الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا عثمان بن رشيد ، قال: حدثني انس بن سيرين ، قال: اتينا انس بن مالك في يوم خميس، فدعا بمائدته، فدعاهم إلى الغداء، فتغدى بعض القوم وامسك بعض، ثم اتوه يوم الاثنين، ففعل مثلها، فدعا بمائدته، ثم دعاهم إلى الغداء، فاكل بعض القوم، وامسك بعض، فقال لهم انس بن مالك : لعلكم اثنانيون، لعلكم خميسيون! كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصوم فلا يفطر، حتى نقول: ما في نفس رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يفطر العام، ثم يفطر فلا يصوم، حتى نقول: ما في نفسه ان يصوم العام، وكان احب الصوم إليه في شعبان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ رُشَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فِي يَوْمِ خَمِيسٍ، فَدَعَا بِمَائِدَتِهِ، فَدَعَاهُمْ إِلَى الْغَدَاءِ، فَتَغَدَّى بَعْضُ الْقَوْمِ وَأَمْسَكَ بَعْضٌ، ثُمَّ أَتَوْهُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَدَعَا بِمَائِدَتِهِ، ثُمَّ دَعَاهُمْ إِلَى الْغَدَاءِ، فَأَكَلَ بَعْضُ الْقَوْمِ، وَأَمْسَكَ بَعْضٌ، فَقَالَ لَهُمْ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : لَعَلَّكُمْ اثْنَانِيُّونَ، لَعَلَّكُمْ خَمِيسِيُّونَ! كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَصُومُ فَلَا يُفْطِرُ، حَتَّى نَقُولَ: مَا فِي نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُفْطِرَ الْعَامَ، ثُمَّ يُفْطِرُ فَلَا يَصُومُ، حَتَّى نَقُولَ: مَا فِي نَفْسِهِ أَنْ يَصُومَ الْعَامَ، وَكَانَ أَحَبُّ الصَّوْمِ إِلَيْهِ فِي شَعْبَانَ".
انس بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جمعرات کے دن حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے ہمارے لئے دسترخوان منگوایا اور کھانے کی دعوت دی، کچھ لوگوں نے کھالیا اور کچھ لوگوں نے ہاتھ روکے رکھا، پھر پیر کے دن حاضری ہوئی تو انہوں نے پھر دستر خوان منگوایا اور حسب سابق کھانے کی دعوت دی، اس مرتبہ بھی کچھ لوگوں نے کھالیا اور کچھ لوگوں نے نہ کھایا، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر فرمایا شاید تم لوگ پیر والے اور جمعرات والے ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم یہ سمجھنے لگتے تھے کہ اس سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں کوئی روزہ چھوڑنے کا ارادہ نہیں ہے اور بعض اوقات اتنا افطار فرماتے کہ ہم یہ سمجھنے لگتے کہ اس سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں کوئی روزہ رکھنے کا ارادہ نہیں ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ماہ شعبان میں روزہ رکھنا سب سے زیادہ پسند تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عثمان بن رشيد ضعفه يحيى بن معين، وقد سلف برقم: 12012 بإسناد صحيح «وكان يصوم من الشهر حتى نقول: لا يفطر منه شيئا، ويفطر حتى نقول: لا يصوم منه شيئا» .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.