الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
19. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى مَا يُصَدِّقُهُ صَاحِبُهُ
19. باب: قسم اسی چیز پر واقع ہو گی جس پر مدعی قسم لے رہا ہے۔
حدیث نمبر: 1354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , واحمد بن منيع المعنى واحد , قالا: حدثنا هشيم , عن عبد الله بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اليمين على ما يصدقك به صاحبك " , وقال قتيبة: " على ما صدقك عليه صاحبك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب , لا نعرفه إلا من حديث هشيم , عن عبد الله بن ابي صالح , وعبد الله بن ابي صالح: هو اخو سهيل بن ابي صالح , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وبه يقول احمد , وإسحاق , وروي عن إبراهيم النخعي , انه قال: إذا كان المستحلف ظالما , فالنية نية الحالف , وإذا كان المستحلف مظلوما , فالنية نية الذي استحلف.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْيَمِينُ عَلَى مَا يُصَدِّقُكَ بِهِ صَاحِبُكَ " , وقَالَ قُتَيْبَةُ: " عَلَى مَا صَدَّقَكَ عَلَيْهِ صَاحِبُكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هُشَيْمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ: هُوَ أَخُو سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق , وَرُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ , أَنَّهُ قَالَ: إِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ ظَالِمًا , فَالنِّيَّةُ نِيَّةُ الْحَالِفِ , وَإِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ مَظْلُومًا , فَالنِّيَّةُ نِيَّةُ الَّذِي اسْتَحْلَفَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اسی چیز پر واقع ہو گی جس پر تمہارا ساتھی (فریق مخالف) قسم لے رہا ہے (توریہ کا اعتبار نہیں ہو گا)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے ہشیم ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے عبداللہ بن ابی صالح سے روایت کی ہے۔ اور عبداللہ بن ابی صالح، سہیل بن ابی صالح کے بھائی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،
۴- ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ جب قسم لینے والا ظالم ہو تو قسم کھانے والے کی نیت کا اعتبار ہو گا، اور جب قسم لینے والا مظلوم ہو تو قسم لینے والے کی نیت کا اعتبار ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان والنذور 4 (1653)، سنن ابی داود/ الأیمان والنذور 8 (3255)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 14 (2120)، (تحفة الأشراف: 12826)، و مسند احمد (2/228)، و سنن الدارمی/النذور 11 (2394) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2121)

   صحيح مسلم4284عبد الرحمن بن صخراليمين على نية المستحلف
   صحيح مسلم4283عبد الرحمن بن صخريمينك على ما يصدقك عليه صاحبك
   جامع الترمذي1354عبد الرحمن بن صخراليمين على ما يصدقك به صاحبك
   سنن أبي داود3255عبد الرحمن بن صخريمينك على ما يصدقك عليها صاحبك
   سنن ابن ماجه2120عبد الرحمن بن صخراليمين على نية المستحلف
   سنن ابن ماجه2121عبد الرحمن بن صخريمينك على ما يصدقك به صاحبك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2121  
´جو کوئی قسم میں توریہ کرے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری قسم اسی مطلب پر واقع ہو گی جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2121]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر قسم کھا کر ذو معنی بات کہی اور ایسا معنی مراد لیا جو سچ تھا لیکن مخاطب اس سے وہ معنی نہیں سمجھا اور جو معنی مخاطب نے سمجھا اس کے لحاظ سے بات غلط تھی تو یہ جھوٹی قسم ہو گی۔
قسم کا وہی مفہوم معتبر ہو گا جو قسم دلانے والا سمجھتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2121   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3255  
´قسم کھانے میں توریہ کرنا یعنی اصل بات چھپا کر دوسری بات ظاہر کرنا کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری قسم کا اعتبار اسی چیز پر ہو گا جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے۔‏‏‏‏ مسدد کی روایت میں: «أخبرني عبد الله بن أبي صالح» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد بن ابی صالح اور عبداللہ بن ابی صالح دونوں ایک ہی ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3255]
فوائد ومسائل:
مسلمانوں کے درمیان آپس میں تنازعات کے فیصلوں کے لئے اشارات وتعریضآات(توریے)سے قسم اٹھانا کسی طرح مفید مطلب نہیں۔
بلکہ ناجائز ہے۔
البتہ کفار یا ظالموں سے آویزش ہو تو رخصت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3255   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.