(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن مالك بن انس ، عن ايوب بن حبيب مولى بني زهرة، عن ابي المثنى الجهني ، قال: كنت جالسا عند مروان بن الحكم، فدخل ابو سعيد الخدري ، فقال له مروان: اسمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عن النفخ في الشراب؟، فقال: نعم، قال: فقال له رجل: فإني لا اروى بنفس واحد، قال:" ابنه عن فيك، ثم تنفس"، قال: فإن رايت قذاء؟ قال:" فاهرقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ حَبِيبٍ مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، فَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: فَإِنِّي لَا أُرْوَى بِنَفَسٍ وَاحِدٍ، قَالَ:" أَبِنْهُ عَنْ فِيكَ، ثُمَّ تَنَفَّسْ"، قَالَ: فَإِنْ رَأَيْتُ قَذَاءً؟ قَالَ:" فَأَهْرِقْهُ".
ابوالمثنیٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مروان کے پاس بیٹھا تھا کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے، مروان نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشروبات میں سانس لینے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ایک آدمی کہنے لگا میں ایک ہی سانس میں سیراب نہیں ہوسکتا، میں کیا کروں؟ انہوں نے فرمایا برتن کو اپنے منہ سے جدا کر کے پھر سانس لے لیا کرو، اس نے کہا کہ اگر مجھے اس میں کوئی تنکا وغیرہ نظر آئے تب بھی پھونک نہ ماروں؟ فرمایا اسے بہا دیا کرو۔