الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
قاضی ( جج ) وغیرہ بننے کے مسائل
क़ाज़ी यानि न्यायाधीश के नियम
2. باب الشهادات
2. شہادتوں (گواہیوں) کا بیان
२. “ गवाहियों के नियम ”
حدیث نمبر: 1205
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه انه خطب فقال: إن اناسا كانوا يؤخذون بالوحي في عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وإن الوحي قد انقطع وإنما نؤاخذكم الآن بما ظهر لنا من اعمالكم. رواه البخاري.وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أنه خطب فقال: إن أناسا كانوا يؤخذون بالوحي في عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وإن الوحي قد انقطع وإنما نؤاخذكم الآن بما ظهر لنا من أعمالكم. رواه البخاري.
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں لوگوں کا مواخذہ وحی کے ذریعہ ہوتا تھا۔ اب وحی کا نزول بند ہو چکا ہے اب ہم تمہارا مواخذہ تمہارے اعمال کے مطابق کریں گے جیسے وہ ہمارے روبرو ظاہر ہوں گے۔ (بخاری)
हज़रत उमर बिन ख़त्ताब रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि उन्हों ने ख़ुत्बा दिया और कहा कि ’’ सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के समय में लोगों की पकड़ वहि के द्वारा होता था। अब वहि का आना बंद हो चूका है अब हम तुम्हारी पकड़ तुम्हारे कर्मों के अनुसार करेंगे जैसे वह हमें दिखाई देंगे।” (बुख़ारी)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الشهادات، باب الشهداء العدول، حديث:2641.»

Narrated 'Umar bin al-Khattab (RA): He addressed the people and said, "People were sometimes judged by the revealing of a Divine Revelation during the lifetime of Allah's Messenger (ﷺ), but now the Divine Revelation has been discontinued [i.e. there is no longer any new revelation coming]. Now we judge you by the deeds you practice publicly." [Reported by al-Bukhari].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري2641عمر بن الخطابإن أناسا كانوا يؤخذون بالوحي في عهد رسول الله وإن الوحي قد انقطع
   بلوغ المرام1205عمر بن الخطابإن اناسا كانوا يؤخذون بالوحي في عهد رسول الله وإن الوحي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1205  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں لوگوں کا مواخذہ وحی کے ذریعہ ہوتا تھا۔ اب وحی کا نزول بند ہو چکا ہے اب ہم تمہارا مواخذہ تمہارے اعمال کے مطابق کریں گے جیسے وہ ہمارے روبرو ظاہر ہوں گے۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1205»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشهادات، باب الشهداء العدول، حديث:2641.»
تشریح:
1. اس اثر سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آتی تھی اور آپ کی وفات کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہوگیا‘ گویا نبوت کی تکمیل ہوگئی۔
اب نہ کوئی نیا نبی و رسول آئے گا اور نہ آسمان سے وحی نازل ہو گی۔
اب اگر کوئی اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ اس پر آسمان سے وحی نازل ہوتی ہے تو وہ سراسر دروغ گو‘ کذاب‘ دجال‘ مفتری اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔
2.حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تو لوگوں کے بارے میں معلومات کا ذریعہ وحی الٰہی تھی مگر اب ایک شخص کے رازوں اور بھیدوں کی جستجو اور تفتیش کیے بغیر اور ان کا سراغ لگائے بغیر ہم اس کے ظاہری حالات و اعمال کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔
اگر اس کے ظاہری اعمال و احوال شک و شبہ سے محفوظ ہیں تو وہ قابل اعتبار ہے اور اس کی گواہی مقبول ہے ورنہ نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1205   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.