الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
3. باب كَيْفَ كَانَ أَوَّلُ شَأْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
3. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ابتدائی حالت کا بیان
حدیث نمبر: 14
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن عمران، حدثنا ابو داود، حدثنا جعفر بن عثمان القرشي، عن عثمان بن عروة بن الزبير، عن ابيه، عن ابي ذر الغفاري، قال: قلت: يا رسول الله، كيف علمت انك نبي حتى استيقنت؟، فقال:"يا ابا ذر، اتاني ملكان وانا ببعض بطحاء مكة فوقع احدهما علي الارض، وكان الآخر بين السماء والارض، فقال احدهما لصاحبه: اهو هو؟، قال: نعم، قال: فزنه برجل، فوزنت به فوزنته، ثم قال: فزنه بعشرة، فوزنت بهم فرجحتهم، ثم قال: زنه بمئة، فوزنت بهم فرجحتهم، ثم قال: زنه بالف، فوزنت بهم فرجحتهم كاني انظر إليهم ينتثرون علي من خفة الميزان، قال: فقال احدهما لصاحبه: لو وزنته بامته لرجحها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ عَلِمْتَ أَنَّكَ نَبِيٌّ حَتَّى اسْتَيْقَنْتَ؟، فَقَالَ:"يَا أَبَا ذَرٍّ، أَتَانِي مَلَكَانِ وَأَنَا بِبَعْضِ بَطْحَاءِ مَكَّةَ فَوَقَعَ أَحَدُهُمَا عَلَي الْأَرْضِ، وَكَانَ الْآخَرُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَهُوَ هُوَ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَزِنْهُ بِرَجُلٍ، فَوُزِنْتُ بِهِ فَوَزَنْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: فَزِنْهُ بِعَشَرَةٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ، ثُمَّ قَالَ: زِنْهُ بِمِئَةٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ، ثُمَّ قَالَ: زِنْهُ بِأَلْفٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَنْتَثِرُونَ عَلَيَّ مِنْ خِفَّةِ الْمِيزَانِ، قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: لَوْ وَزَنْتَهُ بِأُمَّتِهِ لَرَجَحَهَا".
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو کیسے معلوم ہوا اور پھر کیسے یقین ہوا کہ آپ نبی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! میرے پاس دو فرشتے آئے جب کہ میں مکہ کی کنکریلی زمین پر تھا، ان میں سے ایک تو زمین پر آ رہا لیکن دوسرا زمین و آسمان کے درمیان ہی تھا کہ ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: کیا یہ وہی ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ ہاں وہی ہیں، پھر اس نے کہا کہ ان کا وزن ایک آدمی سے کرو، لہٰذا میرا اس سے وزن کیا گیا تو میں بھاری پڑا، پھر اس فرشتے نے کہا: اب دس آدمیوں سے ان کا وزن کرو، میں وزن میں ان سے بھی بھاری رہا، پھر اس نے کہا: سو آدمیوں سے ان کو تولو، چنانچہ مجھے ان سو آدمیوں سے تولا گیا، میں ان پر بھی بھاری پڑا تو اس نے کہا اب ہزار آدمیوں سے ان کا وزن کرو، لہٰذا میں ان سے تولا گیا تو ان سے بھی زیادہ بھاری تھا، گویا کہ میں ان کی طرف دیکھ رہا ہوں جو ترازو کے پلڑے سے گر پڑ رہے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: اگر تم ان کی پوری امت سے ان کا وزن کرو گے تب بھی یہ ہی بھاری رہیں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع عروة بن الزبير لم يدرك أبا ذر الغفاري ورجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 14]»
اس حدیث کو طبرانی و حاکم نے بھی ذکر کیا ہے لیکن سب کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [كشف الأستار 2371]، [تاريخ الطبري 304/2]، [دلائل النبوة لأبي نعيم 167]، [الضعفاء للعقيلي 183/1]، ابن کثیر نے اس کے مثل روایت ذکر کی ہے، دیکھئے: [السيرة 228/2] اور اس کی سند قوی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع عروة بن الزبير لم يدرك أبا ذر الغفاري ورجاله ثقات


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.