الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب القائلة
592. بَابُ الْقَائِلَةِ
592. دوپہر کو آرام کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، قال انس‏:‏ ما كان لاهل المدينة شراب، حيث حرمت الخمر، اعجب إليهم من التمر والبسر، فإني لاسقي اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهم عند ابي طلحة، مر رجل فقال‏:‏ إن الخمر قد حرمت، فما قالوا‏:‏ متى‏؟‏ او حتى ننظر، قالوا‏:‏ يا انس، اهرقها، ثم قالوا عند ام سليم حتى ابردوا واغتسلوا، ثم طيبتهم ام سليم، ثم راحوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا الخبر كما قال الرجل‏.‏ قال انس‏:‏ فما طعموها بعد‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ أَنَسٌ‏:‏ مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ شَرَابٌ، حَيْثُ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ، أَعْجَبَ إِلَيْهِمْ مِنَ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ، فَإِنِّي لَأَسْقِي أَصْحَابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمْ عِنْدَ أَبِي طَلْحَةَ، مَرَّ رَجُلٌ فَقَالَ‏:‏ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَمَا قَالُوا‏:‏ مَتَى‏؟‏ أَوْ حَتَّى نَنْظُرَ، قَالُوا‏:‏ يَا أَنَسُ، أَهْرِقْهَا، ثُمَّ قَالُوا عِنْدَ أُمِّ سُلَيْمٍ حَتَّى أَبْرَدُوا وَاغْتَسَلُوا، ثُمَّ طَيَّبَتْهُمْ أُمُّ سُلَيْمٍ، ثُمَّ رَاحُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا الْخَبَرُ كَمَا قَالَ الرَّجُلُ‏.‏ قَالَ أَنَسٌ‏:‏ فَمَا طَعِمُوهَا بَعْدُ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اہلِ مدینہ کی پسندیدہ شراب خشک اور تر کھجور کی تھی، چنانچہ میں ایک دفع سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو شراب پلا رہا تھا کہ اس دوران ایک آدمی گزرا تو اس نے کہا: شراب حرام ہوگئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ کب حرام ہوئی یا ہم تحقیق کرتے ہیں بلکہ انہوں نے کہا: اے انس! اس شراب کو ضائع کردو۔ پھر انہوں نے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر قیلولہ کیا یہاں تک کہ دھوپ کی شدت میں کمی آگئی اور انہوں نے غسل کیا۔ پھر سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے انہیں خوشبو لگائی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو بات اسی طرح تھی جیسے اس آدمی نے کہا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد انہوں نے شراب کبھی منہ پر بھی نہیں لگائی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، بنحوه: 2464 و مسلم: 1980»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري2464أنس بن مالكالخمر قد حرمت قال فقال لي أبو طلحة اخرج فأهرقها فخرجت فهرقتها فجرت في سكك المدينة فقال بعض القوم قد قتل قوم وهي في بطونهم فأنزل الله ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا
   جامع الترمذي1293أنس بن مالكأهرق الخمر واكسر الدنان
   سنن أبي داود3673أنس بن مالكالخمر قد حرمت
   سنن النسائى الصغرى5424أنس بن مالكحرمت الخمر حين حرمت وإنه لشرابهم البسر والتمر
   سنن النسائى الصغرى5544أنس بن مالكحرمت الخمر وأنا قائم عليهم أسقيهم من فضيخ لهم فقالوا اكفأها فكفأتها
   سنن النسائى الصغرى5545أنس بن مالكحرمت الخمر وإن عامة خمورهم يومئذ الفضيخ
   مسندالحميدي1244أنس بن مالكحرمت الخمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1241  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حکم نبوی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا جذبہ معلوم ہوا کہ جب ان کے سامنے آپ کا حکم آیا تو انہوں نے بغیر تاخیر کے فوراً قبول کرلیا۔ مسلمان کی شان یہی ہونی چاہیے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ گرمیوں میں ظہر کی نماز قدرے تاخیر سے پڑھنا بہتر ہے، نیز صحابہ کرام کی قیلولے پر باقاعدگی بھی ثابت ہوئی۔
(۳) اس حدیث میں اپنے آپ کو محب رسول اور عاشقی کا دعویٰ کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے کہ سچا محب وہ ہوتا ہے جس کے سامنے محبوب کی بات آجائے تو وہ فوراً اس کی تعمیل کرے۔ ادھر فرمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہو ادھر گردن جھکائی ہو۔
(۴) اس سے پتا چلا کہ خبر واحد احکام میں بھی حجت ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 1241   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.