الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
کھانے کے مسائل
खानेपीने के नियम
2. باب الصيد والذبائح
2. شکار اور ذبائح کا بیان
२. “ शिकार करना और ज़िबह करना ”
حدیث نمبر: 1159
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابن عباس رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏المسلم يكفيه اسمه فإن نسي ان يسمي حين يذبح فليسم ثم لياكل» ‏‏‏‏ اخرجه الدارقطني وفي إسناده محمد بن يزيد بن سنان وهو صدوق ضعيف الحفظ واخرجه عبد الرزاق باسناد صحيح إلى ابن عباس موقوفا عليه وله شاهد عند ابي داود في مراسيله بلفظ:«‏‏‏‏ذبيحة المسلم حلال ذكر اسم الله عليها ام لم يذكر» ‏‏‏‏ ورجاله موثقون.وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏المسلم يكفيه اسمه فإن نسي أن يسمي حين يذبح فليسم ثم ليأكل» ‏‏‏‏ أخرجه الدارقطني وفي إسناده محمد بن يزيد بن سنان وهو صدوق ضعيف الحفظ وأخرجه عبد الرزاق بأسناد صحيح إلى ابن عباس موقوفا عليه وله شاهد عند أبي داود في مراسيله بلفظ:«‏‏‏‏ذبيحة المسلم حلال ذكر اسم الله عليها أم لم يذكر» ‏‏‏‏ ورجاله موثقون.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلم کیلئے اللہ تعالیٰ کا نام ہی کافی ہے۔ پس اگر ذبح کرتے وقت تکبیر ذبح بھول گیا ہو تو پھر «بسم الله» پڑھ کر کھا لے۔ دارقطنی اس کی سند میں ایک ایسا راوی ہے جس کے حافظہ میں ضعف ہے اور اس کی سند میں محمد بن یزید بن سنان ہے وہ ہے تو صدوق مگر حافظہ اس کا بھی ضعیف و کمزور ہے اور عبدالرزاق نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے جو موقوف ہے اس کے شواہد ابوداؤد کی مراسیل میں موجود ہیں۔ ان الفاظ کے ساتھ کہ مسلم کا ذبیحہ حلال ہے۔ اس ذبیحہ پر اللہ کا نام لیا گیا ہو یا نہ لیا گیا ہو۔ اس کے راوی سب کے سب ثقہ ہیں۔
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ मुसलमान के लिये अल्लाह तआला का नाम ही काफ़ी है। बस अगर ज़िबह करते समय तकबीर ज़िबह भूल गया हो तो फिर « بسم الله » पढ़ कर खाले।”
दारक़ुतनी इस की सनद में एक ऐसा रावी है जिस की याददाश्त में कमज़ोरी है और इस की सनद में मुहम्मद बिन यज़ीद बिन सिनान है वह है तो सच्चा मगर याददाश्त उस की भी कमज़ोर है।
अबदूर्रज़्ज़ाक़ ने इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से सहीह सनद के साथ लिखा है जो मोक़ूफ़ है इस के गवाह अबू दाऊद की मरासील में मौजूद हैं। इन शब्दों के साथ कि ’’ मुसलमान का ज़िबह किया हुआ जानवर हलाल है। उस ज़िबह किये हुए जानवर पर अल्लाह का नाम लिया गया हो या न लिया गया हो।” इस के रावी सब के सब सक़ा हैं।

تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:4 /296، فيه محمد بن يزيد بن سنان، ضعفه الجمهور، وأثر ابن عباس: أخرجه عبدالرزاق في المصنف:4 /479، حديث:8538، وسنده صحيح، وحديث "ذبيحة المسلم حلال": أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:378 وسنده ضعيف مرسل، الصلت السدوسي مجهول الحال.»

Ibn 'Abbas (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "A Muslim's name is sufficient for him, so if he forgets to mention Allah's name when he slaughters an animal, he should mention Allah's name, then eat it." Related by Ad-Daraqutni but there is a weak narrator in its chain. Also there is Muhammad bin Yazid bin Sinan in its chain who is truthful but had a weak memory. 'Abdur Razzaq transmitted it with a sound chain of narrators on the authority of Ibn 'Abbas but it is not connected up to the Prophet (ﷺ). Abu Dawud narrated a similar hadith that reads, "The slaughtering (of an animal) by any Muslim is Halal (lawful) whether or not he mentioned Allah's name over it." Its narrators are reliable.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1159  
´شکار اور ذبائح کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلم کیلئے اللہ تعالیٰ کا نام ہی کافی ہے۔ پس اگر ذبح کرتے وقت تکبیر ذبح بھول گیا ہو تو پھر «بسم الله» پڑھ کر کھا لے۔ دارقطنی اس کی سند میں ایک ایسا راوی ہے جس کے حافظہ میں ضعف ہے اور اس کی سند میں محمد بن یزید بن سنان ہے وہ ہے تو صدوق مگر حافظہ اس کا بھی ضعیف و کمزور ہے اور عبدالرزاق نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے جو موقوف ہے اس کے شواہد ابوداؤد کی مراسیل میں موجود ہیں۔ ان الفاظ کے ساتھ کہ مسلم کا ذبیحہ حلال ہے۔ اس ذبیحہ پر اللہ کا نام لیا گیا ہو یا نہ لیا گیا ہو۔ اس کے راوی سب کے سب ثقہ ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1159»
تخریج:
«أخرجه الدارقطني:4 /296، فيه محمد بن يزيد بن سنان، ضعفه الجمهور، وأثر ابن عباس: أخرجه عبدالرزاق في المصنف:4 /479، حديث:8538، وسنده صحيح، وحديث "ذبيحة المسلم حلال": أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:378 وسنده ضعيف مرسل، الصلت السدوسي مجهول الحال.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت محمد بن یزید بن سنان رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ تمیمی ‘ جزری‘ رہاوی ہیں۔
ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔
امام ابوحاتم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ آدمی تو صالح تھا مگر پختہ نہیں تھا۔
اور امام ابوداود نے کہا ہے کہ یہ کچھ بھی نہیں تھا۔
اور امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا ہے:یہ قوی نہیں تھا۔
اور ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے ثقات میں شمار کیا ہے۔
۲۲۰ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1159   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.