الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
کھانے کے مسائل
खानेपीने के नियम
3. باب الأضاحي
3. (احکام) قربانی کا بیان
३. “ क़ुरबानी के नियम ”
حدیث نمبر: 1161
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من كان له سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا» ‏‏‏‏ رواه احمد وابن ماجه وصححه الحاكم لكن رجح الائمة غيره وقفه.وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من كان له سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا» ‏‏‏‏ رواه أحمد وابن ماجه وصححه الحاكم لكن رجح الأئمة غيره وقفه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص میں قربانی کرنے کی طاقت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دوسرے ائمہ نے اس حدیث کو موقوف قرار دیا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जिस व्यक्ति में क़ुरबानी करने की ताक़त हो और वह क़ुरबानी न करे तो वह हमारी ईद-गाह में न आए।”
इसे अहमद और इब्न माजा ने रिवायत किया है और हाकिम ने इसे सहीह ठहराया है और दूसरे इमामों ने इस हदीस को मोक़ूफ़ ठहराया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الأضاحي، باب الأضاحي واجبة هي أم لا؟، حديث:3123، وأحمد:2 /312، والحاكم:4 /232، وصححه، ووافقه الذهبي.»

Abu Hurairah (RAA) narrated that Allah's Messenger (ﷺ) said: "He who can afford it but did not offer a sacrifice must not come near our place of prayer." Related by Ahmad and Ibn Majah. Al-Hakim graded it as Sahih. Other Imams said that it is Mawquf (i.e. it is not connected to the Prophet (ﷺ).)
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1161  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص میں قربانی کرنے کی طاقت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دوسرے ائمہ نے اس حدیث کو موقوف قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1161»
تخریج:
«أخرجه ابن ماجه، الأضاحي، باب الأضاحي واجبة هي أم لا؟، حديث:3123، وأحمد:2 /312، والحاكم:4 /232، وصححه، ووافقه الذهبي.»
تشریح:
1.حدیث کا سیاق اگرچہ قربانی کے وجوب کا تقاضا کرتا ہے لیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب و استنان معلوم ہوتا ہے‘ اس لیے محدثین نے ان سارے دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ قربانی سنت مؤکدہ ہے‘ فرض نہیں‘ تاہم استطاعت کے باوجود اس سنت مؤکدہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔
2. قربانی نہ کرنے والا مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق نہیں رکھتا‘ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے نماز عید پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اسے تنبیہ کرنا ہے تاکہ وہ قربانی ترک نہ کرے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1161   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.