الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن عمر بن الحكم بن ثوبان ، ان ابا سعيد الخدري قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم علقمة بن مجزز، على بعث انا فيهم، حتى انتهينا إلى راس غزاتنا، او كنا ببعض الطريق، اذن لطائفة من الجيش، وامر عليهم عبد الله بن حذافة بن قيس السهمي، وكان من اصحاب بدر، وكانت فيه دعابة يعني مزاحا، وكنت ممن رجع معه، فنزلنا ببعض الطريق، قال: واوقد القوم نارا ليصنعوا عليها صنيعا لهم، او يصطلون , قال: فقال لهم: اليس لي عليكم السمع والطاعة؟ قالوا: بلى، قال: فما انا بآمركم بشيء إلا صنعتموه؟ قالوا: بلى، قال: اعزم عليكم بحقي وطاعتي لما تواثبتم في هذه النار , فقام ناس فتحجزوا، حتى إذا ظن انهم واثبون، قال: احبسوا انفسكم، فإنما كنت اضحك معكم، فذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم بعد ان قدموا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من امركم منهم بمعصية فلا تطيعوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ قال: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلْقَمَةَ بْنَ مُجَزِّزٍ، عَلَى بَعْثٍ أَنَا فِيهِمْ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَأْسِ غَزَاتِنَا، أَوْ كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ، أَذِنَ لِطَائِفَةٍ مِنَ الْجَيْشِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسٍ السَّهْمِيَّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ، وَكَانَتْ فِيهِ دُعَابَةٌ يَعْنِي مُزَاحًا، وَكُنْتُ مِمَّنْ رَجَعَ مَعَهُ، فَنَزَلْنَا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ، قَالَ: وَأَوْقَدَ الْقَوْمُ نَارًا لِيَصْنَعُوا عَلَيْهَا صَنِيعًا لَهُمْ، أَوْ يَصْطَلُونَ , قَالَ: فَقَالَ لَهُمْ: أَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمْ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَمَا أَنَا بِآمِرِكُمْ بِشَيْءٍ إِلاَّ صَنَعْتُمُوهُ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: أَعْزِمُ عَلَيْكُمْ بِحَقِّي وَطَاعَتِي لَمَا تَوَاثَبْتُمْ فِي هَذِهِ النَّارِ , فَقَامَ نَاسٌ فَتَحَجَّزُوا، حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّهُمْ وَاثِبُونَ، قَالَ: احْبِسُوا أَنْفُسَكُمْ، فَإِنَّمَا كُنْتُ أَضْحَكُ مَعَكُمْ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ قَدِمُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَمَرَكُمْ مِنْهُمْ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا تُطِيعُوهُ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر جس میں میں بھی شامل تھا، علقمہ بن مجزز رضی اللہ عنہ کی قیادت میں روانہ فرمایا: جب ہم اپنی منزل پر پہنچے یا راستے ہی میں تھے تو حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی اور حضرت عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو جو بدری صحابی تھے اور ان کے مزاج میں حس مزاح بہت تھی، ان کا امیر مقرر کردیا، ان کے ساتھ واپس آنے والوں میں میں بھی تھا۔ راستے میں ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اور لوگوں نے کھانا پکانے کے لئے یا سردی دور کرنے کے لئے آگ جلائی، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ لوگوں سے کہنے لگے کہ کیا تم پر میری بات سننا اور اطاعت کرنا واجب نہیں؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے کہا کہ میں تمہیں جو حکم دوں گا وہ کرو گے؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، اس پر وہ کہنے لگے کہ میں تمہیں اپنے حق اور اطاعت کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ تم اس آگ میں کود جاؤ، لوگ کھڑے ہو کر آگ میں کودنے کے لئے کمر کسنے لگے، جب انہوں نے دیکھا کہ یہ تو واقعی آگ میں چھلانگ لگا دیں گے تو انہوں نے کہا رک جاؤ، میں تو تمہارے ساتھ مذاق کر رہا تھا، لوگوں نے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تم کو کسی گناہ کے کام کا حکم دے اس کی اطاعت مت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.