(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، حدثني حميد الطويل ، عن انس بن مالك ، قال:" لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كان رجل يلحد، وآخر يضرح، فقالوا: نستخير ربنا، فبعث إليهما، فايهما سبق تركناه، فارسل إليهما، فسبق صاحب اللحد، فالحدوا له".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يَلْحَدُ، وَآخَرُ يَضْرَحُ، فَقَالُوا: نَسْتَخِيرُ رَبَّنَا، فَبَعَثَ إِلَيْهِمَا، فَأَيُّهُمَا سَبَقَ تَرَكْنَاهُ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا، فَسَبَقَ صَاحِبُ اللَّحْدِ، فَأَلْحَدُوا لَهُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے تو اس وقت مدینہ میں ایک صاحب بغلی قبر بناتے تھے اور دوسرے صاحب صندوقی قبر، لوگوں نے سوچا کہ ہم اپنے رب سے خیر طلب کرتے ہیں اور دونوں کے پاس ایک ایک آدمی بھیج دیتے ہیں، جو نہ مل سکا اسے چھوڑ دیں گے، چنانچہ انہوں نے دونوں کے پاس ایک ایک آدمی بھیج دیا، لحد بنانے والے صاحب مل گئے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لحد کھودی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل المبارك بن فضالة