الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثني معاوية يعني ابن صالح ، عن ربيعة بن يزيد ، قال: حدثني قزعة ، قال: اتيت ابا سعيد وهو مكثور عليه، فلما تفرق الناس عنه قلت: إني لا اسالك عما يسالك هؤلاء عنه، قلت: اسالك عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما لك في ذلك من خير، فاعادها عليه، فقال: كانت صلاة الظهر تقام، فينطلق احدنا إلى البقيع، فيقضي حاجته، ثم ياتي اهله فيتوضا، ثم يرجع إلى المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم في الركعة الاولى، قال: وسالته عن الزكاة، فقال: لا ادري ارفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم ام لا؟ في مائتي درهم خمسة دراهم، وفي اربعين شاة شاة إلى عشرين ومائة، فإذا زادت واحدة ففيها شاتان إلى مائتين، فإذا زادت ففيها ثلاث شياه إلى ثلاث مائة، فإذا زادت ففي كل مائة شاة، وفي الإبل في خمس شاة، وفي عشر شاتان، وفي خمس عشرة ثلاث شياه، وفي عشرين اربع شياه، وفي خمس وعشرين ابنة مخاض إلى خمس وثلاثين، فإذا زادت واحدة ففيها ابنة لبون إلى خمس واربعين، فإذا زادت واحدة ففيها حقة إلى ستين، فإذا زادت واحدة ففيها جذعة إلى خمس وسبعين، فإذا زادت واحدة ففيها ابنتا لبون إلى تسعين، فإذا زادت واحدة ففيها حقتان إلى عشرين ومائة، فإذا زادت ففي كل خمسين حقة، وفي كل اربعين بنت لبون، وسالته عن الصوم في السفر، قال: سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مكة ونحن صيام، قال فنزلنا منزلا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنكم قد دنوتم من عدوكم، والفطر اقوى لكم"، فكانت رخصة، فمنا من صام، ومنا من افطر، ثم نزلنا منزلا آخر، فقال:" إنكم مصبح، عدوكم، والفطر اقوى لكم، فافطروا"، فكانت عزيمة، فافطرنا، ثم قال: لقد رايتنا نصوم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك في السفر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَزَعَةُ ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ وَهُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ قُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلَاءِ عَنْهُ، قُلْتُ: أَسْأَلُكَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا لَكَ فِي ذَلِكَ مِنْ خَيْرٍ، فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: كَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ تُقَامُ، فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَأْتِي أَهْلَهُ فَيَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ الزَّكَاةِ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي أَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ لَا؟ فِي مِائَتَيْ دِرْهَمٍ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ، وَفِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، وَفِي الْإِبِلِ فِي خَمْسٍ شَاةٌ، وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ، وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ، وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ، وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ، وَسَأَلْتُهُ عَنِ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ وَنَحْنُ صِيَامٌ، قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ"، فَكَانَتْ رُخْصَةً، فَمِنَّا مَنْ صَامَ، وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ، ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلًا آخَرَ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ مُصَبِّحُ، عَدُوِّكُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ، فَأَفْطِرُوا"، فَكَانَتْ عَزِيمَةً، فَأَفْطَرْنَا، ثُمَّ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَصُومُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ.
قزعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اس وقت ان کے پاس بہت سے لوگ جمع تھے، جب لوگ چھٹ گئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ یہ لوگ آپ سے جو سوالات کررہے تھے، میں آپ سے وہ سوال نہیں کروں گا، میں آپ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ اس میں تمہارا کوئی فائدہ نہیں ہے، بالآخر حیل و حجت اور تکرار کے بعد انہوں نے فرمایا کہ جس وقت ظہر کی نماز کھڑی ہوتی، ہم میں سے کوئی شخص بقیع کی طرف جاتا، قضائے حاجت کرتا، گھر آکر وضو کرتا اور پھر مسجد واپس آتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابھی پہلی رکعت میں ہی ہوتے تھے۔ پھر میں نے ان سے زکوٰۃ کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کر کے یا نسبت کئے بغیر) فرمایا کہ دو سو درہم پر پانچ درہم واجب ہیں اور چالیس سے لے کر ایک سو بیس بکریوں تک ایک بکری واجب ہے، جب ایک سو بیس سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو دو سو تک اس میں دو بکریاں واجب ہوں گی، پھر اگر ایک بھی زیادہ ہوجائے تو تین سو تک تین بکریاں ہوں گی، پھر ہر سو پر ایک بکری واجب ہوگی، اسی طرح پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی، دس میں دو، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس سے پینتیس تک ایک بنت مخاض ٣٦ سے ٤٥ تک ایک بنت لبون، ٤٦ سے ٦٠ تک ایک حقہ، ٦١ سے ٧٥ تک ایک جذعہ، ٧٦ سے ٩٠ تک دو بنت لبون، ٩١ سے ١٢٠ تک دو حقے ہوں واجب ہوں گے، اس کے بعد ہر پچاس میں ایک حقہ اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون واجب ہوگی۔ پھر میں نے ان سے روزے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روزے کی حالت میں مکہ مکرمہ کا سفر کیا، ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ دشمن کے قریب پہنچ چکے ہو اور اس حال میں روزہ ختم کردینا زیادہ قوت کا باعث ہوگا، یہ رخصت تھی، جس پر ہم میں سے بعض نے اپنا روزہ برقرار رکھا اور بعض نے ختم کرلیا، پھر جب ہم نے اگلا پڑاؤ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب تم دشمن کے سامنے آگئے ہو اور اس حال میں روزہ ختم کردینا زیادہ قوت کا باعث ہوگا اس لئے روزہ ختم کردو، یہ عزیمت تھی، اس لئے ہم نے روزہ ختم کردیا، پھر فرمایا کہ اس کے بعد ایک مرتبہ سفر میں ہم نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ساتھ حالت روزہ میں بھی دیکھا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1120


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.