(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بتمر ريان، وكان تمر نبي الله صلى الله عليه وسلم تمرا بعلا فيه يبس، فقال:" انى لكم هذا التمر؟" , فقالوا: وهذا تمر ابتعنا صاعا بصاعين من تمرنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يصلح ذلك، ولكن بع تمرك، ثم ابتع حاجتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِتَمْرٍ رَيَّانَ، وَكَانَ تَمْرُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرًا بَعْلًا فِيهِ يَبْسٌ، فَقَالَ:" أَنَّى لَكُمْ هَذَا التَّمْرُ؟" , فَقَالُوا: وهَذَا تَمْرٌ ابْتَعْنَا صَاعًا بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَصْلُحُ ذَلِكَ، وَلَكِنْ بِعْ تَمْرَكَ، ثُمَّ ابْتَعْ حَاجَتَكَ".
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریان کھجوریں پیش کی گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں خشک " بعل " کھجوریں آتی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ طریقہ صحیح نہیں ہے، صحیح طریقہ یہ ہے کہ تم اپنی کھجوریں بیچ دو، اس کے بعد اپنی ضرورت کی کھجوریں خرید لو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2303، 2302، م: 1593 ، محمد بن جعفر - وإن سمع من سعيد بعد الاختلاط - متابع