الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن انس بن مالك ، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع على سرير مرمل بشريط، وتحت راسه وسادة من ادم، حشوها ليف، فدخل عليه نفر من اصحابه، ودخل عمر، فانحرف رسول الله صلى الله عليه وسلم انحرافة، فلم ير عمر بين جنبه وبين الشريط ثوبا، وقد اثر الشريط بجنب النبي صلى الله عليه وسلم، فبكى عمر، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ما يبكيك يا عمر؟"، قال: والله ما ابكي إلا ان اكون اعلم انك اكرم على الله عز وجل من كسرى وقيصر، وهما يعيثان في الدنيا فيما يعيثان فيه، وانت يا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمكان الذي ارى! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما ترضى ان تكون لهم الدنيا ولنا الآخرة؟"، قال عمر: بلى، قال:" فإنه كذاك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى سَرِيرٍ مُرْمَلٌ بِشَرِيطٍ، وَتَحْتَ رَأْسِهِ وَسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ، حَشْوُهَا لِيفٌ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَدَخَلَ عُمَرُ، فَانْحَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْحِرَافَةً، فَلَمْ يَرَ عُمَرُ بَيْنَ جَنْبِهِ وَبَيْنَ الشَّرِيطِ ثَوْبًا، وَقَدْ أَثَّرَ الشَّرِيطُ بِجَنْبِ النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَكَى عُمَرُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يُبْكِيكَ يَا عُمَرُ؟"، قَالَ: وَاللَّهِ ما أَبْكي إِلَّا أَنْ أَكُونَ أَعْلَمُ أَنَّكَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ كِسْرَى وَقَيْصَرَ، وَهُمَا يَعِيثَانِ فِي الدُّنْيَا فِيمَا يَعِيثَانِ فِيهِ، وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَكَانِ الَّذِي أَرَى! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَهُمْ الدُّنْيَا وَلَنَا الْآخِرَةُ؟"، قَالَ عُمَرُ: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّهُ كَذَاكَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے، جسے کھجور کی بٹی ہوئی رسی سے باندھا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے نیچے چمڑے کا ایک تکیہ تھا جس میں چھال بھری ہوئی تھی، اسی اثناء میں چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آگئے جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پلٹ کر اٹھے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو اور رسی کے درمیان کوئی کپڑا نظر نہ آیا اسی وجہ سے اس کے نشانات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک پہلو پر پڑگئے تھے، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر! کیوں روتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا بخدا! میں صرف اس لئے روتا ہوں کہ میں چاہتا ہوں کہ اللہ کی نگاہوں میں آپ قیصروکسریٰ سے کہیں زیادہ معزز ہیں اور وہ دنیا میں عیاشی کر رہے ہیں، جب کہ آپ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس جگہ پر ہیں جو میں دیکھ رہا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ ان کے لئے دنیا ہو اور ہمارے لئے آخرت؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اسی طرح ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن من أجل مبارك بن فضالة، وهو وإن كان مدلسا، قد صرح بالتحديث فى بعض مصادر التخريج، انظر الأدب المفرد للبخاري: 1163


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.