الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
134 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش، عن إبراهيم التيمي قال: كنت امشي مع ابي فقرا السجدة فسجد ثم قال: سمعت ابا ذر يقول: قلت: يا رسول الله اي مسجد وضع علي وجه الارض اول؟ قال: «المسجد الحرام» قلت: ثم اي؟ قال: «المسجد الاقصي» قلت: كم بينهما؟ قال: «اربعون سنة» قلت: ثم اي؟ قال: «ثم حيث ادركتك الصلاة فصل فإن الارض كلها مسجد» 134 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ قَالَ: كُنُتُ أَمْشِي مَعَ أَبِي فَقَرَأَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ عَلَي وَجْهِ الْأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ: «الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «الْمَسْجِدُ الْأَقْصَي» قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: «أَرْبَعُونَ سَنَةً» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «ثُمَّ حَيْثُ أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ فَإِنَّ الْأَرْضَ كُلَّهَا مَسْجِدٌ»
134- ابراہیم تیمی بیان کرتے ہیں: میں اپنے والد کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے سجدے سے متعلق آیت تلاوت کی اور سجدہ کیا، پھر انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! روئے زمین پر کون سی مسجد پہلے بنائی گئی تھی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد حرام۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد اقصیٰ۔ میں نے دریافت کیا: ان دونوں کے درمیان کتنا فرق ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال کا۔ میں عرض کی: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تمہیں جہاں نماز کا وقت آجائے تم نماز ادا کرلو، کیونکہ تمام روئے زمین نماز ادا کرنے کی جگہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى ”صحيحه“ برقم: 3366، 3425، ومسلم فى ”صحيحه“ 520، وابن خزيمة فى ”صحيحه“ برقم: 787، 1290، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 1598،6228، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 21728»

   صحيح البخاري3425جندب بن عبد اللهالمسجد الحرام قلت ثم أي قال ثم المسجد الأقصى قلت كم كان بينهما قال أربعون حيثما أدركتك الصلاة فصل والأرض لك مسجد
   صحيح البخاري3366جندب بن عبد اللهالمسجد الحرام قال قلت ثم أي قال المسجد الأقصى قلت كم كان بينهما قال أربعون سنة أينما أدركتك الصلاة بعد فصله فإن الفضل فيه
   صحيح مسلم1161جندب بن عبد اللهالمسجد الحرام قلت ثم أي قال المسجد الأقصى قلت كم بينهما قال أربعون سنة أينما أدركتك الصلاة فصل فهو مسجد
   صحيح مسلم1162جندب بن عبد اللهالمسجد الحرام قلت ثم أي قال المسجد الأقصى قلت كم بينهما قال أربعون عاما الأرض لك مسجد فحيثما أدركتك الصلاة فصل
   سنن النسائى الصغرى691جندب بن عبد اللهالمسجد الحرام قلت ثم أي قال المسجد الأقصى قلت وكم بينهما قال أربعون عاما الأرض لك مسجد فحيثما أدركت الصلاة فصل
   سنن ابن ماجه753جندب بن عبد اللهالمسجد الحرام قال قلت ثم أي قال ثم المسجد الأقصى قلت كم بينهما قال أربعون عاما الأرض لك مصلى فصل حيث ما أدركتك الصلاة
   مسندالحميدي134جندب بن عبد اللهالمسجد الحرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:134  
134- ابراہیم تیمی بیان کرتے ہیں: میں اپنے والد کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے سجدے سے متعلق آیت تلاوت کی اور سجدہ کیا، پھر انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! روئے زمین پر کون سی مسجد پہلے بنائی گئی تھی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد حرام۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد اقصیٰ۔ میں نے دریافت کیا: ان دونوں کے درمیان کتنا فرق ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال کا۔ میں عرض کی: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:134]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد حرام سب سے پہلی مسجد ہے، اور دوسرے نمبر پر مسجد اقصٰی بنائی گئی، اور دونوں کے درمیان 40 سال کا وقفہ ہے۔ تمام زمین کو مسجد بنا دیا گیا ہے، یہ صرف امت مسلمہ کا خاصہ ہے، پہلے کسی امت کو یہ اعزاز نہیں دیا گیا۔ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا چاہیے، غفلت اور سستی دنیاوی امور میں ہو، لیکن افسوس کہ دینی امور میں سستی اور دنیاوی امور میں چستی مسلمانوں نے اپنا شعار بنالیا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 134   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.