الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
21. باب صِفَةِ الْجُلُوسِ فِي الصَّلاَةِ وَكَيْفِيَّةِ وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الْفَخِذَيْنِ:
21. باب: نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت۔
حدیث نمبر: 1309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال عبد: اخبرنا، وقال ابن رافع: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، " كان إذا جلس في الصلاة، وضع يديه على ركبتيه، ورفع إصبعه اليمنى، التي تلي الإبهام، فدعا بها، ويده اليسرى على ركبته اليسرى، باسطها عليها ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبْدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ، وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُمْنَى، الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ، فَدَعَا بِهَا، وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، بَاسِطُهَا عَلَيْهَا ".
عبید اللہ بن عمر نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گٹھنوں پر رکھ لیتے اور انگوٹھے سے ملنے والی دائیں ہاتھ کی انگلی (شہادت کی انگلی) اٹھا کر اس سے دعا کرتے اور اس حالت میں آپکا بایاں ہاتھ آپکے بائیں گٹھنے پرہوتا، اسے (آپ) اس (گٹھنے) پر پھیلا ئے ہوتے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گٹھنوں پر رکھ لیتے اور انگوٹھے سے ملنے والی دائیں انگلی (شہادت کی انگلی) اٹھا کر اس سے اشارہ کرتے اور اس وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم کا بایاں ہاتھ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں گٹھنے پر بچھا ہوتا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 580

   سنن النسائى الصغرى1158عبد الله بن عمرتضجع رجلك اليسرى وتنصب اليمنى
   سنن النسائى الصغرى1159عبد الله بن عمرتنصب القدم اليمنى واستقباله بأصابعها القبلة والجلوس على اليسرى
   سنن النسائى الصغرى1161عبد الله بن عمروضع يده اليمنى على فخذه اليمنى أشار بأصبعه التي تلي الإبهام في القبلة ورمى ببصره إليها
   سنن النسائى الصغرى1267عبد الله بن عمرنصب اليمنى وأضجع اليسرى ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى ويده اليسرى على فخذه اليسرى أشار بالسبابة
   سنن النسائى الصغرى1268عبد الله بن عمرإذا جلس في الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه وقبض يعني أصابعه كلها أشار بإصبعه التي تلي الإبهام ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى
   سنن النسائى الصغرى1270عبد الله بن عمرإذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه رفع أصبعه التي تلي الإبهام فدعا بها ويده اليسرى على ركبته باسطها عليها
   صحيح مسلم1310عبد الله بن عمروضع يده اليسرى على ركبته اليسرى ووضع يده اليمنى على ركبته اليمنى وعقد ثلاثة وخمسين أشار بالسبابة
   صحيح مسلم1309عبد الله بن عمروضع يديه على ركبتيه ورفع إصبعه اليمنى التي تلي الإبهام فدعا بها ويده اليسرى على ركبته اليسرى باسطها عليها
   صحيح مسلم1311عبد الله بن عمرإذا جلس في الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى وقبض أصابعه كلها أشار بإصبعه التي تلي الإبهام ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى
   جامع الترمذي294عبد الله بن عمرإذا جلس في الصلاة وضع يده اليمنى على ركبته رفع إصبعه التي تلي الإبهام اليمنى يدعو بها ويده اليسرى على ركبته باسطها عليه
   سنن أبي داود959عبد الله بن عمرمن سنة الصلاة أن تضجع رجلك اليسرى وتنصب اليمنى
   سنن أبي داود987عبد الله بن عمرإذا جلس في الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى وقبض أصابعه كلها أشار بأصبعه التي تلي الإبهام ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسر
   سنن أبي داود958عبد الله بن عمرسنة الصلاة أن تنصب رجلك اليمنى وتثني رجلك اليسرى
   سنن ابن ماجه913عبد الله بن عمرإذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه رفع إصبعه اليمنى التي تلي الإبهام فيدعو بها واليسرى على ركبته باسطها عليها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم124عبد الله بن عمرإذا جلس فى الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى
   بلوغ المرام246عبد الله بن عمرإذا قعد للتشهد وضع يده اليسرى على ركبتيه اليسرى واليمنى على اليمنى وعقد ثلاثا وخمسين واشار بإصبعه السبابة.
   مسندالحميدي662عبد الله بن عمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ ابو يحييٰ نورپوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح مسلم 1309  
´رفع سبّابہ`
«. . . عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ، وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُمْنَى، الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ، فَدَعَا بِهَا، وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، بَاسِطُهَا عَلَيْهَا . . . .»
. . . ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور داہنے ہاتھ کے کلمہ کی انگلی کو اٹھاتے اس سے دعا کرتے اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر بچھا دیتے . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/باب صِفَةِ الْجُلُوسِ فِي الصَّلاَةِ وَكَيْفِيَّةِ وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الْفَخِذَيْنِ:: 1309]

تشریح:
رفع سبّابہ کیا ہے؟
انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی (Forefinger/Indexfinger) کو عربی میں «مُسَبِّحة» (تسبیح کرنے والی) اور اردو میں انگشتِ شہادت (شہادت والی انگلی) بھی کہتے ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے اور اس کی وحدانیت کی گواہی دینے کے وقت عام طور پر اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور اس کی وحدانیت کی گواہی نیک لوگوں کا کام ہے۔ بدکردار لوگوں کو بھی اللہ تعالیٰ نے یہ انگلی عنایت کی ہے، لیکن وہ اسے تسبیح و شہادت کی بجائے ناحق گالی گلوچ کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس لیے اسے عربی میں «سَبَّابَة» (گالی والی انگلی) بھی کہتے ہیں۔
«رَفْع» بھی عربی زبان ہی کا لفظ ہے۔ یہ مصدر ہے اور اس کا معنیٰ بلند کرنا ہوتا ہے۔
یوں «رَفْع سَبَّابَة» کا معنی ہوا شہادت والی انگلی کو اٹھانا۔ یہ تو ہوئی لغوی وضاحت۔
اور اصطلاحاً نماز میں تشہد کے دوران شہادت والی انگلی سے اشارہ کرنا «رَفْع سَبَّابَة» کہلاتا ہے۔
نماز کے دیگر بہت سے مسائل کی طرح اس مسئلہ میں بھی مختلف مکاتبِ فکر مختلف خیالات کے حامل ہیں۔ البتہ اہل حدیث کے نزدیک رفع سبابہ مستحب اور سنت ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 61-66، حدیث\صفحہ نمبر: 42   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 124  
´نماز کے ہر تشہد میں شہادت کی انگلی کے ساتھ اشارہ کرنا مسنون ہے`
«. . . كان إذا جلس فى الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى، وقبض اصابعه كلها واشار بإصبعه التى تلي الإبهام، ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دائیں ہتھیلی کو دائیں ران پر رکھتے اور اپنی ساری انگلیاں بند کر کے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی (سبابہ) سے اشارہ کرتے اور بائیں ہتھیلی کو بائیں ران پر رکھتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 124]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 580/116، من حديث ما لك به .]
تفقه:
➊ نماز میں فضول حرکتیں کرنا منع ہے۔ اگر کنکریاں ہٹانا ہی ضروری ہے تو صرف ایک دفعہ انھیں ہٹالے۔
➋ نماز کے ہر تشہد میں شہادت کی انگلی کے ساتھ اشارہ کرنا مسنون ہے اور یہ اشاره شروع تشہد سے لے کر سلام تک جاری رہتا ہے۔ آخر میں دعا کے وقت اسے مسلسل حرکت دینا صحیح محفوظ حدیث سے ثابت ہے۔دیکھئے [سنن النسائي:1269، وسنده ميں محفوظ مختصرصحيح نماز نبوي ص 22 حاشيه فقره:39]
➌ اشارے کے وقت شہادت کی انگلی کو تھوڑا سا جھکا در بنایا ہے۔ دیکھئے [سنن ابي داود 991، وسنده حسن روحه ابن خزيمه 716، وابن حبان (الاحسان:1943)]
➍ جس روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہادت کی انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے۔ [سنن ابي داود: 989 وسنن النسائي: 1271] یہ روایت محمد بن عجلان مدلس کی تدلیس (یعنی عن) کی وجہ سے ضعیف ہے۔
➎ و ہروقت حتی الوسع امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں مصروف رہنا چاہئے۔
➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث حجت ہے بشرطیکہ وہ حسن سند کے ساتھ ثابت ہو۔
➐ نماز میں فضول کام ممنوع ہیں۔ صرف وہی امور جائزہ ہیں جن کی شریعت میں دلیل ہے یا عذر شرعی ہو۔
➑ قاسم بن محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ نے لوگوں کو تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ بتایا تو دایاں پاؤں کھڑا کیا اور بایاں پاؤں بچھایا اور بائیں ران پر بیٹھ گئے، پاوں پر نہ بیٹھے پھر انھوں نے بتایا کہ مجھے یہ طریقہ عبداللہ بن عبداللہ بن عمر نے (عملاً) دکھایا تھا اور انہوں نے اپنے والد (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما) کو ایسا کرتے دیکھا تھا۔ [الموطأ 90/1 ح 199 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 194   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 987  
´تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔`
علی بن عبدالرحمٰن معاوی کہتے ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے نماز میں کنکریوں سے کھیلتے ہوئے دیکھا، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے اس سے منع کیا اور کہا: تم نماز میں اسی طرح کرو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے عرض کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھتے تو اپنی داہنی ہتھیلی اپنی داہنی ران پر رکھتے اور اپنی تمام انگلیاں سمیٹ لیتے اور شہادت کی انگلی جو انگوٹھے سے متصل ہوتی ہے، اشارہ کرتے ۱؎ اور اپنی بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 987]
987۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ تشہد میں بیٹھتے ہی یہ کیفیت ہوتی کہ دایئں ہاتھ کی مٹھی سی بنا لیتے تھے اور اشارہ کرتے تھے۔ یعنی انگشت شہادت کو اٹھائے رکھتے تھے، تاہم بار بار حرکت دینے کی ضرورت نہیں ہے، جیسے کہ آگے آ رہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 987   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث913  
´تشہد کے دوران انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے متصل انگلی کو اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے، اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پہ پھیلا کر رکھتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 913]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انگلی سے اشارہ تشہد میں ہوتا ہے۔
سجدوں کےدرمیان جلسے میں نہیں۔
اس حدیث میں، نماز میں بیٹھنے کا مطلب، تشہد میں، بیٹھنا ہے۔
جیسے کہ حدیث: 912 سے واضح ہے۔
|
(2)
تشہد میں بایاں ہاتھ تو اسی طرح رکھا جائے گا۔
جسطرح سجدوں کے درمیان جلسے میں ہوتا ہے۔
دایئں ہاتھ کا ایک طریقہ اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔
کہ انگوٹھے کو درمیانی انگلی کے ساتھ ملا کر حلقہ بنایا جائے۔
اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا جائے۔
اس صورت میں چھوٹی دونوں انگلیاں بند رکھی جایئں گی۔ (سنن ابی داؤد، الصلاۃ، تفریع أبواب الرکوع والسجود۔
۔
۔
، باب الإشارہ فی التشھد، حدیث: 987)

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھا شہادت کی انگلی کی نچلے پور پر رکھا جائے۔
اور باقی تینوں انگلیاں بند ہوں۔
اسے حدیث میں ترپن کےعدد سے تعبیر کیا گیا ہے۔
دیکھئے: (صحیح مسلم، المساجد، باب صفة الجلوس فی الصلاة۔
۔
۔
، حدیث: 580)

اہل عرب میں اعداد کے جوخاص اشارات رائج تھے ان کے مطابق ترپن کا عدد اس طرح بنتا ہے۔
اس لئے اس کیفیت کو اس لفظ سے ظاہر کیا گیا۔

(3)
انگلی کے ساتھ دعا کرنے کامطلب یہ ہے کہ دعا کےدوران میں انگلی اٹھا کر اشارہ کیا جائے۔

(4)
یہ اشارہ ابتداء سے انتہا یعنی سلام پھیرنے تک کیا جائے۔

(5)
اشارے کے ساتھ انگلی کو حرکت دینا یا دیتے رہنا ضروری نہیں ہے بعض لوگ صرف (الااللہ)
پرانگلی کو اٹھاتے اور پھر رکھ دیتے ہیں۔
یہ بالکل بے بنیاد ہے اور بعض لوگ مسلسل حرکت دیتے رہتے ہیں۔
یہ بھی صحیح نہیں۔
بعض روایات میں (یحرکھا)
کے الفاظ تو آتے ہیں لیکن اس کا مطلب بھی (یدعو بھا یا یشیر بھا)
ہی ہے۔
یعنی دعا یا اشارہ کرتے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 913   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 246  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کیلئے بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے پر رکھتے اور ترپن کی گرہ دیتے (یعنی تریپن کا عدد بناتے) اور اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کرتے۔ (مسلم) اور ایک روایت میں ہے جسے مسلم، ہی نے روایت کیا ہے کہ اپنی تمام انگلیاں بند کر لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ ملی ہوئی انگلی سے اشارہ کرتے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 246»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساجد، باب صفة الجلوس في الصلاة، حديث:580.»
تشریح:
1. اس حدیث میں ہے: «عَقَدَ ثلَاَثًا وَّخَمْسِینَ» تشہد میں بیٹھے ہوئے جب اشارہ فرماتے تو اپنے انگوٹھے کو پاس والی انگلی کی جڑ میں رکھتے اور باقی انگلیوں کو بند رکھتے۔
اسی طرح ہمیں کرنا چاہیے‘ تاکہ سنت پر عمل ہو جائے۔
2. تشہد میں انگشت شہادت سے اشارے پر سب ائمہ متفق ہیں۔
ملا علی قاری مشہور حنفی عالم نے رفع سبابہ پر دو مستقل رسالے لکھے ہیں جن میں صحیح احادیث لا کر ثابت کیا ہے کہ رفع سبابہ مسنون ہے اور خلاصۂ کیدانی وغیرہ میں جو اسے حرام لکھا گیا ہے اس کی بڑی سخت تردید کی ہے جو قابل مطالعہ ہے۔
فقہ حنفی کی مشہور کتب در مختار‘ شامی اور شرح وقایہ وغیرہ میں بھی اسی طرح ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 246   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 294  
´تشہد میں اشارہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے (دائیں) گھٹنے پر رکھتے اور اپنے داہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے قریب والی انگلی اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے یعنی اشارہ کرتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنے (بائیں) گھٹنے پر پھیلائے رکھتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 294]
اردو حاشہ:
1؎:
احادیث میں تشہد کی حالت میں داہنے ہاتھ کے ران پر رکھنے کی مختلف ہیئتوں کا ذکر ہے،
انہیں ہیئتوں میں سے ایک ہیئت یہ بھی ہے اس میں انگلیوں کے بند رکھنے کا ذکر نہیں ہے،
دوسری یہ ہے کہ خنصر بنصر اور وسطیٰ (یعنی سب سے چھوٹی انگلی چھنگلیا،
اور اس کے بعد والی اور درمیانی تینوں)
کو بند رکھے اور شہادت کی انگلی (انگوٹھے سے ملی ہوئی) کو کھلی چھوڑ دے اور انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑسے ملا لے،
یہی ترپن کی گرہ ہے،
تیسری ہیئت یہ ہے کہ خنصر،
بنصر (سب سے چھوٹی یعنی چھنگلیا اور اس کے بعد والی انگلی) کو بند کر لے اور شہادت کی انگلی کو چھوڑ دے اور انگوٹھے اور بیچ والی انگلی سے حلقہ بنا لے۔
چوتھی صورت یہ ہے کہ ساری انگلیاں بند رکھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے،
ان ساری صورتوں سے متعلق احادیث وارد ہیں،
جس طرح چاہے کرے،
سب جائز ہے،
لیکن یہ واضح رہے کہ یہ ساری صورتیں شروع تشہد ہی سے ہیں نہ کہ ((أَشْهَدُ أَنَّ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ الله)) کہنے پر،
یا یہ کلمہ کہنے سے لیکر بعد تک،
کسی بھی حدیث میں یہ تحدید ثابت نہیں ہے،
یہ بعد کے لوگوں کا گھڑا ہوا عمل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 294   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.