الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن سعيد بن عبيد بن السباق ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، كنا نؤذنه لمن حضر من موتانا، فياتيه قبل ان يموت، فيحضره ويستغفر له، وينتظر موته , قال: فكان ذلك ربما حبسه الحبس الطويل، فيشق عليه , قال: فقلنا: ارفق برسول الله ان لا نؤذنه بالميت حتى يموت , قال: فكنا إذا مات منا الميت آذناه به، فجاء في اهله، فاستغفر له، وصلى عليه، ثم إن بدا له ان يشهده، انتظر شهوده، وإن بدا له ان ينصرف انصرف , قال: فكنا على ذلك طبقة اخرى، قال: فقلنا: ارفق برسول الله صلى الله عليه وسلم ان نحمل موتانا إلى بيته، ولا نشخصه ولا نعنيه، قال: ففعلنا ذلك، فكان الامر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُنَّا نُؤْذِنُهُ لِمَنْ حُضِرَ مِنْ مَوْتَانَا، فَيَأْتِيهِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ، فَيَحْضُرُهُ وَيَسْتَغْفِرُ لَهُ، وَيَنْتَظِرُ مَوْتَهُ , قَالَ: فَكَانَ ذَلِكَ رُبَّمَا حَبَسَهُ الْحَبْسَ الطَّوِيلَ، فَيَشُقَّ عَلَيْهِ , قَالَ: فَقُلْنَا: أَرْفَقُ بِرَسُولِ اللَّهِ أَنْ لَا نُؤْذِنَهُ بِالْمَيِّتِ حَتَّى يَمُوتَ , قَالَ: فَكُنَّا إِذَا مَاتَ مِنَّا الْمَيِّتُ آذَنَّاهُ بِهِ، فَجَاءَ فِي أَهْلِهِ، فَاسْتَغْفَرَ لَهُ، وَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ إِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَشْهَدَهُ، انْتَظَرَ شُهُودَهُ، وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَنْصَرِفَ انْصَرَفَ , قَالَ: فَكُنَّا عَلَى ذَلِكَ طَبَقَةً أُخْرَى، قَالَ: فَقُلْنَا: أَرْفَقُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْمِلَ مَوْتَانَا إِلَى بَيْتِهِ، وَلَا نُشْخِصَهُ وَلَا نُعَنِّيَهُ، قَالَ: فَفَعَلْنَا ذَلِكَ، فَكَانَ الْأَمْرُ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم قریب المرگ لوگوں کی اطلاع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لاتے، اس کے لئے استغفار فرماتے اور اس کے مرنے تکوی ہیں بیٹھے رہتے جس میں بعض اوقات بہت زیادہ دیر بھی ہوجاتی تھی، جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشقت ہوتی، بالآخر ہم نے سوچا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے آسانی اسی میں ہے کہ کسی کے مرنے سے پہلے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع نہ کریں، چنانچہ اس کے بعد ہم نے یہ معمول اپنالیا کہ جب ہم میں سے کوئی شخص فوت ہوجاتا تب ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع کرتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اہل خانہ کے پاس آکر اس کے لئے استغفار کرتے اور اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے، پھر اگر رکنا مناسب سمجھتے تو رک جاتے ورنہ واپس چلے جاتے۔ کچھ عرصے تک ہم اس دوسرے معمول پر عمل کرتے رہے، پھر ہم نے سوچا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے آسانی اس میں ہے کہ ہم جنازے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے پاس لے جائیں اور اس کی تشخیص و تعیین نہ کریں، چنانچہ ہم نے ایسا ہی کرنا شروع کردیا اور اب تک ایسا ہی ہوتا چلا آرہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، قاله أحمد شاكر


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.