الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
38. باب مَا ذُكِرَ فِي إِحْيَاءِ أَرْضِ الْمَوَاتِ
38. باب: غیر آباد زمین آباد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1378
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , اخبرنا عبد الوهاب الثقفي , اخبرنا ايوب , عن هشام بن عروة , عن ابيه , عن سعيد بن زيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من احيى ارضا ميتة فهي له , وليس لعرق ظالم حق ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب , وقد رواه بعضهم , عن هشام بن عروة، عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا , والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , وهو قول: احمد , وإسحاق , قالوا له: ان يحيي الارض الموات بغير إذن السلطان , وقد قال بعضهم: ليس له ان يحييها إلا بإذن السلطان , والقول الاول اصح , قال: وفي الباب , عن جابر , وعمرو بن عوف المزني جد كثير , وسمرة , حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى , قال: سالت ابا الوليد الطيالسي عن قوله: وليس لعرق ظالم حق , فقال: العرق الظالم: الغاصب الذي ياخذ ما ليس قلت: هو الرجل الذي يغرس في ارض غيره. قال: هو ذاك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ , أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحْيَى أَرْضًا مَيِّتَةً فَهِيَ لَهُ , وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , قَالُوا لَهُ: أَنْ يُحْيِيَ الْأَرْضَ الْمَوَاتَ بِغَيْرِ إِذْنِ السُّلْطَانِ , وَقَدْ قَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ لَهُ أَنْ يُحْيِيَهَا إِلَّا بِإِذْنِ السُّلْطَانِ , وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ جَابِرٍ , وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ جَدِّ كَثِيرٍ , وَسَمُرَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيَّ عَنْ قَوْلِهِ: وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ , فَقَالَ: الْعِرْقُ الظَّالِمُ: الْغَاصِبُ الَّذِي يَأْخُذُ مَا لَيْسَ قُلْتُ: هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي يَغْرِسُ فِي أَرْضِ غَيْرِهِ. قَالَ: هُوَ ذَاكَ.
سعید بن زید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی بنجر زمین (جو کسی کی ملکیت میں نہ ہو) آباد کی تو وہ اسی کی ہے کسی ظالم شخص کی رگ کا حق نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد عروہ سے اور عروہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے اور احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ حاکم کی اجازت کے بغیر غیر آباد زمین کو آباد کرنا جائز ہے،
۴- بعض علماء کہتے ہیں: حاکم کی اجازت کے بغیر غیر آباد زمین کو آباد کرنا جائز نہیں ہے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے،
۵- اس باب میں جابر، کثیر کے دادا عمرو بن عوف مزنی اور سمرہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۶- ہم سے ابوموسیٰ محمد بن مثنی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوولید طیالسی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «وليس لعرق ظالم حق» کا مطلب پوچھا، انہوں نے کہا: «العرق الظالم» سے مراد وہ غاصب ہے جو دوسروں کی چیز زبردستی لے۔ میں نے کہا: اس سے مراد وہ شخص ہے جو دوسرے کی زمین میں درخت لگائے؟ انہوں نے کہا: وہی شخص مراد ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الإمارة 37 (3073)، (تحفة الأشراف: 4463)، وط/الأقضیة 24 (26) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1520)، الضعيفة تحت الحديث (88)

   جامع الترمذي1378سعيد بن زيدمن أحيى أرضا ميتة فهي له ليس لعرق ظالم حق

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.