(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، قال: قال انس :" لا عليكم ان لا تعجبوا لعمل رجل، حتى تعلموا بما يختم له به، فقد يعمل الرجل برهة من دهره، او زمانا من عمره، عملا سيئا، لو مات عليه مات على شر، فيتحول إلى عمل صالح، فيختم له به، وقد يعمل العبد برهة من دهره، او زمانا من عمره عملا صالحا، لو مات عليه مات على خير، فيتحول إلى عمل سيئ، فيختم له به"، قال: وقد رفعه حميد مرة، ثم كف عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ :" لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَعْجَبُوا لِعَمَلِ رَجُلٍ، حَتَّى تَعْلَمُوا بمَا يُخْتَمُ لَهُ بِهِ، فَقَدْ يَعْمَلُ الرَّجُلُ بُرْهَةً مِنْ دَهْرِهِ، أَوْ زَمَانًا مِنْ عُمْرِهِ، عَمَلًا سَيِّئًا، لَوْ مَاتَ عَلَيْهِ مَاتَ عَلَى شَرٍّ، فَيَتَحَوَّلُ إِلَى عَمَلٍ صَالِحٍ، فَيُخْتَمُ لَهُ بِهِ، وَقَدْ يَعْمَلُ الْعَبْدُ بُرْهَةً مِنْ دَهْرِهِ، أَوْ زَمَانًا مِنْ عُمْرِهِ عَمَلًا صَالِحًا، لَوْ مَاتَ عَلَيْهِ مَاتَ عَلَى خَيْرٍ، فَيَتَحَوَّلُ إِلَى عَمَلٍ سَيِّئٍ، فَيُخْتَمُ لَهُ بِهِ"، قَالَ: وَقَدْ رَفَعَهُ حُمَيْدٌ مَرَّةً، ثُمَّ كَفَّ عَنْهُ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی ایک طویل عرصے تک ایسے گناہوں میں مبتلا رہتا ہے کہ اگر اسی حال میں مرجائے تو جہنم میں داخل ہو، لیکن پھر اس میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ نیک اعمال میں مصروف ہوجاتا ہے، اسی طرح کسی شخص پر اس وقت تک تعجب نہ کیا کرو جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ اس کا خاتمہ کس عمل پر ہو رہا ہے؟ کیونکہ بعض اوقات ایک شخص ساری زندگی یا ایک طویل عرصہ اپنے نیک اعمال پر گذار دیتا ہے کہ اگر اسی حال میں فوت ہوجائے تو جنت میں داخل ہوجائے لیکن پھر اس میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور وہ گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وقد سلف مرفوعا برقم:12214