الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن صيفي ابي سعيد مولى الانصار، عن ابي السائب ، انه قال: اتيت ابا سعيد الخدري فبينا انا جالس عنده إذ سمعت تحت سريره تحريك شيء، فنظرت، فإذا حية، فقمت، فقال ابو سعيد: ما لك؟، قلت: حية هاهنا، فقال: فتريد ماذا؟، فقلت: اريد قتلها، فاشار لي إلى بيت في داره تلقاء بيته، فقال: إن ابن عم لي كان في هذا البيت، فلما كان يوم الاحزاب، استاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اهله، وكان حديث عهد بعرس، فاذن له، وامره ان يذهب بسلاحه معه، فاتى داره، فوجد امراته قائمة على باب البيت، فاشار إليها بالرمح، فقالت: لا تعجل حتى تنظر ما اخرجني، فدخل البيت، فإذا حية منكرة، فطعنها بالرمح، ثم خرج بها في الرمح ترتكض، قال: لا ادري ايهما كان اسرع موتا الرجل او الحية، فاتى قومه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا ادع الله ان يرد صاحبنا، قال:" استغفروا لصاحبكم مرتين"، ثم قال:" إن نفرا من الجن اسلموا، فإذا رايتم احدا منهم، فحذروه ثلاث مرات، ثم إن بدا لكم بعد ان تقتلوه، فاقتلوه بعد الثالثة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عن صَيْفِيٍّ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، عَنْ أَبِي السَّائِبِ ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَهُ إِذْ سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِيرِهِ تَحْرِيكَ شَيْءٍ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا حَيَّةٌ، فَقُمْتُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: مَا لَكَ؟، قُلْتُ: حَيَّةٌ هَاهُنَا، فَقَالَ: فَتُرِيدُ مَاذَا؟، فَقُلْتُ: أُرِيدُ قَتْلَهَا، فَأَشَارَ لِي إِلَى بَيْتٍ فِي دَارِهِ تِلْقَاءَ بَيْتِهِ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِي كَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ، اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ، وَكَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَأَذِنَ لَهُ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ بِسِلَاحِهِ مَعَهُ، فَأَتَى دَارَهُ، فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً عَلَى بَابِ الْبَيْتِ، فَأَشَارَ إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ، فَقَالَتْ: لَا تَعْجَلْ حَتَّى تَنْظُرَ مَا أَخْرَجَنِي، فَدَخَلَ الْبَيْتَ، فَإِذَا حَيَّةٌ مُنْكَرَةٌ، فَطَعَنَهَا بِالرُّمْحِ، ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فِي الرُّمْحِ تَرْتَكِضُ، قَالَ: لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعُ مَوْتًا الرَّجُلُ أَوْ الْحَيَّةُ، فَأَتَى قَوْمُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَرُدَّ صَاحِبَنَا، قَالَ:" اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ مَرَّتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ أَسْلَمُوا، فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ، فَحَذِّرُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ إِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ، فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّالِثَةِ".
ابوسائب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، میں ابھی ان کے پاس بیٹھا ہی تھا کہ چارپائی کے نیچے سے کسی چیز کی آہٹ محسوس ہوئی، میں نے دیکھا تو وہاں ایک سانپ تھا، میں فوراً کھڑا ہوگیا، حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ یہاں سانپ ہے، انہوں نے پوچھا اب تم کیا کرنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا کہ میں اسے مار دوں گا، انہوں نے اپنے گھر کے ایک کمرے کی طرف " جو ان کے کمرے کے سامنے ہی تھا " اشارہ کرکے فرمایا کہ میرا ایک چچا زاد بھائی یہاں رہا کرتا تھا، غزوہ خندق کے دن اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس آنے کی اجازت مانگی، کیونکہ اس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی اور اسلحہ ساتھ لے جانے کا حکم دیا۔ وہ اپنے گھر پہنچا تو دیکھا کہ اس کی بیوی گھر کے دروازے پر کھڑی ہے، اس نے اپنی بیوی کی طرف نیزے سے اشارہ کیا تو اس نے کہا کہ مجھے مارنے کی جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ مجھے گھر سے باہر نکلنے پر کس چیز نے مجبور کیا ہے؟ وہ گھر میں داخل ہوا تو وہاں ایک عجیب و غریب سانپ نظر آیا، اس نے اسے اپنا نیزہ دے مارا اور نیزے کے ساتھ اسے گھسیٹتا ہوا باہر لے آیا، مجھے نہیں خبر کہ دونوں میں سے پہلے کون مرا، وہ نوجوان یا سانپ؟ اس کی قوم کے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اللہ سے دعاء فرمائیے کہ وہ ہمارے ساتھی کو ہمارے پاس لوٹا دے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا اپنے ساتھی کے لئے استغفار کرو، پھر فرمایا کہ جنات کے ایک گروہ نے اسلام قبول کرلیا ہے اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص کسی سانپ کو دیکھے تو اسے تین مرتبہ ڈرائے پھر بھی اگر اسے مارنا مناسب سمجھے تو تیسری مرتبہ کے بعد مارے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م:2236


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.