الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
قاضی ( جج ) وغیرہ بننے کے مسائل
क़ाज़ी यानि न्यायाधीश के नियम
2. باب الشهادات
2. شہادتوں (گواہیوں) کا بیان
२. “ गवाहियों के नियम ”
حدیث نمبر: 1209
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه مثله. اخرجه ابو داود والترمذي وصححه ابن حبان.وعن أبي هريرة رضي الله عنه مثله. أخرجه أبو داود والترمذي وصححه ابن حبان.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی ایک روایت ہے۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور ترمذی نے کی ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से भी इसी तरह की एक रिवायत है। इस को अबू दाऊद और त्रिमीज़ी ने निकाला है और इब्न हब्बान ने इसे सहीह कहा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، القضاء، باب القضاء باليمين والشاهد، حديث:3610، والترمذي، الأحكام، حديث:1343، وابن حبان.»

Narrated Aby Hurairah (RA): Something similar to the aforesaid Hadith. [Abu Dawud and at-Tirmidhi reported it. Ibn Hibban graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن أبي داود3610عبد الرحمن بن صخرقضى باليمين مع الشاهد
   سنن ابن ماجه2368عبد الرحمن بن صخرقضى باليمين مع الشاهد
   بلوغ المرام1209عبد الرحمن بن صخروعن ابي هريرة رضي الله عنه مثله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1209  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی ایک روایت ہے۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور ترمذی نے کی ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1209»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، القضاء، باب القضاء باليمين والشاهد، حديث:3610، والترمذي، الأحكام، حديث:1343، وابن حبان.»
تشریح:
ایک قسم اور ایک گواہی کے ساتھ فیصلہ کرنا اس صورت میں ہے جب مدعی کے پاس صرف ایک گواہ ہو‘ اس صورت میں اس سے دوسرے گواہ کی جگہ قسم کو قبول کر لیا جائے گا۔
امام مالک‘ امام شافعی‘ احمد، اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ اور جمہور علماء کی یہی رائے ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مالی معاملات میں تو ایک گواہ اور ایک قسم جائز ہے‘ البتہ غیر مالی معاملات میں دو گواہوں کا ہونا ضروری اور لازمی ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مالی معاملات ہوں یا غیر مالی معاملات دونوں میں دو گواہوں کا ہونا ضروری و لازمی ہے لیکن اس مسئلے میں تقریباً تیس کے قریب احادیث ان کے خلاف حجت ہیں۔
انھوں نے اللہ تعالیٰ کے جس ارشاد سے استدلال کیا ہے وہ یہ ہے: ﴿ وَأَشْھِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْکُمْ﴾ (الطلاق۶۵:۲) اور ﴿ وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ … الخ ﴾ (البقرۃ ۲:۲۸۲) لیکن ان آیات سے ان کا استدلال کامل نہیں بالخصوص جبکہ وہ مفہوم مخالف کے قائل ہی نہیں ہیں۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اس موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے جو قابل ملاحظہ ہے۔
دیکھیے: (إعلام الموقعین:۱ /۳۲. ۳۸)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1209   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.