الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: طلاق کے بیان میں
13. بَابُ مَا جَاءَ فِي اللِّعَانِ
13. لعان کا بیان
حدیث نمبر: 1170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر :" ان رجلا لاعن امراته في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانتفل من ولدها، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، والحق الولد بالمراة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ :" أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْتَفَلَ مِنْ وَلَدِهَا، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ" .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے لعان کیا اپنی عورت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، اور اس کے لڑکے کو یہ کہا کہ میرا نہیں ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں تفریق کر دی اور لڑکے کو ماں کے حوالے کر دیا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4748، 5306، 5311، 5312، 5313، 5314، 5315، 5349، 5350، 6748، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1493، 1494، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4286، 4287، 4288، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3507، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5637، 5638، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2257، 2258، 2259، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1202، 1203، 3178، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2277، 2278، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2069، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15394، وأحمد فى «مسنده» برقم: 405، 4563، والحميدي فى «مسنده» برقم: 687، 688، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: قال الله تبارك وتعالى: «والذين يرمون ازواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا انفسهم فشهادة احدهم اربع شهادات بالله إنه لمن الصادقين» ‏‏‏‏(24-النور:6) «والخامسة ان لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين» ‏‏‏‏(24-النور:7) «ويدرا عنها العذاب ان تشهد اربع شهادات بالله إنه لمن الكاذبين» ‏‏‏‏(24-النور:8) «والخامسة ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين» (24-النور:9). قَالَ مَالِكٌ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: «وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ» ‏‏‏‏(24-النور:6) «وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ» ‏‏‏‏(24-النور:7) «وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَنْ تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ» ‏‏‏‏(24-النور:8) «وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ» (24-النور:9).
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور جو لوگ تہمت لگاتے ہیں اپنی جوروؤں کو، اور کوئی گواہ نہ ہو ان کے پاس سوائے ان کے خود کے، تو ایسے کسی کی گواہی یہ ہے کہ چار دفعہ گواہی دے اللہ کے نام کی کہ بے شک یہ شخص سچا ہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اللہ کی پھٹکار ہو اس شخص پر اگر وہ جھوٹا ہو۔ اور عورت سے ٹلتی ہے مار یوں کہ گواہی دے چار دفعہ گواہی اللہ کے نام کی کہ بے شک وہ شخص جھوٹا ہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اللہ کا غضب آئے اس عورت پر اگر وہ شخص سچا ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: السنة عندنا ان المتلاعنين لا يتناكحان ابدا، وإن اكذب نفسه جلد الحد، والحق به الولد ولم ترجع إليه ابدا، وعلى هذا السنة عندنا التي لا شك فيها، ولا اختلاف. قَالَ مَالِكٌ: السُّنَّةُ عِنْدَنَا أَنَّ الْمُتَلَاعِنَيْنِ لَا يَتَنَاكَحَانِ أَبَدًا، وَإِنْ أَكْذَبَ نَفْسَهُ جُلِدَ الْحَدَّ، وَأُلْحِقَ بِهِ الْوَلَدُ وَلَمْ تَرْجِعْ إِلَيْهِ أَبَدًا، وَعَلَى هَذَا السُّنَّةُ عِنْدَنَا الَّتِي لَا شَكَّ فِيهَا، وَلَا اخْتِلَافَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک سنت یہ ہے کہ متلاعنین پھر کبھی آپس میں نکاح نہیں کر سکتے، اور اگر خاوند بعد لعان کے اپنے آپ کو جھٹلا دے تو اس کے تئیں حدِ قذف پڑے گی۔ اور لڑکے کا نسب پھر اس سے ملا دیا جائے گا۔ یہی سنت ہمارے ہاں چلی آتی ہے جس میں نہ کوئی شک ہے نہ اختلاف۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإذا فارق الرجل امراته فراقا باتا ليس له عليها فيه رجعة، ثم انكر حملها، لاعنها إذا كانت حاملا، وكان حملها يشبه ان يكون منه إذا ادعته ما لم يات دون ذلك من الزمان الذي يشك فيه، فلا يعرف انه منه۔
قال: فهذا الامر عندنا، والذي سمعت من اهل العلم.
قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا فَارَقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فِرَاقًا بَاتًّا لَيْسَ لَهُ عَلَيْهَا فِيهِ رَجْعَةٌ، ثُمَّ أَنْكَرَ حَمْلَهَا، لَاعَنَهَا إِذَا كَانَتْ حَامِلًا، وَكَانَ حَمْلُهَا يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ مِنْهُ إِذَا ادَّعَتْهُ مَا لَمْ يَأْتِ دُونَ ذَلِكَ مِنَ الزَّمَانِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، فَلَا يُعْرَفُ أَنَّهُ مِنْهُ۔
قَالَ: فَهَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا، وَالَّذِي سَمِعْتُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جب مرد اپنی عورت کو طلاقِ بائن دے، پھر اس کے حمل کو کہے کہ میرا نہیں ہے، تو لعان واجب ہوگا، جس حالت میں وہ حمل اتنے دنوں کا ہو کہ اس کا ہو سکتا ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإذا قذف الرجل امراته بعد ان يطلقها ثلاثا، وهي حامل، يقر بحملها، ثم يزعم انه رآها تزني قبل ان يفارقها، جلد الحد ولم يلاعنها، وإن انكر حملها بعد ان يطلقها ثلاثا لاعنها. قال: وهذا الذي سمعت.قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا قَذَفَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بَعْدَ أَنْ يُطَلِّقَهَا ثَلَاثًا، وَهِيَ حَامِلٌ، يُقِرُّ بِحَمْلِهَا، ثُمَّ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَآهَا تَزْنِي قَبْلَ أَنْ يُفَارِقَهَا، جُلِدَ الْحَدَّ وَلَمْ يُلَاعِنْهَا، وَإِنْ أَنْكَرَ حَمْلَهَا بَعْدَ أَنْ يُطَلِّقَهَا ثَلَاثًا لَاعَنَهَا. قَالَ: وَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ.
ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اور ہم نے ایسا ہی سنا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والعبد بمنزلة الحر في قذفه ولعانه، يجري مجرى الحر في ملاعنته، غير انه ليس على من قذف مملوكة حد. قَالَ مَالِكٌ: وَالْعَبْدُ بِمَنْزِلَةِ الْحُرِّ فِي قَذْفِهِ وَلِعَانِهِ، يَجْرِي مَجْرَى الْحُرِّ فِي مُلَاعَنَتِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَةً حَدٌّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں اور اس کو حمل کا اقرار تھا، اس کے بعد اس کو زنا کی تہمت لگائی تو خاوند پر حدِ قذف پڑے گی اور لعان اس پر واجب نہ ہوگا، البتہ اگر طلاق کے بعد اس کے حمل کا انکار کرے تو لعان واجب ہے۔ میں نے ایسا ہی سنا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والامة المسلمة والحرة النصرانية واليهودية تلاعن الحر المسلم إذا تزوج إحداهن، فاصابها، وذلك ان الله تبارك وتعالى يقول في كتابه:«‏‏‏‏والذين يرمون ازواجهم» ‏‏‏‏ (سورة النور آية 6)، فهن من الازواج، وعلى هذا الامر عندنا.قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمَةُ الْمُسْلِمَةُ وَالْحُرَّةُ النَّصْرَانِيَّةُ وَالْيَهُودِيَّةُ تُلَاعِنُ الْحُرَّ الْمُسْلِمَ إِذَا تَزَوَّجَ إِحْدَاهُنَّ، فَأَصَابَهَا، وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ:«‏‏‏‏وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ» ‏‏‏‏ (سورة النور آية 6)، فَهُنَّ مِنَ الْأَزْوَاجِ، وَعَلَى هَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ غلام بھی لعان اور قذف دونوں میں آزاد شخص کی طرح ہے، مگر جو شخص لونڈی کو زنا کی تہمت لگائے تو اس پر حدِ قذف لازم نہ ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والعبد إذا تزوج المراة الحرة المسلمة، او الامة المسلمة، او الحرة النصرانية او اليهودية، لاعنها. قَالَ مَالِكٌ: وَالْعَبْدُ إِذَا تَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ الْحُرَّةَ الْمُسْلِمَةَ، أَوِ الْأَمَةَ الْمُسْلِمَةَ، أَوِ الْحُرَّةَ النَّصْرَانِيَّةَ أَوِ الْيَهُودِيَّةَ، لَاعَنَهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جب کسی مسلمان لونڈی یا آزاد عورت یا یہودی یا نصرانی عورت سے مسلمان آزاد مرد نکاح کرے اور اس کو زنا کی تہمت لگائے تو لعان واجب ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الرجل يلاعن امراته، فينزع ويكذب نفسه بعد يمين او يمينين، ما لم يلتعن في الخامسة: إنه إذا نزع قبل ان يلتعن، جلد الحد، ولم يفرق بينهما. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُلَاعِنُ امْرَأَتَهُ، فَيَنْزِعُ وَيُكَذِّبُ نَفْسَهُ بَعْدَ يَمِينٍ أَوْ يَمِينَيْنِ، مَا لَمْ يَلْتَعِنْ فِي الْخَامِسَةِ: إِنَّهُ إِذَا نَزَعَ قَبْلَ أَنْ يَلْتَعِنَ، جُلِدَ الْحَدَّ، وَلَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے لعان کرے، پھر ایک یا دو گواہیوں کے بعد اپنے آپ کو جھٹلائے تو حدِ قذف لگائی جائے گی اور تفریق نہ ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الرجل يطلق امراته، فإذا مضت الثلاثة الاشهر، قالت المراة: انا حامل، قال: إن انكر زوجها حملها، لاعنها. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ، فَإِذَا مَضَتِ الثَّلَاثَةُ الْأَشْهُرِ، قَالَتِ الْمَرْأَةُ: أَنَا حَامِلٌ، قَالَ: إِنْ أَنْكَرَ زَوْجُهَا حَمْلَهَا، لَاعَنَهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی عورت کو طلاق دے، پھر تین مہینے کے بعد عورت کہے: میں حاملہ ہوں، اور خاوند اس کے حمل کا انکار کرے تو لعان واجب ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب10
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في الامة المملوكة يلاعنها زوجها ثم يشتريها: إنه لا يطؤها، وإن ملكها، وذلك ان السنة مضت ان المتلاعنين لا يتراجعان ابدا. قَالَ مَالِكٌ فِي الْأَمَةِ الْمَمْلُوكَةِ يُلَاعِنُهَا زَوْجُهَا ثُمَّ يَشْتَرِيهَا: إِنَّهُ لَا يَطَؤُهَا، وَإِنْ مَلَكَهَا، وَذَلِكَ أَنَّ السُّنَّةَ مَضَتْ أَنَّ الْمُتَلَاعِنَيْنِ لَا يَتَرَاجَعَانِ أَبَدًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس لونڈی سے اس کا خاوند لعان کرے، پھر اس کو خریدے تو اس سے وطی نہ کرے، کیونکہ سنت جاری ہے کہ متلاعنین کبھی جمع نہیں ہوتے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170ب11
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: إذا لاعن الرجل امراته قبل ان يدخل بها، فليس لها إلا نصف الصداققَالَ مَالِكٌ: إِذَا لَاعَنَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَلَيْسَ لَهَا إِلَّا نِصْفُ الصَّدَاقِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر خاوند لعان کرے اپنی عورت سے قبل صحبت کے تو عورت کو آدھا مہر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.