الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
20. بَابُ : الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ
20. باب: نماز میں بات کرنے کا بیان۔
Chapter: Speaking During the prayer
حدیث نمبر: 1222
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم، عن ابي وائل، عن ابن مسعود، قال: كنا نسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فيرد علينا السلام , حتى قدمنا من ارض الحبشة فسلمت عليه فلم يرد علي , فاخذني ما قرب وما بعد فجلست حتى إذا قضى الصلاة , قال:" إن الله عز وجل يحدث من امره ما يشاء , وإنه قد احدث من امره ان لا يتكلم في الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا السَّلَامَ , حَتَّى قَدِمْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ , فَأَخَذَنِي مَا قَرُبَ وَمَا بَعُدَ فَجَلَسْتُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ , وَإِنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لَا يُتَكَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تھے، تو آپ ہمیں سلام کا جواب دیتے تھے، یہاں تک کہ ہم سر زمین حبشہ سے واپس آئے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو مجھے نزدیک و دور کی فکر لاحق ہوئی ۱؎ لہٰذا میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ جب آپ نے نماز ختم کر لی تو فرمایا: اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے نیا حکم دیتا ہے، اب اس نے یہ نیا حکم دیا ہے کہ (اب) نماز میں گفتگو نہ کی جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 170 (924)، مسند احمد 1/377، 409، 415، 435، 463، (تحفة الأشراف: 9272)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 2، 15 (1199، 1216)، مناقب الأنصار 37 (3875)، صحیح مسلم/المساجد 7 (538) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی میرے دل میں طرح طرح کے وسوسے آنے لگے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى1221عبد الله بن مسعودلا تكلموا إلا بذكر الله وما ينبغي لكم وأن تقوموا لله قانتين
   سنن النسائى الصغرى1222عبد الله بن مسعودالله يحدث من أمره ما يشاء لا يتكلم في الصلاة
   سنن أبي داود924عبد الله بن مسعودالله يحدث من أمره ما يشاء لا تكلموا في الصلاة
   المعجم الصغير للطبراني252عبد الله بن مسعودالله يحدث في أمره ما يشاء لا تكلموا في الصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 924  
´نماز میں سلام کا جواب دینا۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (پہلے) ہم نماز میں سلام کیا کرتے تھے اور کام کاج کی باتیں کر لیتے تھے، تو (ایک بار) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا تو مجھے پرانی اور نئی باتوں کی فکر دامن گیر ہو گئی ۱؎، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے، نیا حکم نازل کرتا ہے، اب اس نے نیا حکم یہ دیا ہے کہ نماز میں باتیں نہ کرو، پھر آپ نے میرے سلام کا جواب دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 924]
924۔ اردو حاشیہ:
زبان سے سلام کا جواب دینا منسوخ ہو گیا تھا مگر اشارے سے جواب دینا جائز اور مسنون ہے۔ جیسے کہ مندرجہ زیل احادیث میں آ رہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 924   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.