الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
18. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَضَعُ عَلَى حَائِطِ جَارِهِ خَشَبًا
18. باب: پڑوسی کی دیوار پر لکڑی رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري، عن الاعرج , عن ابي هريرة، قال: سمعته يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استاذن احدكم جاره ان يغرز خشبه في جداره , فلا يمنعه ". فلما حدث ابو هريرة , طاطئوا رءوسهم , فقال: ما لي اراكم عنها معرضين , والله لارمين بها بين اكتافكم , قال: وفي الباب , عن ابن عباس , ومجمع بن جارية. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وبه يقول الشافعي , وروي عن بعض اهل العلم , منهم مالك بن انس , قالوا له: ان يمنع جاره ان يضع خشبه في جداره , والقول الاول اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدَكُمْ جَارُهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ , فَلَا يَمْنَعْهُ ". فَلَمَّا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ , طَأْطَئُوا رُءُوسَهُمْ , فَقَالَ: مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ , وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , وَمُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ , وَرُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , مِنْهُمْ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , قَالُوا لَهُ: أَنْ يَمْنَعَ جَارَهُ أَنْ يَضَعَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ , وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب تم میں سے کسی کا پڑوسی اس کی دیوار میں لکڑی گاڑنے کی اس سے اجازت طلب کرے تو وہ اسے نہ روکے۔ ابوہریرہ رضی الله عنہ نے جب یہ حدیث بیان کی تو لوگوں نے اپنے سر جھکا لیے تو انہوں نے کہا: کیا بات ہے، میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ اس سے اعراض کر رہے ہو؟ اللہ کی قسم میں اسے تمہارے شانوں پر مار کر ہی رہوں گا یعنی تم سے اسے بیان کر کے ہی رہوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس اور مجمع بن جاریہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ شافعی بھی اسی کے قائل ہیں،
۴- بعض اہل علم سے مروی ہے: جن میں مالک بن انس بھی شامل ہیں کہ اس کے لیے درست ہے کہ اپنے پڑوسی کو دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع کر دے، پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 20 (2463)، صحیح مسلم/المساقاة 29 (البیوع 50)، (1609)، سنن ابی داود/ الأقضیة 31 (3634)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 15 (2335)، (تحفة الأشراف: 13954)، وط/الأقضیة 26 (32)، و مسند احمد (2/396) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2335)

   صحيح البخاري2463عبد الرحمن بن صخرلا يمنع جار جاره أن يغرز خشبه في جداره
   صحيح مسلم4130عبد الرحمن بن صخرلا يمنع أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره
   جامع الترمذي1353عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبه في جداره فلا يمنعه
   سنن أبي داود3634عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم أخاه أن يغرز خشبة في جداره فلا يمنعه
   سنن ابن ماجه2335عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره فلا يمنعه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم463عبد الرحمن بن صخرا يمنع احدكم جاره ان يغرز خشبة فى جداره
   بلوغ المرام736عبد الرحمن بن صخرلا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره
   مسندالحميدي1107عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره، فلا يمنعه
   مسندالحميدي1108عبد الرحمن بن صخرلا يمنعن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره
   مسندالحميدي1175عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يشرب من في السقاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 463  
´صحیح احادیث بیان کرتے رہنا مومن کی شان ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يمنع احدكم جاره ان يغرز خشبة فى جداره. قال: ثم يقول ابو هريرة: مالي اراكم عنها معرضين، والله لارمين بها بين اكتافكم . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی بھی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔ (عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج نے) کہا: پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرے ہوئے دیکھتا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں اسے تمہارے کندھوں کے درمیان ضرور پھینکوں گا یعنی میں اسے تمہارے درمیان مشہور کروں گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 463]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2463، ومسلم 136/1609، من حديث مالك به]

تفقه
➊ اس حدیث میں دیوار پر لکڑی رکھنے کی اجازت کا حکم وجوب پر نہیں بلکہ استحباب پر محمول ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی (مسلمان بھائی) کا مال اس کی مرضی کے بغیر حلال نہیں ہے۔ [مسند أحمد 5/425 ح23605 أ، وسنده صحيح] نیز دیکھئے: [التمهيد [10/222]
➋ اگر پڑوسی کے شر کا اندیشہ ہو کہ بعد میں وہ اس دیوار پر قبضہ کر لے گا تو پھر اپنی دیوار بچانے کے لئے اسے لکڑی رکھنے سے منع کیا جا سکتا ہے کیونکہ اپنا مال بچانا بھی دلائل شرعیہ سے ثابت ہے۔
➌ لوگ خوش ہوں یا نا خوش، صحیح احادیث بیان کرتے رہنا مومن کی شان ہے۔
➍ صحیح بات کی تائید میں قسم کھانا صحیح ہے۔
➎ یہ عین ممکن ہے کہ ایک حدیث یا آیت کا مفہوم بعض لوگوں کو سمجھ نہ آئے لہذا انہیں علمائے حق کی طرف رجوع کرنا چاہئیے۔
➏ اس حدیث سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حق گوئی و بیباکی واضح ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 82   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2335  
´پڑوسی کی دیوار پر دھرن (شہتیر) رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی سے اس کا پڑوسی اس کی دیوار پر شہ تیر (دھرن یا کڑی) رکھنے کی اجازت مانگے، تو اس کو منع نہ کرے، جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث لوگوں سے بیان کی تو لوگوں نے اپنے سروں کو جھکا لیا، یہ دیکھ کر ابوہریرہ رضی اللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیوں، کیا ہوا؟ میں دیکھتا ہوں کہ تم اس حدیث سے منہ پھیر رہے ہو، اللہ کی قسم! میں تو اس کو تمہارے شانوں کے درمیان مار کر رہوں گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2335]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
دیوار میں لکڑی گاڑنے سے مراد یا تو کھونٹی وغیرہ گاڑنا ہے یا اس سے مراد دیوار پر شہتیر وغیرہ رکھ کر چھت ڈالنا ہے۔

(2)
کندھوں پر مارنے کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ تم پسند کرو یا نہ کرو میں تمہیں یہ شرعی حکم سناتا رہوں گا اور تمہیں اس پر عمل کرنا پڑے گا۔

(3)
بعض مواقع ایسے ہوتے ہیں جب تبلیغ میں غصے کا اظہار کرنا درست ہوتا ہے یعنی جب یہ محسوس کیا جائے کہ سامعین پر غصے کا اثر زیادہ ہو گا تو یہ طریقہ بھی درست ہے لیکن اسے عام عادت بنالینا مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2335   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 736  
´صلح کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ہمسایہ اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار پر لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خود کہا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس پر عمل پیرا ہونے سے گریز کرتے دیکھ رہا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں تو اسے تمہارے کندھوں پر ماروں گا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 736»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المظالم، باب لا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره، حديث:2463، ومسلم، المساقاة، باب غرر الخشبة في جدار الجار، حديث:1609.»
تشریح:
اس حدیث میں ایک ہمسائے کے دوسرے ہمسائے پر حقوق کی نشان دہی ہوتی ہے کہ تعمیرات کے موقع پر ایک دوسرے سے تعاون و معاونت کریں۔
اور یہ بھی حق ہمسائیگی میں سے ہے کہ ہمسایہ ہمسائے کی دیوار پر اپنا شہتیر یا اپنا لینٹر رکھنا چاہے تو اسے کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے بشرطیکہ دیوار اس قابل ہو۔
امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ کے نزدیک تو یہ حکم واجب ہے۔
نہ رکھنے دے گا تو گناہ گار ہوگا اور اگر ہمسایہ معاف نہ کرے تو اس گناہ کی سزا عنداللہ پا کر رہے گا۔
اور باقی ائمہ کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے‘ مگر امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ایسے لوگوں پر شدید انکار اس کا مؤید ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 736   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3634  
´قضاء سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے اس کی دیوار میں لکڑی گاڑنے کی اجازت طلب کرے تو وہ اسے نہ روکے یہ سن کر لوگوں نے سر جھکا لیا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا بات ہے جو میں تمہیں اس حدیث سے اعراض کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، میں تو اسے تمہارے شانوں کے درمیان ڈال ہی کر رہوں گا (یعنی اسے تم سے بیان کر کے ہی چھوڑوں گا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن ابی خلف کی حدیث ہے اور زیادہ کامل ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3634]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ہمسائیگی کے لازمی حقوق میں سے یہ ہے کہ احسان کا معاملہ کرتے ہوئے درمیانی دیوار پر شہتیر یا کڑیاں رکھنے اور کھونٹی گاڑنے سے ہرگز نہ روکا جائے۔
مگر بنیادی شرط یہ ہوگی کہ کوئی کسی کےلئے ضرر اور ظلم کا باعث نہ بنے۔
ظالم لوگ اس رعایت کی بنا پر حق ملکیت کا دعوی کرنے لگے ہیں۔
درج ذیل روایت ملاحظہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3634   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.