الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
23. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُكْسَرُ لَهُ الشَّىْءُ مَا يُحْكَمُ لَهُ مِنْ مَالِ الْكَاسِرِ
23. باب: جس کی کوئی چیز توڑ دی جائے تو توڑنے والے کے مال سے اس کا تاوان لیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 1359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان , حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان الثوري , عن حميد , عن انس , قال: اهدت بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم إلى النبي صلى الله عليه وسلم طعاما في قصعة , فضربت عائشة القصعة بيدها , فالقت ما فيها , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " طعام بطعام , وإناء بإناء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: أَهْدَتْ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِي قَصْعَةٍ , فَضَرَبَتْ عَائِشَةُ الْقَصْعَةَ بِيَدِهَا , فَأَلْقَتْ مَا فِيهَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَعَامٌ بِطَعَامٍ , وَإِنَاءٌ بِإِنَاءٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی نے آپ کے پاس پیالے میں کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی، عائشہ رضی الله عنہا نے (غصے میں) اپنے ہاتھ سے پیالے کو مار کر اس کے اندر کی چیز گرا دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانے کے بدلے کھانا اور پیالے کے بدلے پیالہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 677)، وراجع: صحیح البخاری/المظالم 34 (2481)، والنکاح 107 (5225)، سنن ابی داود/ البیوع 91 (3567)، سنن النسائی/عشرة النساء 4 (3407)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 14 (2334)، مسند احمد (3/105، 263)، سنن الدارمی/البیوع 58 (2640) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ کسی کی کوئی چیز کسی سے تلف ہو جائے تو وہ ویسی ہی چیز تاوان میں دے اور جب اس جیسی چیز دستیاب نہ ہو تو اس صورت میں اس کی قیمت ادا کرنا اس کے ذمہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2334)

   جامع الترمذي1359أنس بن مالكطعام بطعام وإناء بإناء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1359  
´جس کی کوئی چیز توڑ دی جائے تو توڑنے والے کے مال سے اس کا تاوان لیا جائے گا۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی نے آپ کے پاس پیالے میں کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی، عائشہ رضی الله عنہا نے (غصے میں) اپنے ہاتھ سے پیالے کو مار کر اس کے اندر کی چیز گرا دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانے کے بدلے کھانا اور پیالے کے بدلے پیالہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1359]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ کسی کی کوئی چیز کسی سے تلف ہو جائے تووہ ویسی ہی چیز تاوان میں دے اورجب اس جیسی چیز دستیاب نہ ہوتواس صورت میں اس کی قیمت ادا کرنا اس کے ذمہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1359   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.