الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حميد ، عن انس ، قال: اعطى النبي صلى الله عليه وسلم من غنائم حنين الاقرع بن حابس مائة من الإبل، وعيينة بن حصن مائة من الإبل، فقال: ناس من الانصار يعطي رسول الله صلى الله عليه وسلم غنائمنا ناسا تقطر سيوفهم من دمائنا او تقطر سيوفنا من دمائهم فبلغه ذلك، فارسل إلى الانصار فقال:" هل فيكم من غيركم؟" قالوا: لا، إلا ابن اخت لنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابن اخت القوم منهم، اقلتم كذا وكذا؟ اما ترضون ان يذهب الناس بالدنيا وتذهبون بمحمد إلى دياركم؟" قالوا: بلى يا رسول الله، قال" والذي نفسي بيده، لو اخذ الناس واديا او شعبا اخذت وادي الانصار او شعبهم، الانصار كرشي وعيبتي، ولولا الهجرة لكنت امرا من الانصار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَنَائِمِ حُنَيْنٍ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَعُيَيْنَةَ بْنَ حِصْنٍ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، فَقَالَ: نَاسٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يُعْطِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَنَا نَاسًا تَقْطُرُ سُيُوفُهُمْ مِنْ دِمَائِنَا أَوْ تَقْطُرُ سُيُوفُنَا مِنْ دِمَائِهِمْ فَبَلَغَهُ ذَلِكَ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْأَنْصَارِ فَقَالَ:" هَلْ فِيكُمْ مِنْ غَيْرِكُمْ؟" قَالُوا: لَا، إِلَّا ابْنُ أُخْتٍ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ، أَقُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا؟ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِمُحَمَّدٍ إِلَى دِيَارِكُمْ؟" قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَخَذَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا أَخَذْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ، الْأَنْصَارُ كَرِشِي وَعَيْبَتِي، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء فرمایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیینہ اور اقرع وغیرہ کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری صحابہ رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔ انصار میرا پردہ ہیں اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6761، م: 1059، وانظر: 12952.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.