عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (گھڑی) ہے کہ اس میں بندہ جو کچھ اللہ تعالیٰ سے مانگے اس کی دعا قبول ہو گی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: وہ کون سی ساعت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کے لیے اقامت کہی جانے سے لے کر اس سے فراغت تک“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 237 (490)، (تحفة الأشراف: 10773) (ضعیف جدا)» (اس حدیث کی سند میں کثیر بن عبد اللہ متروک ہے)
Kathir bin ‘Abdullah bin ‘Amr bin ‘Awf Al-Muzani narrated from his father, that his grandfather said:
“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘On Friday there is a time of the day during which no person asks Allah for something but He will give him what he asks for.’” It was said: ‘When is that time?’ He said: ‘When the Iqamah for prayer (is called), until the prayer ends.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (490) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 418
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 490
´جمعہ کے دن کی وہ گھڑی جس میں دعا کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے۔` عمرو بن عوف مزنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ جو کچھ بھی اس میں مانگتا ہے اللہ اسے عطا کرتا ہے“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کون سی گھڑی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نماز (جمعہ) کھڑی ہونے کے وقت سے لے کر اس سے پلٹنے یعنی نماز ختم ہونے تک ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 490]
اردو حاشہ: 1؎: قبولیت دعاء کی اس گھڑی کے وقت کے بارے میں یہی ٹکڑا اس حدیث میں ضعیف ہے، نہ کہ مطلق حدیث ضعیف ہے۔
نوٹ: (یہ سند معروف ترین ضعیف سندوں میں سے ہے، کثیر ضعیف راوی ہیں، اور ان کے والد عبداللہ عبداللہ بن عمرو بن عوف مزنی مقبول یعنی متابعت کے وقت ورنہ ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 490