الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حميد ، عن انس ، ان عمه غاب عن قتال بدر فقال: غبت من اول قتال قاتله النبي صلى الله عليه وسلم المشركين، لئن الله اشهدني قتالا للمشركين، ليرين الله ما اصنع، فلما كان يوم احد انكشف المسلمون، فقال: اللهم إني اعتذر إليك مما صنع هؤلاء يعني اصحابه، وابرا إليك مما جاء به هؤلاء يعني المشركين، ثم تقدم فلقيه سعد لاخراها دون احد، وقال يزيد: ببغداد باخراها دون احد، فقال سعد: انا معك، قال سعد: فلم استطع ان اصنع ما صنع، فوجد فيه بضع وثمانون من بين ضربة بسيف، وطعنة برمح، ورمية بسهم، قال: فكنا نقول فيه وفي اصحابه نزلت فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر سورة الاحزاب آية 23.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ عَمَّهُ غَابَ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ فَقَالَ: غِبْتُ مِنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ، لَئِنْ اللَّهُ أَشْهَدَنِي قِتَالًا لِلْمُشْرِكِينَ، لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْكَشَفَ الْمُسْلِمُونَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ يَعْنِي أَصْحَابَهُ، وَأَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا جَاءَ بِهِ هَؤُلَاءِ يَعْنِي الْمُشْرِكِينَ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَلَقِيَهُ سَعْدٌ لِأُخْرَاهَا دُونَ أُحُدٍ، وَقَالَ يَزِيدُ: بِبَغْدَادَ بِأُخْرَاهَا دُونَ أُحُدٍ، فَقَالَ سَعْدٌ: أَنَا مَعَكَ، قَالَ سَعْدٌ: فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَصْنَعَ مَا صَنَعَ، فَوُجِدَ فِيهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ بِسَيْفٍ، وَطَعْنَةٍ بِرُمْحٍ، وَرَمْيَةٍ بِسَهْمٍ، قَالَ: فَكُنَّا نَقُولُ فِيهِ وَفِي أَصْحَابِهِ نَزَلَتْ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ سورة الأحزاب آية 23.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے چچا انس بن نضر غزوہ بدر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک نہیں ہوسکے تھے اور اس کا انہیں افسوس تھا اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے پہلے غزوہ میں شریک نہیں ہوسکا، اگر اب اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوہ میں جانے کا موقع عطاء کیا تو اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کرتا ہوں، چنانچہ وہ غزوہ احد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے۔ اس موقع پر مسلمان منتشر ہوگئے تو وہ کہنے لگے یا اللہ! میں اپنے ساتھیوں کی اس حرکت پر آپ سے عذر کرتا ہوں اور مشرکین کے اس حملے سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں، پھر وہ آگے بڑھے تو انہیں اپنے سامنے سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، وہ ان سے کہنے لگے کہ ابوعمرو! کہاں جا رہے ہو؟ بخدا! مجھے تو احد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو آرہی ہے، حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا میں آپ کے ساتھ ہوں، لیکن بعد میں وہ کہتے تھے کہ جو کام سعد بن معاذ نے کردیا وہ میں نہ کرسکا اور ان کے جسم پر نیزوں، تلواروں اور تیروں کے اسی سے زیادہ نشانات پائے گئے، ہم سمجھتے تھے کہ یہ آیت حضرت سعبد بن معاذ اور ان جیسے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ "" کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیا ہوا وعدہ سچ کر دکھایا، ان میں سے بعض تو اپنی امید پوری کر چکے اور بعض منتظر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2805، م: 1903.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.