الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت
The Book of The Superiority of offering As-Salat In The Mosque of Makkah and Al-Madina
4. بَابُ إِتْيَانِ مَسْجِدِ قُبَاءٍ مَاشِيًا وَرَاكِبًا:
4. باب: مسجد قباء آنا کبھی سواری پر اور کبھی پیدل۔
(4) Chapter. To go to the Mosque of Quba, walking or riding.
حدیث نمبر: 1194
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله , قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما , قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم ياتي مسجد قباء راكبا وماشيا"، زاد ابن نمير، حدثنا عبيد الله، عن نافع فيصلي فيه ركعتين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءً رَاكِبًا وَمَاشِيًا"، زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ فَيُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، اور ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قباء آتے کبھی پیدل اور کبھی سواری پر۔ ابن نمیر نے اس میں یہ زیادتی کی ہے کہ ہم سے عبیداللہ بن عمیر نے بیان کیا اور ان سے نافع نے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet used to go to the Mosque of Quba (sometimes) walking and sometimes riding. Added Nafi` (in another narration), "He then would offer two rak`at (in the Mosque of Quba)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 285


   صحيح البخاري7326عبد الله بن عمريأتي قباء ماشيا وراكبا
   صحيح البخاري1191عبد الله بن عمريزوره راكبا وماشيا لا أمنع أحدا أن يصلي في أي ساعة شاء من ليل أو نهار غير أن لا تتحروا طلوع الشمس ولا غروبها
   صحيح البخاري1193عبد الله بن عمريأتي مسجد قباء كل سبت ماشيا وراكبا
   صحيح البخاري1194عبد الله بن عمريأتي مسجد قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3395عبد الله بن عمريأتي قباء كل سبت وكان يقول رأيت النبي يأتيه كل سبت
   صحيح مسلم3389عبد الله بن عمريزور قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3390عبد الله بن عمريأتي مسجد قباء راكبا وماشيا فيصلي فيه ركعتين
   صحيح مسلم3391عبد الله بن عمريأتي قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3393عبد الله بن عمريأتي قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3394عبد الله بن عمريأتي قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3396عبد الله بن عمريأتي قباء يعني كل سبت كان يأتيه راكبا وماشيا
   سنن أبي داود2040عبد الله بن عمريأتي قباء ماشيا وراكبا
   سنن النسائى الصغرى699عبد الله بن عمريأتي قباء راكبا وماشيا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم191عبد الله بن عمرياتي قباء ماشيا وراكبا
   مسندالحميدي673عبد الله بن عمررأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتي قباء ماشيا وراكبا كل سبت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 191  
´مسجد قبا میں نماز پڑھنے کا ثواب`
«. . . 279- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأتي قباء ماشيا وراكبا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدل چل کر اور سوار ہو کر (دونوں حالتوں میں) قبا کو جایا کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 191]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 518/1399، من حديث مالك به، ورواه البخاري 7326، من حديث عبدالله بن دينار به]
تفقہ:
➊ پیدل یا سوار ہو کر مسجد قبا جانا اور دو رکعتیں پڑھنا سنت ہے۔
➋ ایک حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ہفتے کے دن قبا جاتے تھے اور ابن عمر (رضی اللہ عنہما) بھی اسی طرح کرتے تھے۔ [صحيح مسلم: 521/1399، دارالسلام: 3396]
➌ گھر سے وضو کر کے / مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرے کے (ثواب کے) برابر ہے۔ دیکھئے [سنن الترمذي 324 وسنده حسن وقال الترمذي: حسن غريب، وسنن ابن ماجه 1412]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 279   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 699  
´مسجد قباء اور اس میں نماز کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء (کبھی) سوار ہو کر اور (کبھی) پیدل جاتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 699]
699 ۔ اردو حاشیہ: آپ کے تشریف لے جانے کا مقصد اپنی ابتدائی مسجد کی عزت افزائی اور وہاں کے مسلمانوں سے ملاقات تھا کیونکہ یہ مسجد بہت دور تھی۔ ان لوگوں کا آپ کے پاس آنا مشکل تھا، بجائے اس کے کہ وہ سب آتے، آپ کا وہاں تشریف لے جانا آسان تھا۔ اس طرح وہاں کے لوگوں سے ملاقات بھی ہو جایا کرتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 699   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2040  
´مدینہ کے حرم ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل اور سوار (دونوں طرح سے) آتے تھے ابن نمیر کی روایت میں اور دو رکعت پڑھتے تھے (کا اضافہ ہے)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2040]
فوائد ومسائل:
مدینہ منورہ کی مشروع ومسنون زیارات میں سے اہم ترین زیارت مسجد قباء کی ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی تو یہ ہے۔
کہ یہاں نماز پڑھنے کا ثواب عمرے کا سا ثواب ہے۔
(سنن ابن ماجة، إقامة الصلاة، حدیث: 1411)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2040   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1194  
1194. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مسجد قباء پیدل اور سوار ہو کر تشریف لاتے تھے۔ (راوی حدیث) عبداللہ بن نمیر نے نافع سے یہ الفاظ مزید بیان کیے ہیں کہ آپ اس میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1194]
حدیث حاشیہ:
آج کل تو سواریوں کی اس قدر بہتات ہوگئی ہے کہ ہر ساعت سواری موجود ہے۔
اس لیے آنحضرت ﷺ نے ہر دو عمل کر کے دکھلائے۔
پھر بھی پیدل جانے میں زیادہ ثواب یقینی ہے۔
مسجد قباء میں حاضری مسجد نبوی ہی کی زیارت کا ایک حصہ سمجھنا چاہیے۔
لہٰذا اسے حدیث لا تشد الرحال کے تحت نہیں لایا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم بالصواب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1194   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1194  
1194. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مسجد قباء پیدل اور سوار ہو کر تشریف لاتے تھے۔ (راوی حدیث) عبداللہ بن نمیر نے نافع سے یہ الفاظ مزید بیان کیے ہیں کہ آپ اس میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1194]
حدیث حاشیہ:
احادیث میں مسجد قباء آنے اور اس میں نماز پڑھنے کی فضیلت بھی بیان ہوئی ہے، چنانچہ حضرت سہل بن حنیف ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جو شخص اپنے گھر سے نکلے اور مسجد قباء جا کر نماز پڑھے تو اسے عمرہ ادا کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے۔
(سنن النسائي، المساجد، حدیث: 700)
ایک روایت میں ہے کہ جو شخص گھر سے وضو کر کے مسجد قباء آئے اور اس میں نماز ادا کرے تو اسے عمرہ ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
(سنن ابن ماجة، إقامةالصلوات، حدیث: 1412)
عمر بن شبہ نے تاریخ مدینہ منورہ میں صحیح سند سے روایت کیا ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے فرمایا:
مسجد قباء میں نماز پڑھنا مجھے بیت المقدس دو دفعہ جانے سے زیادہ محبوب ہے۔
اگر لوگ مسجد قباء کی فضیلت پر مطلع ہو جائیں تو دور دراز سے چل کر وہاں پہنچیں۔
(فتح الباري: 90/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1194   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.