الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا سليم بن اخضر ، حدثنا ابن عون ، حدثني هشام بن زيد ، عن انس بن مالك ، قال: لما كان يوم حنين وجمعت هوازن، وغطفان للنبي صلى الله عليه وسلم جمعا كثيرا، والنبي صلى الله عليه وسلم يومئذ في عشرة آلاف، او اكثر من عشرة آلاف، قال: ومعه الطلقاء، قال: فجاءوا بالنعم، والذرية، فجعلوا خلف ظهورهم، قال: فلما التقوا ولى الناس، قال: والنبي صلى الله عليه وسلم يومئذ على بغلة بيضاء، قال: فنزل، وقال:" إني عبد الله ورسوله، قال: ونادى يومئذ نداءين، لم يخلط بينهما كلام، والتفت عن يمينه، فقال:" اي معشر الانصار"، قالوا: لبيك يا رسول الله، امش، نحن معك، ثم التفت عن يساره، فقال:" اي معشر الانصار"، قالوا: لبيك يا رسول الله، نحن معك، ثم نزل بالارض والتقوا، فهزموا واصابوا من الغنائم، فاعطى النبي صلى الله عليه وسلم الطلقاء، وقسم فيها، فقالت الانصار: ندعى عند الكره، وتقسم الغنيمة لغيرنا! فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فجمعهم وقعد في قبة، فقال:" اي معشر الانصار، ما حديث بلغني عنكم؟" فسكتوا، ثم قال:" يا معشر الانصار، لو ان الناس سلكوا واديا، وسلكت الانصار شعبا، لاخذت شعب الانصار، ثم قال: اما ترضون ان يذهب الناس بالدنيا، وتذهبون برسول الله، تحوزونه إلى بيوتكم؟"، قالوا: رضينا يا رسول الله، رضينا، قال ابن عون: قال هشام بن زيد: فقلت لانس: وانت تشاهد ذاك؟ قال: فاين اغيب عن ذاك؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ وَجَمَعَتْ هَوَازِنُ، وَغَطَفَانُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمْعًا كَثِيرًا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ فِي عَشَرَةِ آلَافٍ، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ عَشَرَةِ آلَافٍ، قَالَ: وَمَعَهُ الطُّلَقَاءُ، قَالَ: فَجَاءُوا بِالنَّعَمِ، وَالذُّرِّيَّةِ، فَجُعِلُوا خَلْفَ ظُهُورِهِمْ، قَالَ: فَلَمَّا الْتَقَوْا وَلَّى النَّاسُ، قَالَ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ، قَالَ: فَنَزَلَ، وَقَالَ:" إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، قَالَ: وَنَادَى يَوْمَئِذٍ نِدَاءَيْنِ، لَمْ يُخْلَطْ بَيْنَهُمَا كَلَامٌ، وَالْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ، فَقَالَ:" أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ"، قَالُوا: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، امْشِ، نَحْنُ مَعَكَ، ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ، فَقَالَ:" أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ"، قَالُوا: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَحْنُ مَعَكَ، ثُمَّ نَزَلَ بِالْأَرْضِ وَالْتَقَوْا، فَهَزَمُوا وَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، فَأَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطُّلَقَاءَ، وَقَسَمَ فِيهَا، فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: نُدْعَى عِنْدَ الْكُرْهِ، وَتُقْسَمُ الْغَنِيمَةُ لِغَيْرِنَا! فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَمَعَهُمْ وَقَعَدَ فِي قُبَّةٍ، فَقَالَ:" أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ؟" فَسَكَتُوا، ثُمَّ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، لَوْ أَنَّ النَّاسَ سَلَكُوا وَادِيًا، وَسَلَكَتِ الْأَنْصَارُ شِعْبًا، لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا، وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ، تَحُوزُونَهُ إِلَى بُيُوتِكُمْ؟"، قَالُوا: رَضِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَضِينَا، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: قَالَ هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ: فَقُلْتُ لِأَنَسٍ: وَأَنْتَ تُشَاهِدُ ذَاكَ؟ قَالَ: فَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْ ذَاكَ؟!.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ہوازن کے لوگ غزوہ حنین میں بہت بڑی جمعیت لے کر آئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار یا اس سے کچھ زیادہ لوگ تھے، ان میں طلقاء بھی شامل تھے، انہوں نے اپنی کثرت ظاہر کرنے کے لئے جانوروں اور بچوں کو بھی مختلف صفوں میں کھڑا کردیا، جب جنگ چھڑی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سفید خچر سے اتر کر مسلمانوں کو آواز دی کہ اے اللہ کے بندو! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، پھر دائیں جانب رخ کر کے فرمایا اے گروہ انصار! انہوں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ خوش ہوں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں جانب رخ کر کے فرمایا اے گروہ انصار! انہوں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ خوش ہوں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، اس کے بعد اللہ نے (مسلمانوں کو فتح اور) کافروں کو شکست سے دوچار کردیا اور مسلمانوں کو بہت سا مال غنیمت ملا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مال غنیمت طلقاء کے درمیان تقسیم کردیا، اس پر کچھ انصاری کہنے لگے کہ حملے کے وقت ہمیں بلایا جاتا ہے اور مال غنیمت دوسروں کو دیا جاتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو انصار کو ایک خیمے میں جمع کیا اور فرمایا اے گروہ انصار! تمہارے حوالے سے یہ کیا بات مجھے معلوم ہوئی ہے؟ وہ خاموش رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ یہی بات فرمائی، وہ پھر خاموش رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے گروہ انصار! اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کا راستہ اختیار کروں گا، پھر فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے جائیں اور تم اپنے گھروں میں پیغمبر اللہ کو سمیٹ کرلے جاؤ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم راضی ہیں، ہشام بن زید نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ اس موقع پر موجود تھے؟ انہوں نے فرمایا میں کہاں غائب ہوسکتا ہوں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4333، م: 1059


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.