الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وإسحاق بن عيسى ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن انس بن مالك ، انه قال:" إن ملك الروم اهدى للنبي صلى الله عليه وسلم مستقة من سندس، فلبسها وكاني انظر إلى يديها تذبذبان من طولهما، فجعل القوم يقولون: يا رسول الله، انزلت عليك هذه من السماء؟ فقال: وما يعجبكم منها؟ فوالذي نفسي بيده، إن منديلا من مناديل سعد بن معاذ في الجنة خير منها، ثم بعث بها إلى جعفر بن ابي طالب، فلبسها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إني لم اعطكها لتلبسها، قال: فما اصنع بها؟ قال: ارسل بها إلى اخيك النجاشي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ مَلِكَ الرُّومِ أَهْدَى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقَةً مِنْ سُنْدُسٍ، فَلَبِسَهَا وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يَدَيْهَا تَذَبْذَبَانِ مِنْ طُولِهِمَا، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَقُولُونَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُنْزِلَتْ عَلَيْكَ هَذِهِ مِنَ السَّمَاءِ؟ فَقَالَ: وَمَا يُعْجِبُكُمْ مِنْهَا؟ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّ مَنْدِيلًا مِنْ مَنَادِيلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْهَا، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَلَبِسَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا، قَالَ: فَمَا أَصْنَعُ بِهَا؟ قَالَ: أَرْسِلْ بِهَا إِلَى أَخِيكَ النَّجَاشِيِّ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ روم کے بادشاہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی جبہ " جس میں سونے کا کام ہوا تھا " بھجوا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہن لیا، لمبا ہونے کی وجہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں میں جھول رہا تھا، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ آپ پر آسمان سے اترا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں اس پر تعجب ہو رہا ہے؟ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے صرف رومال ہی اس سے بہت بہتر ہیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جبہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے پاس بھجوا دیا، انہوں نے اسے پہن لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ میں نے تمہیں پہننے کے لئے نہیں دیا، انہوں نے پوچھا کہ پھر میں اس کا کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی نجاشی کے پاس بھیج دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ومتنہ منکر، تفرد بہ بھذا السیاقۃ علی بن زید بن جدعان، وھو ضعیف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.