الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
21. باب صِفَةِ الْجُلُوسِ فِي الصَّلاَةِ وَكَيْفِيَّةِ وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الْفَخِذَيْنِ:
21. باب: نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت۔
حدیث نمبر: 1308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ليث ، عن ابن عجلان . ح قال: وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ له، قال: حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن ابن عجلان ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن ابيه ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا قعد يدعو، وضع يده اليمنى على فخذه اليمنى، ويده اليسرى على فخذه اليسرى، واشار بإصبعه السبابة، ووضع إبهامه على إصبعه الوسطى، ويلقم كفه اليسرى ركبته ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَن ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَعَدَ يَدْعُو، وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ، وَوَضَعَ إِبْهَامَهُ عَلَى إِصْبَعِهِ الْوُسْطَى، وَيُلْقِمُ كَفَّهُ الْيُسْرَى رُكْبَتَهُ ".
۔ ابن عجلان نے عامر بن عبد اللہ بن زبیرسے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز میں) بیٹھ کر دعا کرتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پراور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے اور اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اوراپنا انگوٹھا اپنی د رمیانی انگلی پررکھتےاور بائیں گٹھنے کو اپنی بائیں ہتھیلی کے اندر لےلیتے (پکڑلیتے۔)
حضرت عامر بن عبداللہ بن زبیر رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز میں) بیٹھتے تو دعا کرتے وقت اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے اور اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنا انگوٹھا اپنی درمیانی انگلی پر رکھتے اور اپنے بائیں ہاتھ میں اپنے گٹھنے کو پکڑ لیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 579

   سنن النسائى الصغرى1276عبد الله بن الزبيرإذا قعد في التشهد وضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى أشار بالسبابة لا يجاوز بصره إشارته
   صحيح مسلم1307عبد الله بن الزبيرإذا قعد في الصلاة جعل قدمه اليسرى بين فخذه وساقه وفرش قدمه اليمنى ووضع يده اليسرى على ركبته اليسرى ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى أشار بإصبعه
   صحيح مسلم1308عبد الله بن الزبيرإذا قعد يدعو وضع يده اليمنى على فخذه اليمنى ويده اليسرى على فخذه اليسرى أشار بإصبعه السبابة ووضع إبهامه على إصبعه الوسطى ويلقم كفه اليسرى ركبته
   سنن أبي داود988عبد الله بن الزبيرإذا قعد في الصلاة جعل قدمه اليسرى تحت فخذه اليمنى وساقه وفرش قدمه اليمنى ووضع يده اليسرى على ركبته اليسرى ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى أشار بأصبعه
   سنن أبي داود990عبد الله بن الزبيرلا يجاوز بصره إشارته
   مسندالحميدي903عبد الله بن الزبيررأى رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو في الصلاة هكذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ ابو يحييٰ نورپوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 990  
´تشہد میں نظر`
«. . . عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: لَا يُجَاوِزُ بَصَرُهُ إِشَارَتَهُ . . .»
. . . اس طریق سے بھی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے: آپ کی نظر اشارہ سے آگے نہیں بڑھتی تھی . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /باب الإِشَارَةِ فِي التَّشَهُّدِ: 990]
تخریج الحدیث:
[مسند الإمام أحمد: 3/4، سنن أبى داؤد: 990، سنن النسائي: 1276، وسنده حسن]
↰ محمد بن عجلان اگرچہ مدلس ہیں، لیکن مسند احمد میں انہوں نے اپنے سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔
نیز اس حدیث کی اصل صحیح مسلم [579] میں بھی موجود ہے۔
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ [718]، امام ابوعوانہ [2018] اور امام ابن حبان [1944] رحمہم اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 61-66، حدیث\صفحہ نمبر: 49   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 990  
´تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔`
اس طریق سے بھی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ کی نظر اشارہ سے آگے نہیں بڑھتی تھی اور حجاج کی حدیث (یعنی پچھلی حدیث) زیادہ مکمل ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 990]
990۔ اردو حاشیہ:
نماز میں بالعموم نظر مقام سجدہ پر ہونی چاہیے مگر تشہد میں انگلی پر ہو۔ تعجب ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک حرکت کو کس دقت نظر سے ملاحظہ کیا اور امت تک پہنچایا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 990   
   الشيخ حافظ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن نسائي 1276    
تشہد میں شہادت کی انگلی کا قبلہ رخ ہونا
------------------
سوال: کیا حالت نماز میں شہادت کی انگلی قبلہ رخ ہونی چاہیے اور نظر کا اس پر مرکوز ہونا کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے؟
جواب: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھ جاتے تو اپنی انگلی سے قبلہ رخ اشارہ کرتے اور اپنی نگاہ اسی پر رکھتے۔ [أبوعوانة، كتاب الصلاة: باب بيان الإشارة 2017، ابن خزيمة، كتاب الصلاة: باب الإشارة بالسبابة 719]
دوسری حدیث میں ہے:
یقیناًً نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد بیٹھ جاتے تو اپنا بایاں ہاتھ بائیں ران پر اور دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھتے اور شہادت والی انگلی سے اشارہ کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ آپ کے اشارے سے تجاوز نہیں کرتی تھی۔ [أبوعوانة، كتاب الصلاة: باب الإشارة بالسبابة: 2018]
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ تشہد کی صورت میں شہادت کی انگلی اٹھا کر قبلہ رخ اشارہ کرنا اور نظر اس پر رکھنا مسنون ہے۔
   احکام و مسائل، حدیث\صفحہ نمبر: 193   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.