ: وَعَهْدِكَ وَذِمَّتِكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا، قَالَ: فَيَرَى شَجَرَةً، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، أَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَآكُلُ مِنْ ثَمَرَتِهَا، قَالَ: فَيَقُولُ: وَعَهْدِكَ وَذِمَّتِكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا، قَالَ: فَيَرَى شَجَرَةً أُخْرَى أَحْسَنَ مِنْهَا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، حَوِّلْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَآكُلَ مِنْ ثَمَرَتِهَا، فَيَقُولُ: وَعَهْدِكَ وَذِمَّتِكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا، قَالَ: فَيَرَى الثَّالِثَةَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، حَوِّلْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ، أَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَآكُلُ مِنْ ثَمَرَتِهَا، قَالَ: وَعَهْدِكَ وَذِمَّتِكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا، قَالَ: فَيَرَى سَوَادَ النَّاسِ وَيَسْمَعُ أَصْوَاتَهُمْ، فَيَقُولُ: رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ" قَالَ: فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَرَجُلٌ آخَرُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَلَفَا، فَقَالَ أَحَدُهُمَا:" فَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ، فَيُعْطَى الدُّنْيَا وَمِثْلَهَا مَعَهَا"، وَقَالَ الْآخَرُ:" يُدْخَلُ الْجَنَّةَ فَيُعْطَى الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں کو جہنم کے پل پر لایا جائے گا جہاں آنکڑے، کانٹے اور اچکنے والی چیزیں ہوں گی، کچھ لوگ تو اس پر سے بجلی کی طرح گذر جائیں گے، کچھ ہوا کی طرح، کچھ تیز رفتار گھوڑوں کی طرح، کچھ دوڑتے ہوئے، کچھ چلتے ہوئے، کچھ گھسیٹتے ہوئے اور کچھ اپنی سرین کے بل چلتے ہوئے گذریں گے، باقی جہنمی تو وہ اس میں زندہ ہوں گے نہ مردہ، البتہ کچھ لوگوں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لیا جائے گا اور وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ سفارش کی اجازت دیں گے اور انہیں گروہ در گروہ جہنم سے نکال لیا جائے گا۔ پھر انہیں ایک نہر میں غوطہ دیا جائے گا اور وہ اس طرح اگ آئیں گے جیسے کیچڑ میں دانہ اگ آتا ہے، اس کی مثال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے " صبغاء " سے دی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا کہ پل صراط پر تین درخت ہوں گے، جہنم سے ایک آدمی نکل کر ان کے کنارے پہنچے گا اور کہے گا کہ پروردگار! میرا رخ جہنم سے پھیر دے، اللہ تعالیٰ اس سے یہ عہد و پیمان لے گا کہ تو اس کے بعد مجھ سے مزید کچھ نہ مانگے گا، اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے صحابی رضی اللہ عنہ کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے ایک کے مطابق اسے جنت میں داخل کرکے دنیا اور اس سے ایک گنا مزید دیا جائے گا اور دوسرے کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنامزید دیا جائے گا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4581 ، 6574، 7438 ، م: 185


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.