الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
16. بَابُ مَا ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَضَّ عَلَى اتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ:
16. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
(16) Chapter. The Prophet (p.b.u.h.) mentioned and recommended that the religious learned men should not differ. What common opinions the people of the two Haram (sanctuaries) of Makkah and Al-Madina had.
حدیث نمبر: 7326
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" ياتي قباء ماشيا وراكبا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْتِي قُبَاءً مَاشِيًا وَرَاكِبًا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قباء میں تشریف لاتے تھے، کبھی پیدل اور کبھی سواری پر۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet used to go to the Quba' mosque, sometimes walking, sometimes riding.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 427


   صحيح البخاري7326عبد الله بن عمريأتي قباء ماشيا وراكبا
   صحيح البخاري1191عبد الله بن عمريزوره راكبا وماشيا لا أمنع أحدا أن يصلي في أي ساعة شاء من ليل أو نهار غير أن لا تتحروا طلوع الشمس ولا غروبها
   صحيح البخاري1193عبد الله بن عمريأتي مسجد قباء كل سبت ماشيا وراكبا
   صحيح البخاري1194عبد الله بن عمريأتي مسجد قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3395عبد الله بن عمريأتي قباء كل سبت وكان يقول رأيت النبي يأتيه كل سبت
   صحيح مسلم3389عبد الله بن عمريزور قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3390عبد الله بن عمريأتي مسجد قباء راكبا وماشيا فيصلي فيه ركعتين
   صحيح مسلم3391عبد الله بن عمريأتي قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3393عبد الله بن عمريأتي قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3394عبد الله بن عمريأتي قباء راكبا وماشيا
   صحيح مسلم3396عبد الله بن عمريأتي قباء يعني كل سبت كان يأتيه راكبا وماشيا
   سنن أبي داود2040عبد الله بن عمريأتي قباء ماشيا وراكبا
   سنن النسائى الصغرى699عبد الله بن عمريأتي قباء راكبا وماشيا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم191عبد الله بن عمرياتي قباء ماشيا وراكبا
   مسندالحميدي673عبد الله بن عمررأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتي قباء ماشيا وراكبا كل سبت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 191  
´مسجد قبا میں نماز پڑھنے کا ثواب`
«. . . 279- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأتي قباء ماشيا وراكبا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدل چل کر اور سوار ہو کر (دونوں حالتوں میں) قبا کو جایا کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 191]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 518/1399، من حديث مالك به، ورواه البخاري 7326، من حديث عبدالله بن دينار به]
تفقہ:
➊ پیدل یا سوار ہو کر مسجد قبا جانا اور دو رکعتیں پڑھنا سنت ہے۔
➋ ایک حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ہفتے کے دن قبا جاتے تھے اور ابن عمر (رضی اللہ عنہما) بھی اسی طرح کرتے تھے۔ [صحيح مسلم: 521/1399، دارالسلام: 3396]
➌ گھر سے وضو کر کے / مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرے کے (ثواب کے) برابر ہے۔ دیکھئے [سنن الترمذي 324 وسنده حسن وقال الترمذي: حسن غريب، وسنن ابن ماجه 1412]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 279   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 699  
´مسجد قباء اور اس میں نماز کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء (کبھی) سوار ہو کر اور (کبھی) پیدل جاتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 699]
699 ۔ اردو حاشیہ: آپ کے تشریف لے جانے کا مقصد اپنی ابتدائی مسجد کی عزت افزائی اور وہاں کے مسلمانوں سے ملاقات تھا کیونکہ یہ مسجد بہت دور تھی۔ ان لوگوں کا آپ کے پاس آنا مشکل تھا، بجائے اس کے کہ وہ سب آتے، آپ کا وہاں تشریف لے جانا آسان تھا۔ اس طرح وہاں کے لوگوں سے ملاقات بھی ہو جایا کرتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 699   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2040  
´مدینہ کے حرم ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل اور سوار (دونوں طرح سے) آتے تھے ابن نمیر کی روایت میں اور دو رکعت پڑھتے تھے (کا اضافہ ہے)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2040]
فوائد ومسائل:
مدینہ منورہ کی مشروع ومسنون زیارات میں سے اہم ترین زیارت مسجد قباء کی ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی تو یہ ہے۔
کہ یہاں نماز پڑھنے کا ثواب عمرے کا سا ثواب ہے۔
(سنن ابن ماجة، إقامة الصلاة، حدیث: 1411)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2040   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7326  
7326. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ قباء بستی میں پیدل اور سوار تشریف لاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7326]
حدیث حاشیہ:
قباء مدینہ کے قریب وہ بستی جس میں آپ نے بوقت ہجرت نزول اجلال فرمایا اس کی مسجد بھی ایک تاریخی جگہ ہے جس کا ذکر قرآن میں مذکور ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7326   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7326  
7326. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ قباء بستی میں پیدل اور سوار تشریف لاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7326]
حدیث حاشیہ:
قباء، مدینہ طیبہ کے نزدیک وہ بستی ہے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بوقت ہجرت کچھ دن ٹھہرے تھے۔
اس بستی کی مسجد بھی ایک تاریخی جگہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بذاتِ خود کبھی پیدل اور کبھی سوار ہوکر وہاں تشریف لے جاتے۔
یہ قدرومنزلت مدینہ طیبہ کے مقامات کے علاوہ کسی اور جگہ کو نصیب نہیں ہوئی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7326   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.