الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: رضاعت کے احکام و مسائل
The Book on Suckling
12. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ
12. باب: عورتوں کی دبر میں صحبت کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن الضحاك بن عثمان، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينظر الله إلى رجل، اتى رجلا او امراة في الدبر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب وروى وكيع هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى رَجُلٍ، أَتَى رَجُلًا أَوِ امْرَأَةً فِي الدُّبُرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى وَكيِعُُُ هَذَا الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کی طرف (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا کسی عورت کی دبر میں صحبت کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفة الأشراف: 6363) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (3195)

   جامع الترمذي2980عبد الله بن عباسما أهلكك قال حولت رحلي الليلة قال فلم يرد عليه رسول الله شيئا قال فأنزل الله على رسول الله هذه الآية نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم
   جامع الترمذي1165عبد الله بن عباسلا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا أو امرأة في الدبر
   سنن أبي داود2164عبد الله بن عباسنساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم
   بلوغ المرام868عبد الله بن عباس لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا ،‏‏‏‏ أو امرأة في دبرها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2164  
´نکاح کے مختلف مسائل کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بخشے ان کو «أنى شئتم» کے لفظ سے وہم ہو گیا تھا، اصل واقعہ یوں ہے کہ انصار کے اس بت پرست قبیلے کا یہود (جو کہ اہل کتاب ہیں کے) ایک قبیلے کے ساتھ میل جول تھا اور انصار علم میں یہود کو اپنے سے برتر مانتے تھے، اور بہت سے معاملات میں ان کی پیروی کرتے تھے، اہل کتاب کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں سے ایک ہی آسن سے صحبت کرتے تھے، اس میں عورت کے لیے پردہ داری بھی زیادہ رہتی تھی، چنانچہ انصار نے بھی یہودیوں سے یہی طریقہ لے لیا اور قریش کے اس قبیلہ کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں کو طرح طرح سے ننگا کر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2164]
فوائد ومسائل:
1: بیوی سے پاخانہ کی جگہ میں مباشرت کرنا حرا م اور لعنت کا کام ہے کیونکہ رسول ﷺ نے فرمایا وہ شخص ملعون ہے جو اپنی بیوی کی دبر میں مباشرت کرے۔
اسی کی بابت ایک جگہ پر یوں فرمایا: اللہ تعالی اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا عورت کی دبر میں جنسی عمل کرے۔
ان فرامین کی روشنی میں مر دکو اس قبیح عمل سے اجتناب کرنا چاہیے اور عورت کو چاہیے کہ اس منکر عظیم کے بارے میں اپنے شوہر کی بات نہ مانے اگر وہ ایسا کرنے کے لئے کہے تو انکار کردے۔

2: شروع حدیث میں جو حضرت ابن عمررضی اللہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ آیت مذکورہ تفسیر کی بابت کچھ اختلاف ہے، گویا یہ بات صحیح نہیں لیکن حضرت ابن عباس کو اسی طرح خبر دی گئی تھی۔
حالانکہ حضرت ابن عمررضی اللہ کے قائل نہیں تھے، جیسے کہ علامہ ابن قیم رضی اللہ نے اس کی وضاحت فرما دی ہے۔
(حواشی عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2164   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.