(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن حميد ، عن انس ، قال: لما رجعنا من غزوة تبوك قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن بالمدينة اقواما ما قطعتم واديا، ولا سرتم مسيرا، إلا شركوكم فيه"، قالوا: وهم بالمدينة؟! قال:" حبسهم العذر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا رَجَعْنَا مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ قَالَ النبي صلى الله عليه وسلم:" إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا، وَلَا سِرْتُمْ مَسِيرًا، إِلَّا شَرَكُوكُمْ فِيهِ"، قَالُوا: وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟! قَالَ:" حَبَسَهُمْ الْعُذْرُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (جب غزوہ تبوک سے واپسی پر مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو) فرمایا کہ مدینہ منورہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ تم جس راستے پر بھی چلے اور جس وادی کو بھی طے کیا وہ اس میں تمہارے ساتھ رہے، صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وہ مدینہ میں ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ تھے؟ فرمایا ہاں! مدینہ میں ہونے کے باوجود، کیونکہ انہیں کسی عذر نے روک دیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2839 ، 2838، م: 4423