(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، وابو النضر , قالا: حدثنا شريك ، عن عبد الله بن عصم ابي علوان ، قال: سمعت ابا سعيد الخدري يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لاحد يؤمن بالله واليوم الآخر ان يحل صرار ناقة بغير إذن اهلها، فإنه خاتمهم عليها، فإذا كنتم بقفر، فرايتم الوطب , او الراوية , او السقاء من اللبن، فنادوا اصحاب الإبل ثلاثا، فإن سقاكم فاشربوا، وإلا فلا، وإن كنتم مرملين" , قال ابو النضر:" ولم يكن معكم طعام، فليمسكه رجلان منكم، ثم اشربوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ أَبِي عُلْوَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَحِلَّ صِرَارَ نَاقَةٍ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا، فَإِنَّهُ خَاتَمُهُمْ عَلَيْهَا، فَإِذَا كُنْتُمْ بِقَفْرٍ، فَرَأَيْتُمْ الْوَطْبَ , أَوْ الرَّاوِيَةَ , أَوْ السِّقَاءَ مِنَ اللَّبَنِ، فَنَادُوا أَصْحَابَ الْإِبِلِ ثَلَاثًا، فَإِنْ سَقَاكُمْ فَاشْرَبُوا، وَإِلَّا فَلَا، وَإِنْ كُنْتُمْ مُرْمِلِينَ" , قَالَ أَبُو النَّضْرِ:" وَلَمْ يَكُنْ مَعَكُمْ طَعَامٌ، فَلْيُمْسِكْهُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، ثُمَّ اشْرَبُوا".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے حلال نہیں ہے کہ کسی اونٹنی کے تھنوں پر بندھا ہوا دھاگا اس کے مالک کی اجازت کے بغیر کھولے، کیونکہ وہ ان کی مہر ہے، جب تم کسی جنگل میں ہو اور وہاں تمہیں دودھ کا کوئی مٹکا یا مشکیزہ نظر آئے تو تین مرتبہ اونٹ کے مالکان کو آواز دو، اگر وہ تمہیں پلا دیں تو پی لو، ورنہ مت پیو اور اگر تم ضرورت مند ہو اور تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ نہ ہو تو اسے تم میں سے دو آدمی روک لیں، پھر اسے پی لو۔