(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: اخبرنا يحيى بن ايوب ، حدثنا حميد الطويل ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" سيقدم عليكم قوم، هم ارق قلوبا للإسلام منكم"، قال: فقدم الاشعريون منهم ابو موسى الاشعري، فلما قربوا من المدينة، جعلوا يرتجزون، وجعلوا يقولون: غدا نلقى الاحبة محمدا وحزبه قال: وكان هم اول من احدث المصافحة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَقْدَمُ عَلَيْكُمْ قَوْمٌ، هُمْ أَرَقُّ قُلُوبًا لِلْإِسْلَامِ مِنْكُمْ"، قَالَ: فَقَدِمَ الْأَشْعَرِيُّونَ مِنْهُمْ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، فَلَمَّا قَرُبُوا مِنَ الْمَدِينَةِ، جَعَلُوا يَرْتَجِزُونَ، وَجَعَلُوا يَقُولُونَ: غَدًا نَلْقَى الْأَحِبَّةَ مُحَمَّدًا وَحِزْبَهُ قَالَ: وَكَانَ هُمْ أَوَّلَ مَنْ أَحْدَثَ الْمُصَافَحَةَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے پاس ایسی قومیں آئیں گی جن کے دل تم سے زیادہ نرم ہوں گے، چنانچہ ایک مرتبہ اشعریین آئے، ان میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو یہ رجزیہ شعر پڑھنے لگے کہ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کریں گے اور یہی وہ پہلے لوگ تھے جنہوں نے مصافحہ کا رواج ڈالا۔