الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن اخيه معبد بن سيرين ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: نزلنا منزلا، فاتينا امراة، فقالت: إن سيد الحي سليم، فهل منكم من راق؟ قال: فقام معها رجل ما كنا نظنه يحسن رقية، فانطلق معها، فرقاه، فبرا، فاعطوه ثلاثين شاة , قال: واحسبه قد قال: واسقونا لبنا , فلما رجع إلينا قلنا له: اكنت تحسن رقية؟ قال: لا، إنما رقيته بفاتحة الكتاب , قال: فقلت لهم: لا تحدثوا فيها شيئا حتى ناتي رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلما قدمنا اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال:" ما كان يدريه انها رقية، اقسموا واضربوا بسهمي معكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَخِيهِ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: نَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَأَتَيْنَا امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ، فَهَلْ مِنْكُمْ مِنْ رَاقٍ؟ قَالَ: فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَظُنُّهُ يُحْسِنُ رُقْيَةً، فَانْطَلَقَ مَعَهَا، فَرَقَاهُ، فَبَرَأَ، فَأَعْطَوْهُ ثَلَاثِينَ شَاةً , قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَدْ قَالَ: وَأَسْقَوْنَا لَبَنًا , فَلَمَّا رَجَعَ إِلَيْنَا قُلْنَا لَهُ: أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً؟ قَالَ: لَا، إِنَّمَا رَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ , قَالَ: فَقُلْتُ لَهُمْ: لَا تُحْدِثُوا فِيهَا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا قَدِمْنَا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" مَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ، اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا بِسَهْمِي مَعَكُمْ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا، ہمارے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ ہمارے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، کیا آپ میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنا جانتا ہے؟ اس کے ساتھ ایک آدمی چل پڑا، ہم نہیں سمجھتے تھے کہ یہ اچھی طرح جھاڑ پھونک کرسکتا ہے، اس نے اس آدمی کے پاس جا کر اسے دم کردیا، وہ تندرست ہوگیا، ان لوگوں نے انہیں تیس بکریوں کا ایک ریوڑ پیش کیا اور ہمیں دودھ پلایا، جب وہ واپس آیا تو ہم نے ان سے کہا کہ کیا تم جھاڑ پھونک کرنا جانتے ہو؟ اس نے کہا نہیں، میں نے تو اسے صرف سورت فاتحہ پڑھ کر دم کیا ہے۔ میں نے اس سے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے سے پہلے کوئی نیا کام نہ کرو، چنانچہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ ذکر کیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے؟ پھر فرمایا کہ بکریوں کو وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ اس میں میرا حصہ بھی شامل کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 5007، م : 2201


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.