(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن اخيه معبد بن سيرين ، قال: قلت لابي سعيد الخدري : هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في العزل شيئا؟ فقال: نعم، سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العزل، فقال:" وما هو؟" , قلنا: الرجل تكون له المراة المرضع، فيصيب منها، ويكره ان تحمل، فيعزل عنها، وتكون له الجارية ليس له مال غيرها، فيصيب منها، ويكره ان تحمل، فيعزل عنها؟ فقال:" لا عليكم ان لا تفعلوا، فإنما هو القدر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَزْلِ شَيْئًا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ:" وَمَا هُوَ؟" , قُلْنَا: الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ الْمُرْضِعُ، فَيُصِيبُ مِنْهَا، وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَيَعْزِلُ عَنْهَا، وَتَكُونُ لَهُ الْجَارِيَةُ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرَهَا، فَيُصِيبُ مِنْهَا، وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَيَعْزِلُ عَنْهَا؟ فَقَالَ:" لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ".
معبد بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے متعلق کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے متعلق سوال پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کیا ہوتا ہے؟ ہم نے بتایا کہ ایک آدمی کی بیوی بچے کو دودھ پلا رہی ہوتی ہے، اسی زمانے میں وہ اس کے قریب جاتا ہے لیکن وہ اس کے دوبارہ امید سے ہونے کو اچھا نہیں سمجھتا لہٰذا آبِ حیات کو باہر ہی خارج کردیتا ہے، اسی طرح ایک آدمی کی ایک باندی ہو اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال نہ ہو، وہ اس کے قریب جاتا ہے لیکن اس کے امید سے ہونے کو اچھا نہیں سمجھتا، لہٰذا وہ عزل کرتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس طرح نہ کرو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ اولاد کا ہونا تقدیر کے ساتھ وابستہ ہے۔