الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: طلاق کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخَلِيَّةِ وَالْبَرِيَّةِ وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ
2. خلیہ اور بریہ اور ان کے مشابہات کا بیان
حدیث نمبر: 1140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، انه سمع ابن شهاب، يقول في الرجل يقول لامراته برئت مني وبرئت منك: " إنها ثلاث تطليقات، بمنزلة البتة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ بَرِئْتِ مِنِّي وَبَرِئْتُ مِنْكِ: " إِنَّهَا ثَلَاثُ تَطْلِيقَاتٍ، بِمَنْزِلَةِ الْبَتَّةِ" .
ابن شہاب کہتے تھے: اگر مرد عورت سے کہے: میں تجھ سے بری ہوا اور تو مجھ سے بری ہوئی، تو تین طلاقیں پڑیں گی مثل بتہ کے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11187، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8140، 8165، 8170، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 9»

حدیث نمبر: 1140ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك، في الرجل يقول لامراته انت خلية او برية او بائنة: إنها ثلاث تطليقات للمراة التي قد دخل بها، ويدين في التي لم يدخل بها، اواحدة اراد، ام ثلاثا؟ فإن قال واحدة، احلف على ذلك، وكان خاطبا من الخطاب، لانه لا يخلي المراة التي قد دخل بها زوجها، ولا يبينها ولا يبريها، إلا ثلاث تطليقات، والتي لم يدخل بها تخليها وتبريها، وتبينها الواحدة. قال مالك: وهذا احسن ما سمعت في ذلكقَالَ مَالِكٌ، فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ أَنْتِ خَلِيَّةٌ أَوْ بَرِيَّةٌ أَوْ بَائِنَةٌ: إِنَّهَا ثَلَاثُ تَطْلِيقَاتٍ لِلْمَرْأَةِ الَّتِي قَدْ دَخَلَ بِهَا، وَيُدَيَّنُ فِي الَّتِي لَمْ يَدْخُلْ بِهَا، أَوَاحِدَةً أَرَادَ، أَمْ ثَلَاثًا؟ فَإِنْ قَالَ وَاحِدَةً، أُحْلِفَ عَلَى ذَلِكَ، وَكَانَ خَاطِبًا مِنَ الْخُطَّابِ، لِأَنَّهُ لَا يُخْلِي الْمَرْأَةَ الَّتِي قَدْ دَخَلَ بِهَا زَوْجُهَا، وَلَا يُبِينُهَا وَلَا يُبْرِيهَا، إِلَّا ثَلَاثُ تَطْلِيقَاتٍ، وَالَّتِي لَمْ يَدْخُلْ بِهَا تُخْلِيهَا وَتُبْرِيهَا، وَتُبِينُهَا الْوَاحِدَةُ. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کوئی شخص اپنی عورت کو کہے: تو خلیہ ہے، یا بریہ ہے، یا بائنہ ہے، تو اگر اس عورت سے صحبت کر چکا ہے، تین طلاق پڑیں گی، اور اگر صحبت نہیں کی تو اس کی نیت کے موافق پڑے گی، اگر اس نے کہا: میں نے ایک کی نیت کی تھی تو حلف لے کر اس کو سچا سمجھیں گے، مگر وہ عورت ایک ہی طلاق میں بائن ہو جائے گی، اب رجعت نہیں کر سکتا البتہ نکاح نئے سرے سے کر سکتا ہے، کیونکہ جس عورت سے صحبت نہ کی ہو وہ ایک ہی طلاق میں بائن ہو جاتی ہے، جس سے صحبت کر چکا ہے وہ تین طلاق میں بائن ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 9»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.